اسلام آباد(این این آئی)حکومتی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اراکین آپس میں الجھ پڑے ، اتحادی جماعت کے اراکین کی بھی حکومتی ارکان سے تلخ کلامی ہوئی۔ نجی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں بتایاکہ قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل حکومتی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس کی وزیراعظم عمران خان کے بجائے وزیردفاع پرویز خٹک نے کی، اجلاس
میں پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان شریک ہوئے۔اجلاس میں گزشتہ دنوں قومی اسمبلی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی اور بجٹ بحث اور حکمت عملی پر مشاورت کی گئی، ایوان کی کاروائی کو بہتر بنانے کے حوالے سے حکمت عملی طے ہوئی، اپوزیشن کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بھی بات چیت ہوئی ،رواں اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے احتجاج پر حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی اعوان کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی۔ شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ہمیں اتنا ہنگامہ نہیں کرنا چاہیے تھا جبکہ علی اعوان کا کہنا تھا کہ مخالفین ہماری خواتین کو گالی دیں اور زخمی کریں تو کیا ہم خاموش رہیں۔ اجلاس میں شریک شاہد خٹک کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی تنقید ضرور سنیں گے لیکن توہین برداشت نہیں کریں گے۔اجلاس میں بعض ارکان نے رائے دی کہ بجٹ اجلاس کے دوران
جارحانہ حکمت عملی کے بجائے مفاہمتی پالیسی اپنائی جائے، بجٹ پاس کرانا حکومت کی ذمہ داری ہے، افہام و تفہیم کے ساتھ چلنا چاہیے۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران پی ٹی آئی اور اتحادی ارکان کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی، رکن قومی اسمبلی اسلم خان نے بتایا کہ اتحادی جماعتوں کا رویہ منافقانہ ہے جس کے جواب میں رکن قومی اسمبلی
سائرہ بانو نے کہا کہ ہر بات میں اتحادی جماعتوں کو ذمہ دار نہ ٹھہرایا جائے، اگر اتحادیوں سے اتنا ہی مسلئہ ہے تو کھل کر بتائیں۔اجلاس میں رکن اسمبلی فہیم خان بھی اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے ہماری حکومت کے بارے میں نازیبا زبان آپ سب نے سنی۔ علی محمد خان نے کہا کہ ہمیں تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ فہیم خان نے کہا کہ جو الفاظ استعمال کیے گئے اس پر کوئی غیرت مند خاموش نہیں رہ سکتا۔