جمعہ‬‮ ، 30 مئی‬‮‬‮ 2025 

(ن)لیگ اورپیپلز پارٹی آئی ایم ایف کے پاس کیوں گئی؟ مہنگے ریٹس پر مقامی قرض لے کر زرادری اور نواز شریف نے سوئٹرز لینڈ اور لندن میں محلات بنائے ، فرخ حبیب نے کھری کھری سنا دیں

datetime 23  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(اے پی پی /این این آئی )وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف بجٹ کے طعنے دینے والی پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ 11مرتبہ آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ بنیں ، 1999تا 2017 تک تین مرتبہ ملک بینک ڈیفالٹ کی قریب پہنچا اسوقت بھی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومتیں تھیں ، مہنگے ریٹس پر مقامی قرض لیکر زرادری اور نواز شریف نے سوئٹرز لینڈ اور

لندن میں محلات بنائے ،ماضی کی ان حکومتوں کی عیاشیوں ، منی لانڈرنگ ،کرپشن ،جعلی اکائونٹس اور ٹی ٹیز کی وجہ سے حکومت کو 3ہزار ارب سود کی مد میں ادا کرنا پڑ رہے ہیں ،14سالہ حکومت کرنے والے مراد علی شاہ کے مقابلے میں تین سالہ حکومت کرنے والے عثمان بزدار کارکردگی جیت چکے ہیں ، سندھ نے 155ارب کے ترقیاتی پروگرام میں سے 100ارب خرچ ، 317ارب ٹیکس وصولوں کے ہدف میں 243ارب اکٹھے کیے ، پنجاب کا 337ترقیاتی بجٹ تھا 375ارب خرچ ہوئے، ٹیکس وصولیوںکا ہدف 317ارب تھا جبکہ وصولیاں 358ارب ہیں، حکومت نے آئی ایم ایف کے جی ڈی پی ، ٹیکس وصولیوں، کرنٹ اکائونٹ خسارے کا ہدف حاصل کیا ہے ۔وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ جب حالات اتنے ہی اچھے تو (ن)لیگ اور پیپلز پارٹی آئی ایم ایف کے پاس کیوں گئی؟،ان کے قرضوں کے سبب تین ہزار ارب سود کی مد میں ادا کرنا پڑ ر ہے ہیں، یہ عیاشیاں کرتے رہے، خرچہ عام آدمی بر داشت کررہا تھا،وفاق سے ملنے والا پیسہ بیرون ملک نہ بھیجو، ایان علی پر خرچ نہ کرو عوام پر خرچ کرو، سستی بجلی کیلئے مہمند ڈیم، دیامیر بھاشا ڈیم اور داسو ڈیم عمران خان بنا رہا ہے،جس فیصل آباد کو مسلم لیگ ن ٹیکسٹائل کا قبرستان بنا گئی تھی اب رونقیں بحال ہیں،ہمیں طعنے دینے والے بتائیں موٹر وے اور جناح انٹرنیشنل گروی نہیں رکھوایا تھا؟، عمران خان کا وعدہ ہے جھکوں گا نہ قوم کو جھکنے دونگا۔ بدھ کوقومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیرمملکت اطلاعات فرخ حبیب نے کہاکہ جب ہم حکومت میں آئے انہوں نے کہا یہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جا رہے،جب ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو انہوں نے کہا پی ٹی آئی ایم ایف بن گئی ہے،یہ خود پہلے بتائیں کہ انہوں نے کرنا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی آٹھ بار اور ن لیگ تین بار آئی ایم ایف کے پاس گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب حالات اتنے ہی اچھے تھے تو ن لیگ اور پیپلزپارٹی آئی ایم ایف کے پاس کیوں گئی۔

انہوں نے کہاکہ انکی عیاشیوں کا خرچہ عام آدمی برداشت کر رہا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ بہتر حالات میں گفتگو کر رہے ہیں تو یہاں کیاجا رہا ہے آئی ایم ایف پروگرام منجمد ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج ان کے لئے گئے قرضوں کے سبب تین ہزار ارب سود کی مد میں ادا کرنا پڑ ر ہے۔ انہوں نے کہاکہ جی ڈی پی کے لیے عمران خان کی تین سال کی محنت ہے،آپ کے دور میں وزیر اعظم ہاؤس کا بجٹ ایک ارب سے زائد تھا،وزیر اعظم نے دو کروڑ روپے کی بچت کی ہے،عمران خان نے 9600 ڈالر میں افغانستان کا دودہ کرتے ہیں،نواز شریف امریکہ کا دورہ پانچ لاکھ ڈالر میں،آصف زرداری 7 لاکھ میں جاتے ہیں اور عمران خان 67 ہزار میں چودہ مکمل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان جانتے ہیں

چالیس فیصد عوام خط غربت سے نیچے ہے۔ فرخ حبیب نے کہاکہ تعصب کی عینک اتاریں پتہ چلے کہ کسان خوشحال ہوا ہے،صوبوں کو پینتیس سو ارب روپے ٹرانسفر کیا جا رہا ہے، جو ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کو گروتھ اس لیے نظر نہیں آتی کہ انکی کرپشن کی گروتھ رک گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عثمان بزدار اور مراد علی شاہ کا فرق میں آپ کو بتاتا ہوں،سندھ نے تین سو تیرہ کے بجائے 243 ارب ریونیو جمع کیا،پنجاب نے 317 ارب کے ٹارگٹ سے زائد 358 ارب ریونیو جمع کیا۔ انہوں نے

کہاکہ سندھ حکومت سو ارب روپے کی سکیمیں بھی مکمل نہیں کر پاتے،وفاق سے ملنے والا پیسہ بیرون ملک نہ بھیجو، ایان علی پر خرچ نہ کرو عوام پر خرچ کرو۔انہوں نے کہاکہ اس ملک کو بجلی نہیں سستی بجلی چاہیے،مہمند ڈیم، دیامیر بھاشا ڈیم اور داسو ڈیم عمران خان بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا گرین ڈپلومیسی پر عمران خان کو سراہ رہی ہے انہوں نے کہاکہ بریک فیل گاڑی سے اسحاق ڈار

چھلانگ مار کر اتر گیا،ہم اس گاڑی کو روک رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایل این جی پر جو ڈیل ہم نے لی ہے وہ بہترین ہے،آج بیرون ملک سے زرمبادلہ اس لیے زیادہ آ رہا ہے کہ عوام جانتے ہیں کہ عمران اس پیسے سے کھلواڑ نہیں کھیلے گا_۔ انہوں نے کہاکہ جس فیصل آباد کو مسلم لیگ ن ٹیکسٹائل کا قبرستان بنا گئی تھی اب وہاں رونقیں بحال ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارا ویژن ہے کہ پاکستان میں صنعتی انقلاب لانا ہے،یہ اندھوں میں کانے راجے ہیں،اس ملک کو ایک ہی شخص ٹھیک کر رہا ہے جس کا نام عمران خان ہے۔

انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ کے دور میں کریڈٹ کارڈ گروتھ تھی،سکول بانڈ پر تنقید کرنے والے بتائیں کہ سکول بانڈز انھوں نے نہیں جاری کیے،اسحاق ڈار بتائیں کہ موٹر وے اور جناح انٹرنیشنل کو انھوں نے گروی نہیں رکھوایا تھا؟عمران خان کا قوم سے وعدہ ہے کہ میں بھی نہیں جھکوں گا نہ قوم کو جھکنے دیں گے۔ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی خالد احمد خان لنڈ نے کہاکہ میرے حلقے میں ایک وزیر کی شوگر مل ہے،یہ وزیر اپنے حلقے سے چھ سو مزدور بسوں پر لے آکر آتے ہیں،کیا سندھ کے لوگوں کو

وہاں مزدوری نہیں دی جاسکتی تھی،سندھ سے مزدوری کے لئے نہ لیا گیا تو احتجاج کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ اگر وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی بڑی کارکردگی ہے تو آئیں وزیر اعلی قائم علی شاہ کے ساتھ مناظرہ کرالیں۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کی نوشین افتخار نے کہاکہ ابھی یہاں ایک موصوف بیٹھے تھے جنہوں نے این اے 75 ڈسکہ کی بات کی،این اے ڈسکہ کے عوام نے ان کو دو مرتبہ مسترد کیا،جو شخص خود کونسلر نہیں بن سکتا وہ باتیں کرتے ہیں،یہ بچی ان کے مقابلے میں

انتخاب لڑ کر آئی ہے،عوام پوچھتے ہیں سستا آٹا، سستی چینی اور سستی دوائی کیسے ملے گی؟۔ انہوں نے کہاکہ 15 ہزار ارب کے قرضوں کا پوچھیں تو کہتے ہیں کہ آپ چور ہیں،میرے والد نے وفات سے قبل 42 گاؤں میں گیس کی منظوری کروائی،این اے ڈسکہ میں (ن)لیگ کی تختیوں کی جگہ اپنی لگا لیں مگر عوام کو ریلیف دیں۔ اہوں نے کہاکہ 22 کروڑ عوام کے مسائل کا حل ان کے پاس نہیں ہے تو کرسی چھوڑ کیوں نہیں دیتے،ڈسکہ کو مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے کی سزا مل رہی ہے،نوجوانوں کیلیے کتنے

گراؤنڈ اور یونیورسٹیاں بنائی ہیں۔انہوں نے کہاکہ کسان کو مہنگی بجلی اور کھاد دے کر کہتے ہیں زراعت میں سہولیات دے رہے ہیں،انڈسٹری تباہیوں چکی اس کا ذمہ دار کون ہے،آج نوجوانوں کے تاریک مستقبل کے لیے کون زمہ دار ہے،پی ٹی آئی نے عوام سے جھوٹے وعدے کیے،افراط زر اور قرضے بڑھے اور ایک وعدہ وفا نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ اگر گندم اور چاول نہیں ملیں گے تو

عوام کیا پتھر کھائیں،لائنوں میں لگ کر بھی آٹا اور چینی نہیں مل رہی ہے،ان کی نالائقی کا یہ عالم ہے کہ بنی ہوئی بجلی عوام تک پہنچانے کے قابل نہیں۔جاوید علی شاہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ زراعت کو بری طرح نظرانداز کیا گیا،وزراء نے کہا کہ عمران خان کی کوششوں سے فصل بڑھی ہے،اگر فصل بڑھی ہے تو اربوں روپے کی گندم بیرون ممالک سے منگوا رہے ہیں،ابھی یہاں وکیل صاحب بول رہے تھے،یہ وہ وکیل ہیں جن سے فیس لیتے ہیں ان کے خلاف بات کرتے ہیں۔ انہوں نے

کہاکہ سندھ میں این ایچ اے نے ایک بھی موٹروے نہیں بنائی،خورشید شاہ کو پابند سلاسل کر رکھا ہے،اردو کا اپنا احترام ہے مگر دیگر زبانیں بھی قابل عزت ہیں۔نواب شیر وسیرنے کہاکہ اس بجٹ کی غریب لوگ بھی تعریف کر رہے ہیں،حکومت دیہات میں بھی بے گھروں کو گھر فراہم کرے،پانچ لاکھ گھر غریبوں میں مفت تقسیم کیے جائیں۔نواب شیر وسیر نے کہاکہ ہر فصل کی کاشت سے قبل کسان کو اس کا ریٹ بتایا جائے،گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ خوش آئند ہے،اس حکومت نے کسان کو پہچانا اور

اس کی ضروریات کو مدنظر رکھا۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکاروں کے لیے زرعی ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ سرکاری زمین کاشت کرنے والوں کو اس زمیں کے مالکانہ حقوق دئیے جائیں،ہیلتھ کارڈ کے ساتھ مویشیوں کیلئے بھی انشورنس پروگرام شروع کی جائے، پنجاب میں صاف پانی مہیا کرنے کیلئے کام کرنے چاہیے،فارم ٹو فارم روڈ ٹوٹ چکے ہیں کسان کو منڈیوں تک رسائی دی جائے۔بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ غلام محمد لالی کہا کہ پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر وجود

میں آیا مگر آج تک ہم اسلامی قوانین کا نفاذ نہیں کر سکے،حکومت اور اپوزیشن پر مشتمل کمیٹی اس بات کا جائزہ لے کہ کون کون سے قوانین اسلامی تعلیمات کے مطابق بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی تک انصاف کی رسائی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار دو عالمﷺ کی غلامی میں جب ہم آتے ہیں تو ہمارا دنیاوی چیزوں پر انحصار کم ہو جاتا ہے۔ غیر ملکی سفیر کی بے دخلی کے معاملے پر بھی ہمیں سوچنا نہیں چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جدید زرعی ریسرچ کو کاشتکار تک منتقل کیا جائے

اور اسے معیاری بیج فراہم کئے جائیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ کاشتکاروں کو شمسی توانائی سے چلنے الے ٹیوب ویل کے لئے حکومت 80 فیصد فنڈز کی فراہمی یقینی بنائے، گنے کی کم از کم قیمت 250 روپے فی من مقرر کی جائے۔ زرعی مشینری پر ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی ختم کی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے حلقے میں شاہراہوں، گیس، پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور بجلی کے حوالے سے

تمام مسائل حل کئے جائیں اورہمارے ضلع کو میڈیک کالج دیا جائے۔پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید غلام مصطفی شاہ نے کہا کہ اسیر ارکان اسمبلی کو بجٹ اجلاس میں موجود ہونا چاہیے تھا، ہمیں ایک وزیر کی طرف سے غربت نہ ہونے کی بات سن کر تکلیف پہنچی ہے۔ انہوں نے شرح غربت کے حوالے سے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ کے مطابق کے پی اور پنجاب میں غربت بڑھی ہے جبکہ سندھ حکومت کی کارکردگی کی بناپر شرح غربت کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ

فوڈ انفلیشن کی وجہ سے مہنگائی بڑھی ہے۔ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ہم غربت کیسے کم کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنے کاشتکار کو بھارت کے کسان کے برابر لانا چاہتے ہیں تو انہیں مراعات دینا ہوں گی۔ اگر زرعی شعبہ کو سبسڈیز نہیں دیں گے تو حالات بہتر نہیں ہوں گے۔ وزراکو ماضی کی حکومتوں پر الزامات لگانے کی بجائے اپنی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں بتانا چاہیے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نوے فیصد


’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…