کراچی( آن لائن ) سندھ حکومت نے کورونا وبا میں کمی کے بعد صوبے بھر میں چھٹی سے آٹھویں تک تدریسی عمل کل سے شروع کرنے کا اعلان کردیا۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں کورونا وبا پر صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا جس میں کورونا کی مجموعی صورت حال اور ویکسینیشن کے عمل سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ
خیال کیا گیا۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ اب تک 30 لاکھ 35 ہزار 998 کوویڈ ویکسین کے ڈوزز موصول ہوچکی ہیں، جن میں سے 24 لاکھ 66 ہزار 458 ڈوزز استعمال ہوچکی ہیں۔وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں کوویڈ 19 کے مریضوں کا تشخیص کی شرح 4.5 فیصد پر آگیا ہے، اسپتالوں پر بھی اب کچھ دباؤ کم ہوا ہے، کراچی میں ساڑھے 9 فیصد جب کہ حیدرآباد میں کورونا کی تشخیص کی شرح 5.65 فیصد ہے، کراچی کے ضلع شرقی میں تشخیص کی شرح 12 فیصد اور ضلع جنوبی میں 9 فیصد ہے۔اجلاس میں چھٹی سے آٹھویں تک تدریسی عمل کل سے %50 حاضری کے ساتھ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ کورونا کی صورتحال میں بہتری کی صورت میں پرائمری کی کلاسز 21 جون سے کھولی جائیں گی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہفتے میں 2 دن کی بندش کے بجائے این سی او سی کے فیصلے کے مطابق کاروبار بند کیا جائے گا، اب اتوار کے دن کاروبار بند ہوگا اور باقی دن کاروباری سرگرمیاں
جاری رہیں گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ایکسپو سینٹر پر بغیر ویکسین سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی خبر کا نوٹس لیا، انہوں نے متعلقہ شخص کے خلاف آئی جی پولیس اور وزارت داخلہ کو سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ہم کورونا کے خلاف جاری کسی کام میں کوئی کرپشن یا نااہلی برداشت نہیں کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی ہدایت دی کہ
اب جو ڈرائیونگ لائسنس بنوائیں اس کے لئے کورونا ویکسین لازمی قرار دیں۔ دوسری جانب سعید غنی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ سندھ کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں چھٹی سے آٹھویں جماعت تک کی کلاسزکل بروز منگل 15 جون سے 50 فیصد حاضری کے ساتھ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور کورونا کی صورتحال میں مزید بہتری آنے کی صورت میں پرائمری کلاسز 21 جون سے شروع کردی جائیں گی۔ اسکولوں کے سارے عملے کے لیے ویکسینیشن ہونا لازمی ہوگا۔