اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/آن لائن )پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر وزیر تعلیم بلوچستان سردار یار محمد رند نے وزارت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا۔ان کاکہناتھا کہ میں ایسی ٹیم کا رکن ہوں جس کا کپتان چاہتا ہے کہ گول صرف وہ کرے کوئی اور کھلاڑی نہ کرے۔ پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے پارلیمانی لیڈر وصوبائی وزیر تعلیم سرداریارمحمدرند نے وزارت سے مستعفی ہونے
اور صوبائی کابینہ سے الگ ہونے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچستان حکومت میں وزارت کی ضرورت نہیں ایوان سے نکلتے ہی استعفیٰ گورنر کو بھیج دوں گا ،حزب اختلاف کی طرح شکایات تھیں تاہم زیادتی برداشت کرنے کے عادی ہوگئے ،جن کو دو روپے زیادہ ملے انہوں نے تعریفوں کے پل باندھ دئیے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے بلوچستان اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ بجٹ اجلاس کے دوران سردار رند نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سردار رند کا کہنا تھا کہ جام خاندان کی تیسری نسل وزارت اعلی کے منصب پر فائض ہے لیکن صوبے کے پراجیکٹس شاید چوتھی پشت کے دور میں پورے ہوں ۔ تاریکیوں سے نکلے بغیر ترقی ممکن نہیں ۔ انہوں نے مذید کہا کہ وزیراعلی کو مرضی کے بغیر ٹرانسفر اور پوسٹنگ تک کے اختیارات نہیں تھے ۔ نصیر آباد میں امن کمیٹیاں وہ چلارہے ہیں جن پر قتل کیسز ہیں ۔ انہوں نے ایوان کو گواہ بناتے ہوئے کہا کہ ضمیر اجازت نہیں دیتا ، بلوچستان کے مفاد پر کوئی سمجھوتہ کسی نے کیا تو سردار رند رکاوٹ بنے گا ۔ سردار یار محمد رند کے پاس وزارت تعلیم کا قلمدان ہے ۔موجودہ بجٹ پر ساتھیوں نے اظہار خیال کیااس مسئلے کو غور سے دیکھا جاتا تو ایسا نہیں ہوتاجہاں بھی بیٹھتے فخر سے بلوچستان اسمبلی کا ذکر کرتے اسمبلی ایک جمہوری ادارہ ہے جمہوری اقدار پر عملدرآمد کرنا پڑتا ہے حزب اختلاف کی طرح ہمیں بھی شکایت تھی ہم زیادتی برادشت کرنے کے عادی ہوگئے تھے پچھلے تین سالوں سے پی ٹی آئی صوبے میں باپ پارٹی کی اتحادی ہے کاش حزب اختلاف آج ایوان میں موجود ہوتی ایوان میں آج وزیراعلی کو ہونا چاہئے تھاچاروں طرف ایوان خالی نظر آتی ہے جن کو دو روپے زیادہ ملے انہوں نے تعریفوں کے پل باندھ دئیے اپنے علاقوں کے لوگوں کی ضروریات پوری نہیں کرسکتے لسبیلہ، طارق مگسی اورظہور بلیدی کے علاقوں کی لسٹ بھی فراہم کردی ہے ان سے میرے حلقے کا موازنہ کیا جائے ہر دفعہ میرے ساتھ زیادتی اور ناانصافی ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ میںاپنے محکمے میں ایک ڈی ای او بھی تبدیل نہیں کرسکتامحکمہ تعلیم میں بلوچستان کا بہتر مستقبل دیکھ رہا تھاکچھی اور نصیرآباد ڈویژن میں ایک نیا معاذ کھولا جارہا ہے بلوچ اور سندھیوں کو لڑانے کی کوشش کی جارہی ہے
میرے کروڑوں کی تیار فصل لوٹی گئی اس حکومت اور وزیراعلی کے بندوں نے میرا فصل لوٹاہر جگہ میرے مخالفین کو بٹھایا جارہا ہے اگر کچھی کے جسی جھومپڑی میں آگ لگی تو وہ لسبیلہ تک جائیگی جام صاحب نے کبھی کہا تھا کہ میں کابینہ میں نہ رہو تو کوئی فرق نہیں جام صاحب آپکی کابینہ میں نہیں رہنا چاہتاہمیں جام صاحب کی منسٹری نہیں چاہیے یہاں سے نکل کر اپنا استعفی گورنر کو بھیج دونگابلوچستان کو برباد کرنیوالوم کی لسٹ میں شامل نہیں ہونا چاہتاانہوں نے کہاکہ مجھے سیاسی جرم کی سزا دی گئی بجٹ میں میرے علاقے کو نظر انداز کیا گیامیں سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ نہیں بول سکتالہٰذاء میں وزارت تعلیم سے استعفیٰ دینے کااعلان کرتاہوں