کراچی (این این آئی)آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے کہ حکومت نے بجٹ میں ایل این جی پر اضافی ٹیکس لگانے سے سی این جی کی قیمت میں 6سے 9روپے اضافہ ہوجائے گاسینکڑوں سی این جی اسٹیشنز بند ہوجائیں گے جس سے لاکھوں افراد بے روز گار ہوجائیں گے۔بجٹ میں
جی ڈی ایس لگنے اور دیگر ٹیکسز میں اضافے سے صرف گیس سیکٹر متاثر ہو گا۔ کئی سو ارب روپے کی سرمایہ کاری ڈوب جائے گی اور منفی پیغام جائے گا۔حکومت تمام سیکٹر ز کو خاص طور پر ایکسپورٹ والی صنعتوں کو سستی گیس اور بجلی دے رہی ہے تاکہ ایکسپورٹ بہتر ہوجبکہ ٹریڈ بیلنس ٹھیک کرنے کے لئے امپورٹ بل کم کرنے کی بھی ضرورت ہے جو کہ سی این جی کے فروغ کے ذریعے پیٹرولیم امپورٹ کم کر کے با آسانی کیا جاسکتا ہے۔ غیاث عبداللہ پراچہ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ حالیہ بجٹ میں تقریباً تمام صنعتی شعبوں کو زبردست ریلیف دیا گیا ہے مگر گیس سیکٹر کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔پیٹرولیم پر لیوی میں اضافہ نہیں کیا جا رہا جس کی وجہ سے سی این جی اور پیٹرول کی قیمتوں میں فرق کم ہوتا جارہا ہے اورکسٹمرز پٹر ول کو ترجیح دے رہے ہیں ان حالات میں سی این جی کی سیل متاثر ہو رہی ہے اور مزید قیمت بڑھانے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ انھوں نے کہا کہ سی این جی سیکٹر سب سے زیادہ براہ راست ٹیکس ادا کرتا ہے۔واحد سیکٹر ہے جو مکمل قیمت پر ایل این جی خرید رہا ہے اور اس کی بندش سے ایل این جی پراجیکٹ پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں کیونکہ ایل این جی کے لئے سی این جی سیکٹر کے علاوہ کوئی ایسا کسٹمر نہیں ہے جو بغیر کسی سبسڈی یا
ڈسکاؤنٹ کے پوری قیمت ادا کر رہا ہو۔انھوں نے کہا کہ سی این جی کی بندش سے آلودگی بڑھے گی، پبلک ٹرانسپورٹ کے کرائے بڑھ جائیں گے، پٹرول کے امپورٹ بل میں اضافہ ہونے سے بجٹ خسارہ بھی بڑھے گا جبکہ عالمی منڈی میں پٹرولیم پراڈکٹس کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور ایسے موقع پرلوگوں کو سستے اور ماحول دوست ایندھن کی فراہمی بند کرنے کے مضمرات پر غور کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ٹیکسوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لیا جائے یا پھر دیگر شعبوں کی طرح مقامی گیس سستے داموں دی جائے۔