ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

حکومت کو گرانے کی گزارش کرنے کیلئے کہیں نہیں جارہے،عوام خود آپ کو لات مار کر باہر نکال دیں گے

datetime 4  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا ہے کہ حکومت کو گرانے کی گزارش کرنے کیلئے کہیں نہیں جارہے،عوام خود آپ کو لات مار کر باہر نکال دیں گے،،ملک میں دوغلا نظام چل رہا ہے، وزیر اعظم اور ان کی بہن پر الزام لگے تو کچھ نہ ہو،سابق صدر کی بہن پر الزام لگے تو ہسپتال

سے گھسیٹ کر جیل لے جایا جاتا ہے، رائیونڈ کے وزیر اعظم کو مجرم قرار دئیے جانے کے باوجود بیرون ملک بھیج دیا جاتا ہے نوابشاہ کے صدر پر جھوٹا الزام لگے تو 3 سال تک طبی بنیاد پر ضمانت پر ہوں اور اپنے ملک میں قید کی زندگی گزاریں،عمران خان صاحب اب احتساب عوام کرینگے،روٹی اور پانی کے لیے ترسنے والے عوام اب آپ کو نہیں چھوڑیں گے،مہنگائی کا ریکارڈ توڑنے والے کہہ رہے ہیں معیشت ترقی کر رہی ہے،مشکل وقت وزیر اعظم کے اے ٹی ایمز کیلئے ختم ہوا ہوگا، بجٹ آئیگا تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائیگا، افغانستان کی صورتحال پر دفتر خارجہ کی بریفنگ پر ہم مطمئن نہیں، افغانستان سے متعلق ہماری پالیسی اور موقف پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے،وفاقی حکومت کشمیر کے انتخابات سے بھاگ رہی ہے، دھاندلی کا جو طریقہ ڈھونڈا وہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے آرڈیننس ہے،آرڈیننس کو چیلنج کرنا پڑے گا۔ جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعظم، وزرا اور ترجمانوں کی طرف سے ملکی معیشت کے حوالے سے جو بیانات سامنے آرہے ہیں ان سے لگتا ہے کہ انہیں معیشت اور عام آدمی کے حالات کا علم ہی نہیں ہے، حکومت اور سلیکٹڈ وزیر اعظم کو علم ہی نہیں ہے کہ عام آدمی، کسان، مزدو، طلبہ کن دکھ اور

پریشانی کے حالات سے گزر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور ان کی ٹیم کو عام آدمی کے حالات کا علم نہیں ہے، معیشت کے متعلق ہونے والی بیان بازی سے واضح ہے کہ وزیر اعظم کا تعلق عوام سے نہیں ہے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ مشکل وقت گزر گیا، مشکل وقت ان کے اے ٹی ایمز کے لیے ختم

ہوا ہوگا کیونکہ عام آدمی کا دن ہر گزرے دن سے برا ہوتا ہے، ملک میں ہر روز مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، غربت اور بیروزگاری تاریکی سطح پر پہنچ چکی ہے اور وزیر اعظم کہتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت ترقی کر رہی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعظم خوشحالی کا ڈھول پیٹ رہے ہیں، وہ وزیر اعظم جس نے ملکی تاریخ میں

سب سے زیادہ بیروزگاری کے دور کی قیادت کی، مہنگائی کے ریکارڈز توڑے وہ کہہ رہے ہیں کہ معیشت ترقی کر رہی ہے، تاریخی مہنگائی عوام بھگتیں، ان کی جیبوں پر ڈاکا ڈالا جارہا ہو تو کم از کم عوام کو اتنا تو اطمینان ہو کہ ان کے وزیر اعظم کو اس کا علم ہے لیکن ان کی اور ان کی ٹیم کی بازی سے معلوم ہوتا ہے کہ انہیں عام آدمی

کے حالات کا علم ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جب وزیر اعظم اور ان کی ٹیم کو عام آدمی کے حالات کا علم ہی نہ ہو تو وہ کیسے امید رکھے کہ آپ ان کے مسائل کا حل نکالیں گے۔انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہاکہ ہم وزیر اعظم کے بجٹ کا انتظار کر رہے ہیں، جو پاکستان کی خوشحالی اور معاشی ترقی کا بجٹ ہوگا اور ایک لات مار کر یہ

آئی ایم ایف سے نکل جائیں گے تو آئی ایم ایف یا تمام عرب ممالک سے بھیک مانگنے کی ضرورت ہی کیا ہے، ہر ملک میں کشکول لے کر جانے کی کیا ضرورت ہے، آپ تو خود کہہ رہے ہیں کہ آپ نے شرح نمو کے تمام ریکارڈز توڑ دیے ہیں، خوشحالی آرہی ہے اس لیے ہم امید کرتے ہیں کہ ہم آئی ایم ایف سے نکلنے والے ہیں، ہم امید

کرتے ہیں کہ آپ پیپلز پارٹی کی طرح تنخواہوں میں 100 اور پینشن میں 150 فیصد اضافہ کریں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ جب یہ بجٹ آئے گا تو آپ مہنگائی، بیروزگاری کو ختم کر دیں گے، عوام کو ایک کروڑ نوکریاں ملیں گی، 50 لاکھ گھر نظر آئیں گے کیونکہ اب حکومت کے پاس پیسے ہیں اس لیے وہ ملک

کے مسائل ایک ہفتے میں حل کر دیگی۔انہوں نے کہا کہ ایک بات تو نظر آرہی ہے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین اور دیگر وزرا نے، پیپلز پارٹی کے معیشت پر موقف کو ماننا شروع کردیا ہے اور ان کے وزرا سابق صدر آصف زرداری کی طرح خود کہہ رہے ہیں کہ نیب اور معیشت ساتھ نہیں چل سکتے، اب شوکت ترین کہہ رہے ہیں کہ

انہوں نے آئی ایم ایف سے بْری ڈیل کی ہے اور اس سے پاکستان اور اس کے عوام کو نقصان پہنچ رہا ہے تو بتایا جائے کہ ہم اب تک آئی ایم ایف میں کیوں ہیں۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ وزیر اعظم آج بھی کرپشن اور مافیاز کا راگ الاپ رہے ہیں تھے کہ انہیں ڈر ہے کہ پی ٹی آئی کی اگلی حکومت آئی تو ان کا بیرون ملک موجود پیسہ نہیں

بچے گا، انہیں یہ پیسے حکومت کے پہلے 90 روز میں واپس لانے تھے، اب کہہ رہے ہیں کہ اگلی حکومت میں واپس لائیں گے، یہ کس قسم کا احتساب کا نظام ہے، یہ کیا مذاق ہے، ملک میں دوغلا نظام چل رہا ہے، یہ انصاف نہیں انتقام اور سیاسی انجینئرنگ ہے اور اب خود ان کے وزرا مانتے ہیں کہ اس سے معیشت کو نقصان ہوا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ انتقام نہیں انصاف ہوگا، یہ کس قسم کا انصاف ہے کہ ان کے لوگوں پر الزام لگے تو وہ جیل نہ جائیں، وزیر اعظم اور ان کی بہن پر الزام لگے تو کچھ نہ ہو لیکن سابق صدر کی بہن پر الزام لگے تو انہیں ہسپتال سے گھسیٹ کر جیل لے جایا جاتا ہے، رائیونڈ کے وزیر اعظم کو مجرم قرار

دیے جانے کے باوجود بیرون ملک بھیج دیا جاتا ہے اور وہ لندن جاکر بیٹھ جاتے ہیں لیکن نوابشاہ کے صدر پر جھوٹا الزام لگے تو وہ 3 سال تک طبی بنیاد پر ضمانت پر ہوں اور اپنے ملک میں قید کی زندگی گزاریں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب سمجھیں، اب احتساب عوام کریں گے اور آپ ان کے نشانے پر ہیں، روٹی اور پانی کے

لیے ترسنے والے عوام اب آپ کو نہیں چھوڑیں گے، ہم آپ کو گرانے کی گزارش کرنے کے لیے کہیں نہیں جارہے، ہم عوام اور پارلیمنٹ کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں، اگر اپوزیشن جماعتوں کے پاس آپ کی حکومت کو ختم کرنے کی طاقت نہیں ہے تو ہم انتخابات کا انتظار کریں گے اور عوام خود آپ کو لات مار کر باہر نکال دیں گے’۔

افغانستان کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ پڑوسی ملک میں جو صورتحال بن رہی ہے اس پر دفتر خارجہ میں ایک بریفنگ رکھی گئی جس پر ہم مطمئن نہیں ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ افغانستان سے متعلق ہماری پالیسی اور موقف پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے اور اسپیکر قومی اسمبلی ایسا فورم بنائیں جس کے ذریعے افغان مسئلے سے ڈیل

کرنے والے ادارے پارلیمنٹ میں آئیں اور عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لیں تاکہ ملک کے عوام اس حوالے سے پالیسی کا فیصلہ کریں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے الیکشن آرڈیننس کے متعلق کہا کہ موجودہ حکومت نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ انتخابات دے ڈرتی ہے اور عوام کا سامنا نہیں کر سکتی، وہ ہمیشہ دھاندلی کی کوشش کرتی ہے اور آج

بھی وفاقی حکومت، کشمیر کے انتخابات سے بھاگ رہی ہے اور کشمیری عوام کے سامنے نہ جانے کے بہانے ڈھونڈ رہی ہے، اب انہوں نے دھاندلی کا جو طریقہ ڈھونڈا وہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے آرڈیننس ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے سینیٹ انتخابات سے عین قبل آرڈیننس لانے کی کوشش کی لیکن الیکشن کمیشن، آئین و قانون کے مطابق ڈٹ گیا اور ان کو دھاندلی نہیں کرنے دی، الیکشن کمیشن کو اس بار بھی صاف و شفاف انتخابات کے لیے ڈٹنا پڑے گا اور اس آرڈیننس کو چیلنج کرنا پڑے گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…