اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) غیر اخلاقی ویڈیو وائرل ہونے پر علامہ ہشام الٰہی ظہیر نے مفتی عزیز الرحمان کو پھانسی دینے کا مطالبہ کر دیا، انہوں نے کہا کہ ایک عرصے سے ہم کہہ رہے ہیں کہ ملک میں اسلامی سزائیں نافذ ہونی چاہئیں، انہوں نے کہا کہ مدرسے میں ہونے والے واقعے کی مذمت کرتا ہوں، یہ واقعہ سفید داڑھی کو شرمندہ
کرنے کے مترادف ہے، انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آئیں ہم مل کر اس کو مینار پاکستان کے اوپر پھانسی کی سزا دلوائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں مولویوں کا نمائندہ ہو کر کہتا ہوں کہ ہمارے ساتھ مل کر آواز اٹھائیں اور ان کو مینار پاکستان پر لٹکائیں۔ دوسری جانب لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے مفتی عزیز الرحمان کی طالب علم کے ساتھ ویڈیو بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ مولانا عزیز الرحمان کی جو ویڈیو جاری ہوئی ہے، اگرچہ انہوں نے کہا ہے کہ مجھے نشہ پلا کر یہ سارا کچھ کیا گیا ہے، لیکن ہم نے مجبوراً ویڈیو دیکھی، علماء کرام نے بھی دیکھی، مفتیان کرام نے بھی دیکھی، وہ بھی یہ بات کہہ رہے ہیں کہ ایسا نہیں ہے، یہ ویڈیو نشہ پلا کر نہیں بنائی گئی، ان کی حرکات و سکنات بتا رہی ہیں کہ وہ خود گندے کام میں شریک ہیں، مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ اس لئے ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ پہلے پاکستان میں قرآن و سنت کو نافذ کیا جائے اور شرعی عدالتیں پورے ملک میں قائم کی جائیں اور سب سے پہلے سزا مولانا عزیز الرحمان کو دی جائے، شرعی سزاؤں میں مختلف سزائیں ہیں ایک یہ ہے کہ اوپر سے گرایا جائے تو ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ان کو مینار پاکستان سے نیچے گرا دیا جائے۔ واضح رہے کہ شمالی چھاؤنی کے علاقہ میں ایک مدرسہ کے عمر رسیدہ استاد مفتی عزیز الرحمن کی طالبعلم کے ساتھ ویڈیو سامنے آنے کے بعد
مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔ مقدمہ متاثرہ طالبعلم صابر شاہ کی مدعیت میں مفتی عزیز الرحمن، ان کے تین بیٹوں، ان کے ایک ساتھی اور دو نا معلوم افراد کے خلاف درج کرایا تھا جس میں 377 اور506کی دفعات درج کی گئی تھیں۔ دفعہ 377 غیر فطری فعل کے متعلق ناقابل ضمانت جرم ہے اور اس کی سزا عمر قید یا دس سال قید اور جرمانہ ہے، دفعہ 506 دھمکی دینے کے متعلق ہے اور اس کی سزا دو سال تک ہے یا پھر جرمانہ اور سزا دونوں ہیں۔