جمعہ‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

جسٹس ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ مجھے نکالنا چاہتے تھے شوکت عزیز صدیقی کے سپریم کورٹ میں اہم انکشافات‎‎

datetime 8  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ 2 سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ مجھے نکالنا چاہتے تھے، بدقسمتی سے میں دسمبر 2015 سے پریشر میں ہوں۔ سپریم کورٹ میں شوکت عزیز صدیقی کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان نے دلائل دئیے کہ سپریم

جوڈیشل کونسل جج کے خلاف انکوائری کرنے کا اختیار رکھتی ہے جج کو فارغ نہیں کر سکتی، جسٹس صدیقی نے شوکاز نوٹس کا جواب دیا تھا جس میں کہا کہ اعلیٰ حکام ان کے گھر آئے اور آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز سمیت گرین بیلٹس سے تجاوزات ہٹانے کا حکم واپس لینے کا کہا، ادارے کے اعلیٰ افسر نے پاناما کیس پر بھی اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ان سے کہا کہ تعجب ہے کہ آپ سے ڈی جی آئی ایس آئی نے ایسی بات کی، آپ کو غصہ آئی ایس آئی پر تھا اور آپ نے تضحیک عدلیہ کی کی، آپ کو اپنے ادارے کے تحفظ کے لیے کام کرنا چاہئے تھا، ان اداروں کا سوچیں جو عدلیہ کے تحفظ کے لیے کام کرتے ہیں۔وکیل حامد خان نے کہاکہ بار بھی عدلیہ کی حفاظت کے لیے کام کرتی ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ معذرت کے ساتھ بار کی اپنی ایک پالیسی ہے جس کے تحت وہ کام کرتا ہے، مانتے ہیں کہ بار ججز کی معاونت کے لیے ہمیشہ موجود ہے، بار کی تنقید کی وجہ سے جسٹس اقبال حمید

الرحمان نے استعفیٰ دیا، کیونکہ بار کئی بار جذباتی ہو جاتا ہے، مگر آپ کسی اور بات سے ناخوش اور پریشان تھے اور آپ نے اپنے ادارے اور چیف جسٹس کی تضحیک کر دی، آپ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ آپ کی ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقاتیں ہوئیں، آپ دو بار ان سے ملے آپ کے ان سے تعلقات تھے۔یہ سن کر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نشست پر

کھڑے ہو گئے اور جذباتی انداز میں کہاکہ میرے فوج میں کسی سے کوئی تعلقات نہیں ہیں، ہر طرح کے خطرات کے باوجود میں اپنے خاندان کے ساتھ اسلام آباد میں مقیم ہوں، میں نے تقریر پریشر کو کم کرنے کیلئے کی، بدقسمتی سے میں دسمبر 2015 سے پریشر میں ہوں، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ تو چاہتے ہی مجھے نکالنا تھے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے شوکت عزیز صدیقی سے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ آپ ایک دیانتدار شخص ہیں، ہم آپ کی تقریر نہیں سننا چاہتے، آپ نے تو نام گنوانے شروع کر دئیے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت دس جون تک ملتوی کردی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…