مریدکے(آن لائن)شہریوں کے جان و مال کا تحفظ کرنے میں ناکام پولیس اہلکاروں نے ذہنی توازن کھونے والے نوجوان کے گھر دھاوا بول دیا۔ لاتوں سے توڑا جانے والا بیرونی دروازہ لگنے سے بوڑھی ماں زمین پر گری اور پولیس کو اندر آتا دیکھ کر دل کے دورہ کا شکار ہو گئی۔ ڈی پی او شیخوپورہ نے اختیارات سے تجاوز کرنے والے
دو کانسٹیبل اہلکاروں کو معطل کر دیا جبکہ مقامی پولیس نے غریب خاندان پر دباؤ ڈال کر بوڑھی خاتون کی موت کو اتفاقیہ حادثہ قرار دلوا دیا۔ بتایا گیا ہے کہ محلہ رسول نگر کارخانہ بازار کا رہائشی ذہنی تواز ن کھونے والا نوجوان علی رضا گلی میں کھڑی اپنے ہمسائے کی موٹر سائیکل لے کر جھولا لینے کے لیے چلا گیا۔ ہمسائے نے پولیس کو اطلاع کر دی جس پر تھانہ سٹی کے کانسٹیبل راشد اور علی رضا وغیرہ ایس ایچ او اورمحرر کو مطلع کئے بغیر خود ہی ایس ایچ او بن گئے اور نوجوان علی رضا کے گھر دھاوا بول دیا۔ بجلی کی بندش کے دوران پولیس اہلکاروں نے غریب خاندان کے لکڑی کے دروازے کو لاتیں مار کر توڑنا شروع کر دیا۔ علی رضا کی بوڑھی ماں درواز ہ کھولنے لئے باہر آئی تو دروزا اچانک کھل کر خاتون کو جا لگا جس سے وہ زمین پر گر گئی۔ اہل کاروں نے حسب عاد ت چیخ چیخ کر پورے گھر والوں کو خوفزہ کر دیا جس دوران زمین پر گری بوڑھی خاتون دل کے دورہ کا شکار ہو گئی۔ خاتون کی حالت غیر دیکھ کر پولیس اہلکار بھاگ کھڑے ہوئے۔ خاتون اقبال بی بی کے بیٹوں نے اسے رکشہ کے ذریعے ہسپتال پہنچانے کی کوشش کی مگر وجانبر نہ ہو سکی۔ ورثاء کی طرف سے جی ٹی روڈ بلاک کرنے کی دھمکی پر ایس ایچ او تھانہ سٹی شہباز احمد نجمی فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچنے
اور حالات کا جائزہ لے کر پوری نفری کو شناخت پریڈ کے لیے تھانہ طلب کر لیا۔ بزرگ خاتون کے بیٹوں نے دھاوا بولنے والے راشد اور علی حسن کی شناخت کر لی جس پر معاملہ ڈی پی او شیخوپورہ کے نوٹس میں لایا گیا۔ ڈی پی او نے دونوں اہلکاروں کو معطل کر دیا تاہم مقامی پولیس نے مبینہ طور پر دباؤ ڈال کر غریب خاندان سے اپنے
اہلکاروں کی بے گناہی اور خاتون کی دل کا دورہ پڑنے سے ہلاکت کی تحریر لکھوا لی۔ متاثرہ خاندا ن نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار سے نوٹس لیتے ہوئے سخت کارووائی کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری طرف ایس ایچ او تھانہ سٹی اور ڈی ایس پی سرکل مریدکے نے اپنا مؤقف دینے سے انکار کر تے ہوئے ڈی پی او شیخوپورہ سے رابطہ کرنے کا عذر پیش کیا ہے۔