اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سیاست دان عموماً منفی طور پر خبروں میں نظر آتا ہے کبھی لڑتے ہوئے تو کبھی سخت سوالات کا سامنا کرتے ہوئے۔ لیکن کچھ ایسے لمحات بھی آئے ہیں جب انہی سیاستدانوں سے ہمدردی بھی ہوئی ہے۔ اسی حوالے سے آپ کو بتائیں گے کہ کون سے سیاست دان نے اپنے پیارے کو الوداع کہا جو کینسر سمیت دل کی بیماریوں میں مبتلا تھے۔ہماری ویب کی رپورٹ کے
مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کا اپنی ماں سے محبت کا انداز کسی بھی طرح ڈھکا چھپا نہیں ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہوکر انتقال کر جانے پر خان صاحب نے اپنی والدہ کی یاد میں کینسر اسپتال بنانا شروع کر دیا تھا تاکہ کسی دوسرے کی ماں کو کینسر نہ ہو۔ خان صاحب کا اپنے ایک انٹرویو میں اپنی ماں کی ایک خوبصورت بات کو یاد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب میں مین آف دی میچ کی ٹرافی جیت کر آیا تو میں بہت خوش تھا اور ماں کو وہ ٹرافی دکھائی، جس پر میری ماں نے کہا کہ بیٹا کبھی بھی غرور و تکبر مت کرنا، اللّٰہ کو یہ دونوں چیزیں سخت ناپسند ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز ویسے تو خبروں میں سیاسی لحاظ سے مشہور ہیں مگر اس وقت مریم بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں جب ان کی والدہ اسپتال میں آخری سانسیں لے رہی تھیں۔ اسپتال میں مریم اور والد نواز شریف جب کلثوم نواز سے ملنے پہنچے تو مریم بڑے ہی نرم انداز سے اپنی والدہ کو کہہ رہی تھیں کہ “امی آنکھیں کھولیں دیکھیں ابو آئے ہیں” مریم نے یہ جملہ دو مرتبہ دہرایا تھا۔ بیگم کلثوم نواز کینسر کی بیماری میں مبتلا تھیں اور 2018 میں انتقال کر گئی تھیں۔ واضح رہے ماضی میں جب نواز شریف جیل میں تھے تو کلثوم نواز اور مریم نواز نے مل کر تحریک چلائی تھی۔ امیر حیدر خان ہوتی عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اعظم خان ہوتی کینسر جیسے مرض میں مبتلا تھے، اعظم خان امیر حیدر خان ہوتی کے والد تھے۔ امیر حیدر ہوتی خیبرپختونخوا کے پچیسویں وزیر اعلیٰ تھے۔ امیر حیدر خان اپنے والد سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ 1946 میں مردان میں پیدا ہونے والے اعظم ہوتی مردان شہر میں بابا کے نام سے جانے جاتے تھے۔ ان کے انتقال پر نہ صرف ان کے گھر والے بلکہ پورا پاکستان افسردہ ہو گیا تھا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما اور کراچی کے معروف سیاستدان مرحوم مشاہد اللہ خان پاکستانی سیاست میں ایک اہم مقام رکھتے تھے۔ ڈاکٹر افان اللّٰہ اپنے والد کے انتقال کی خبر دیتے وقت صدمے میں تھے۔ مشاہد اللہ خان کا دلیرانہ انداز ہی ان کی پہچان بنا تھا۔ ڈاکٹر افان اللّٰہ نے اپنے والد کی یاد میں ایک پوسٹ شئیر کیا جس میں وہ بتا رہے تھے کہ والد مرنے کے بعد بھی جیت گئے ہیں۔ نجی ٹی وی اور مشاہد اللہ کے مابین ایک کیس برطانوی عدالت میں چل رہا تھا جس کا فیصلہ آنے پر ڈاکٹر افنان نے کہا کہ نجی ٹی وی جھوٹا ثابت ہو گیا ہے۔ واضح رہے مشاہد اللہ خان رواں سال 68 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ تاہم مشاہد اللہ خان کی موت کینسر سے نہیں ہوئی تھی۔