ٹرین حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ گئی جائے وقوعہ پر دل دہلا دینے والے مناظر

7  جون‬‮  2021

گھوٹکی (این این آئی)گھوٹکی کے ریتی ریلوے اسٹیشن کے قریب کراچی آنے والی سرسید ایکسپریس ٹریک پرموجود ملت ایکسپریس سے ٹکراگئی جس کے نتیجے میں 36افراد جاں بحق جبکہ 60 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں،حادثے کے بعد اپ اور ڈائون ٹریکس پر ٹرینوں کی آمدورفت روک دی گئی،وزیراعظم نے گھوٹکی حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے

ہوئے جامع انکوائری کا حکم دے دیا،وزیر ریلوے نے بھی ٹرین حادثے پر نوٹس لیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں انکوائری کا حکم دے دیا، حادثے کے وقت زیادہ تر مسافر سورہے تھے جبکہ ڈیڑھ گھنٹے سے زیادہ گزرنے کے بعد بھی ریلوت کا عملہ جائے حادثہ پر نہیں پہنچ سکا تھا، جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر ملت ایکسپریس میں سوار تھے جبکہ سرسید ایکسپریس کے زیادہ مسافر زخمی ہوئے ہیں۔زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لئے تعلقہ اسپتال روہڑی، پنوعاقل، سول اسپتال سکھر، صادق آباد اور رحیم یار خان منتقل کیا گیا۔ زیادہ تر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا۔ آبادی دور ہونے اور کچے راستے کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کی معلومات کیلئے کراچی، سکھر، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ہیلپ لائن سینٹر قائم کردیئے گئے ہیں،وزیراعظم عمران خان،سابق صدر آصف علی زرداری،چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد

علی شاہ،گورنرسندھ عمران اسماعیل ،وزیراطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ،وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ ،سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، اسماعیل راہو اور منظور وسان نے ٹرین حادثے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ڈی ایس ریلوے سکھر کے مطابق ٹرین حادثے میں 14بوگیاں متاثر ہوئیں جبکہ 3مکمل طور پر تباہ ہوئیں

،9بوگیاں ملت ایکسپریس کی حادثے میں متاثرہوکر پٹڑی سے اترگئیں۔ڈپٹی کمشنرگھوٹکی عثمان عبداللہ نے ٹرین حادثے میں 30سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے، خاتون سمیت7افراد کی لاشیں اوباڑو اسپتال منتقل کردی گئی ہیں۔ڈی سی گھوٹکی عثمان عبداللہ نے میڈیا کو بتایا کہ حادثے میں30مسافرجاں بحق جبکہ 60 سے زائد

زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کیلئے مقامی اسپتال منتقل کردیا گیاہے۔انہوں نے بتایا کہ متاثرہ بوگیوں میں بہت سے مسافر پھنسے ہوئے ہیں، پھنسے ہوئے مسافروں کو نکالنے کیلئے ہیوی مشینری،کٹر درکار ہیں، راستہ خراب ہونے کے باعث مشینری منتقل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ذرائع کے مطابق ملت ایکسپریس میں مجموعی طور پر706مسافر

سوارتھے، حادثے کا شکار سر سید ایکسپریس میں 504 مسافر سوار تھے، بدنصیب مسافروں پر صبح ساڑھے پانچ بجے قیامت ٹوٹی جب وہ نیند میں تھے۔حادثے کو4گھنٹے سے زائد کاوقت گزرنے کے بعد بھی ریلیف ٹرین موقع پر نہ پہنچ سکی، پھنسے ہوئے مسافروں کو نکالنے کیلئے چھوٹی مشینری کے ذریعے بوگیوں کو کاٹاگیا۔اس حوالے سے ریلوے حکام

نے بتایاکہ مذکورہ حادثہ ریتی اور ڈہرکی ریلوے اسٹیشن کے درمیان علی الصبح پیش آیا، ملت ایکسپریس بوگیاں ڈی ریل ہونے پر پٹڑی پر کھڑی تھی اس دوران کراچی جانے والی سرسید ایکسپریس ٹریک پرموجود ملت ایکسپریس سے ٹکرائی۔ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ریلوے کے مطابق حادثے کا شکار ملت ایکسپریس کراچی سے سرگودھا جارہی تھی، حادثے کے

بعد متعدد بوگیاں پٹڑی سے اتر کر الٹ گئیں۔ذرائع کے مطابق جائے حادثہ پر چیخ و پکار مچ گئی، ریسکیو ٹیموں کے علاوہ مقامی افراد بھی امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے، ٹرین حادثے کے متاثرین کو منتقل کرنے کا فوری طور پر کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا، بعد ازاں اہل علاقہ ٹریکٹرٹرالیوں میں متاثرہ مسافروں کو شہر کی طرف منتقل کرنے لگے۔

ترجمان ریلوے نے بتایاکہ روہڑی سے ریلیف ٹرین جائے حادثہ روانہ کردی گئی ہے، ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کی معلومات کیلئے کراچی، سکھر، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ہیلپ لائن سینٹر قائم کردیا گیا ہے۔ریلوے حکام کے مطابق زخمیوں کو تعلقہ اسپتال روہڑی، پنوعاقل اور سول اسپتال سکھر منتقل کیا گیا ہے، زیادہ تر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے

بعد فارغ کردیا گیا، متاثرہ مسافروں کو صادق آباد ریلوے اسٹیشن روانہ کردیا گیا ہے۔ڈی آئی جی سکھر فدا مستوئی نے میڈیا کو بتایا کہ ٹرین حادثے میں 50سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، بوگیوں میں پھنسے ہوئے مسافروں کی تعداد کے بارے میں حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔دریں اثنا وزیراعظم نے گھوٹکی حادثے پر

افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جامع انکوائری کا حکم دے دیا۔ عمران خان نے کہا کہ وزیر ریلوے کو جائے حادثہ پر پہنچنے کی ہدایت کی ہے، ریلوے سیفٹی کی خرابیوں کی جامع تحقیقات کی جائیں۔ وزیراعظم کی ہدایت پر وزیر ریلوے اعظم سواتی حادثے کی جگہ چلے گئے۔ اعظم سواتی نے کہا24 گھنٹے میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ دی جائے گی، حادثے کی

انکوائری خود کروں گا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زردای نے ڈہرکی کے قریب ٹرین حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ ریسکیو آپریشن کیلیے ٹھوس اقدامات اٹھائے، وفاقی حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ،گورنرسندھ عمران اسماعیل وزیراطلاعات سندھ

سید ناصر حسین شاہ،وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ ،سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، اسماعیل راہو اور منظور وسان نے ٹرین حادثے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ نے بتایا کہ حادثے کے بعد سکھر اور گھوٹکی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور انتظامیہ سے رابطے میں ہوں۔

وزیر ٹرانسپورٹ سندھ نے کہا کہ کئی بار مطالبہ کیا کہ ریلوے لائنیں اور پرانی ٹرینیں تبدیل کریں، مگر وفاق سننے کو تیار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کبھی ٹرینیں پٹڑی سے اتر جاتی ہیں، کبھی ٹکرا جاتی ہیں،ملک میں پرانی ٹرینیں چلانے سے حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے۔وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ وہ تحقیقاتی اداروں سے حادثے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…