جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

جسٹس ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ مجھے نکالنا چاہتے تھے شوکت عزیز صدیقی کے سپریم کورٹ میں اہم انکشافات‎‎

datetime 8  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ 2 سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ مجھے نکالنا چاہتے تھے، بدقسمتی سے میں دسمبر 2015 سے پریشر میں ہوں۔ سپریم کورٹ میں شوکت عزیز صدیقی کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان نے دلائل دئیے کہ سپریم

جوڈیشل کونسل جج کے خلاف انکوائری کرنے کا اختیار رکھتی ہے جج کو فارغ نہیں کر سکتی، جسٹس صدیقی نے شوکاز نوٹس کا جواب دیا تھا جس میں کہا کہ اعلیٰ حکام ان کے گھر آئے اور آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز سمیت گرین بیلٹس سے تجاوزات ہٹانے کا حکم واپس لینے کا کہا، ادارے کے اعلیٰ افسر نے پاناما کیس پر بھی اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ان سے کہا کہ تعجب ہے کہ آپ سے ڈی جی آئی ایس آئی نے ایسی بات کی، آپ کو غصہ آئی ایس آئی پر تھا اور آپ نے تضحیک عدلیہ کی کی، آپ کو اپنے ادارے کے تحفظ کے لیے کام کرنا چاہئے تھا، ان اداروں کا سوچیں جو عدلیہ کے تحفظ کے لیے کام کرتے ہیں۔وکیل حامد خان نے کہاکہ بار بھی عدلیہ کی حفاظت کے لیے کام کرتی ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ معذرت کے ساتھ بار کی اپنی ایک پالیسی ہے جس کے تحت وہ کام کرتا ہے، مانتے ہیں کہ بار ججز کی معاونت کے لیے ہمیشہ موجود ہے، بار کی تنقید کی وجہ سے جسٹس اقبال حمید

الرحمان نے استعفیٰ دیا، کیونکہ بار کئی بار جذباتی ہو جاتا ہے، مگر آپ کسی اور بات سے ناخوش اور پریشان تھے اور آپ نے اپنے ادارے اور چیف جسٹس کی تضحیک کر دی، آپ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ آپ کی ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقاتیں ہوئیں، آپ دو بار ان سے ملے آپ کے ان سے تعلقات تھے۔یہ سن کر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نشست پر

کھڑے ہو گئے اور جذباتی انداز میں کہاکہ میرے فوج میں کسی سے کوئی تعلقات نہیں ہیں، ہر طرح کے خطرات کے باوجود میں اپنے خاندان کے ساتھ اسلام آباد میں مقیم ہوں، میں نے تقریر پریشر کو کم کرنے کیلئے کی، بدقسمتی سے میں دسمبر 2015 سے پریشر میں ہوں، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ تو چاہتے ہی مجھے نکالنا تھے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے شوکت عزیز صدیقی سے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ آپ ایک دیانتدار شخص ہیں، ہم آپ کی تقریر نہیں سننا چاہتے، آپ نے تو نام گنوانے شروع کر دئیے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت دس جون تک ملتوی کردی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…