جمعہ‬‮ ، 16 مئی‬‮‬‮ 2025 

وقت آ گیا ہے کہ کپتان کو تبدیل کیا جائے ، ن لیگ نے طبل جنگ بجا دیا

datetime 3  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے موجودہ حکومت کی تین سالہ معاشی کار کر دگی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ سے متعلق بتائے گئے اعداد وشمار پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے ،الفاظ کا گورکھ دھندھا ہیں ،سنگین حالات حکومت کی بدترین کارکردگی وجہ سے پیدا ہوئے ،معاشی شرح نمو منفی میں جاچکی ہے،سی

پیک سست روی کا شکار ہے،حکومت اچھا کام کرتی توتعریف بھی کرتے،پچاس لاکھ گھر بنانے کا دعوی کرنے والے چھ ماہ میں ایک گھر بنانے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتے، پاکستان میں موجودہ صورتحال عمران خان اور اسد عمر کی وجہ سے بنی ،اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر اپنا موقف پیش کریں گے ،میڈیا کے حوالے آرڈیننس کا راستہ روکنا ہوگا ،وقت آگیا ہے کپتان کو تبدیل کیا جائے ، گردشی قرضہ خالصتاً نقصان ہے جسے کسی نہ کسی دن ادا کرنا پڑیگا ۔ جمعرات کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے زیر اہتمام پری بجٹ سیمینار پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا ،سیمینار کا اہتمام پارٹی صدر شہباز شریف کی ہدایت پر مسلم لیگ (ن) کی اکنامک ایڈوائزری کونسل نے کیا ۔ ’’عمران خان کی حکومت میں ڈوبتی معیشت‘‘ ہے کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تمام انتظامات پر پارٹی کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آئندہ آنیوالے بجٹ کو گیارہ جون کو اسمبلی میں پیش کیا جارہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اس حکومت نے ماضی میں کئی منی بجٹ پیش کئے ،ان تین سالوں میں مہنگائی نے عام آدمی کمر توڑ دی ،بے روزگاری میں بے گناہ اضافہ ہوا ،تین سالوں میں ایک عام خاندان کیلئے زندگی کے ساتھ رشتہ جوڑنا محال ہوچکا

ہے ،بجٹ سے متعلق جو اعداد وشمار بتائے گئے ان پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے ،حکومت نے جو اعداوشمار دئیے وہ الفاظ کا گورکھ دھندھا ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ معاشی شرح نمو منفی میں جاچکی ہے،سی پیک سست روی کا شکار ہے، حکومت اچھا کام کرتی توتعریف بھی کرتے،حکومتی ناکامیوں کی سزا قوم بھگت رہی ہے۔شہباز شریف نے کہا

کہ حکمرانوں کو معیشت اور عوام کی تکالیف کا کوئی علم نہیں ہے اسی لیے حکمران سب اچھا ہے کی رپورٹ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے بحران کا سامنا ہے اور عوام کی بنیادی ضرورت کی یہ اشیا انتہائی مہنگے داموں فروخت ہو رہی ہیں۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ

ملکر اپنا موقف پیش کریں گے اور بتائیں گے کہ حکومت اعدادو شمار کے ذریعے بھونڈی حرکت کرنے جارہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سنگین حالات حکومت کی بدترین کارکردگی وجہ سے پیدا ہوئے ۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا کے حوالے جو آرڈیننس لایا جارہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں ،یہ آرڈیننس آیا تو اس کی نہ صرف مذمت کرنا ہوگی بلکہ راستہ بھی

روکنا ہوگا۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 2013ء میں پیپلزپارٹی تین عشاریہ سات فیصد چھوڑ کرگئی ،ن لیگ کے دور میں پانچ عشاریہ اٹھ فیصد تک گروتھ ریٹ پہنچایا ،پی ٹی آئی نے تین سال میں پندرہ ہزار ارب روپے کون لیا ،آئی ایم ایف بھی اتنا انٹرسٹ ریٹ بڑھانیکا نہیں کہا تھا ،ہم توقع ظاہر کررہے تھے کہ

یہ چھ فیصد تک گروتھ ریت پہنچنی چاہیے تھی ،اسد عمر نے نہ صرف معاشیات کی اعداوشمار تبدیل کردیے بلکہ آبادی بھی کم کردی ،پاکستان میں موجودہ صورتحال عمران خان اور اسد عمر کی وجہ سے بنی ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا چودہ ہزار دو سو بانوے ارب کا قرضہ تھا ،ہم نے پانچ سال میں دس ہزار چھ سو ارب قرض لیا ،اس

قرض سے ہم انفراسٹرکچر بنایا ،عمران خان نے قرضہ پینتیس ہزار ارب تک بڑھا دیا ،جتنا قرض نواز شریف نے تین مرتبہ وزیراعظم رہتے ہوئے نہیں لیا جتنا عمران خان نے تین سال میں کیا۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے جو ایک اچھی چیز ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی نے معیشت سے کھلواڑ کیا ہے،

عمران خان تو لنگر خانے بھی سیلابی ویلفیئر سے لیتے ہیں، خان صاحب نے حکومتی قرضے اور سرکاری اداروں کے قرضے 45 ہزار ارب تک پہنچایا، خان صاحب کے دور میں مالیاتی خسارہ سال 2019 میں 9 فیصد سے زیادہ تھا، خان صاحب کے دور میں مالیاتی خسارہ سال 2020 میں 8 فیصد سے زیادہ ہے، خان صاحب کے دور میں

مالیاتی خسارہ سال 2019 میں 3829 ارب سے زیادہ تھا۔مفتاح اسماعیل نے کہاکہ خان صاحب کے دور میں مالیاتی خسارہ سال 2020 میں 3892 ارب سے زیادہ ہے، شوکت ترین نے بھی تسلیم کیا شرح منافع بڑھنے سے قرضہ بڑھا ہے، انہوں نے کرنسی کی قدر کم کرکے 3 سال میں صرف 1 فیصد برآمدات بڑھائیں۔عائشہ غوث بخش

پاشا نے کہاکہ پنجاب میں ریونیو گروتھ ریٹ پی ٹی آئی حکومت نے بہت زیادہ گرادی ہے،پی ٹی آئی کی بیڈگورننس کی وجہ سے معیشت کو بہت نقصان پہنچایا،ہمارے دور میں ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب ملک کا سب سے ترقی یافتہ صوبہ بنا، اس سے قبل کراچی کی وجہ سے سندھ ہوتا تھا،مسلم لیگ ن نے معاشی ترقی کے تمام شعبوں

میں بہت کام کیاجنوبی پنجاب کو بھی ترقی کے لئے مسلم لیگ ن کے دور میں بھرپور توجہ دی گئی،پنجاب کے کسی ضلع میں ترقی کی شرح کم نہیں ہے،پنجاب کے پاس لیڈرشپ اور وژن تھا۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب میں ریونیو گروتھ ریٹ پی ٹی آئی حکومت نے بہت زیادہ گرادی ہے،پی ٹی آئی کی بیڈگورننس کی وجہ سے معیشت کو بہت نقصان

پہنچایا،ہمارے دور میں ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب ملک کا سب سے ترقی یافتہ صوبہ بنا، اس سے قبل کراچی کی وجہ سے سندھ ہوتا تھا،مسلم لیگ (ن )نے معاشی ترقی کے تمام شعبوں میں بہت کام کیا،جنوبی پنجاب کو بھی ترقی کے لئے مسلم لیگ ن کے دور میں بھرپور توجہ دی گئی،پنجاب کے کسی ضلع میں ترقی کی شرح کم نہیں

،پنجاب کے پاس لیڈرشپ اور وژن تھا۔ محمد زبیر عمر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ٹیم ممبر تبدیل کرکے ہی ٹی آئی نے کامیابی حاصل نہیں کی،جب ٹیم ناکام ہوجائے تو اصل ناکامی کا زمہ دار کپتان ہوتا ہے ،پچاس لاکھ گھر بنانے کا دعوی کرنے والے چھ ماہ میں ایک گھر بنانے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان

کو اپنی معاشی ٹیم میں بہت زیادہ اکھاڑ پچھاڑ کرنی پڑی،تین سال میں عمران کی معاشی ٹیم کو دیکھ لیا جائے،عمران خان نے تین سال میں چار وزرا خزانہ تبدیل کئے گئے،حکومت کے آغاز کے آٹھ مہینے بعد ہی پہلا وزیرخزانہ اسد عمر کو تبدیل کردیا گیا،انتخابات سے قبل عمران خان نے عوام کی توقعات بہت زیادہ بڑھ گئی

تھیں،وہ دو سو لوگ کہاں گئے جنہوں نے ملک کی تاریخ بدلنی تھی۔ انہوںنے کہاکہ حفیظ شیخ تین سال پیپلزپارٹی کے وزیرخزانہ اور شوکت ترین ڈیڑھ سال پیپلزپارٹی کے وزیر خزانہ رہے،عمران خان پیپلزپارٹی کے وزرا خزانہ سے نیا پاکستان بنانے جارہے تھے،ملک میں پی ٹی آئی دور میں پانچ سیکرٹری فنانس تبدیل کئے گئے،تین سال سے

کم عرصہ میں پانچ ایف بی آر چیف تبدیل کردئیے گئے،بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چار چیرمین تبدیل کردئیے گئے،اقتصادی امور کے چار وزرا بھی تبدیل کردئیے گئے،اب وقت آگیا ہے کہ کپتان کو تبدیل کیا جائے لیکن جن کے ہاتھوں میں ہے انہوں نے شاید ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا،موجودہ حکومت نے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا ، اب

تک پچاس لاکھ افراد اپنی ملازمتیں کھوچکے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ عثمان بزدار اور محمود خان چھ ماہ میں ایک گھر بنادیں تو بڑی بات ہے،2019 میں پانچ اعشاریہ چھ کھرب سے زائد کا ریونیو ہدف رکھا جو تین اعشاریہ نو ارب رہا،وہ 200 بندے کون ہیں جو اکانومی کو ٹھیک کرنے کے دعوے کرتے تھے ۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان

عباسی نے کہاکہ گردشی قرضہ خالصتاً نقصان ہے جسے کسی نہ کسی دن ادا کرنا پڑیگا ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے دور میں گردشی قرض 1150 ارب تھا اب یہ 2150 ارب سے بڑھ چکا ہے ،اگر گردشی قرض بڑھتا رہا تو پھر یہ 3000 ہزار ارب پر پہنچ جائے گا ،اس کا براہ راست اثر پاکستانی عوام پر پڑے گا ۔ انہوں نے کہاکہ 50 یونٹ

لینے والا گھر پہلے 3 روپے 70 پیسے تھا اب وہ چھ روپے ہے ،ٹیوب ویل کا ریٹ 5 روپے سے 12 روپے فی یونٹ پر پہنچ چکا ہے ،2018ء میں 11.72 پیسے ریٹ تھا اب 19 روپے سے بڑھ چکا ہے ،اس وقت حکومت کی آمدن 300 ارب سے زائد ہے مگر پھر بھی 600 ارب کی شرح سے گردشی قرض بڑھ رہا ہے ،پاکستان کی بجلی

کی قیمت میں 62 فیصد ہوچکا ہے سب سے بڑی وجہ حکومت کی نااہلی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ آج ہر وزیر کہتا ہے گردشی قرض پر کنٹرول کرلیا ہے اگر ایسا ہے تو پھر کیوں یہ قرض بڑھ رہا ہے ،اس کا جواب سیدھا ہے کہ جب الیکشن چوری ہونگے تو پھر اس طرح گردشی قرض بڑھیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے دور میں گیس

کا ریٹ ڈومیسٹک 310 تک تھا جو 987 تک پہنچ گئی ،سی این جی 700 پہ تھی جو اب 1021 پر پہنچ گئی ،وزیراعظم کو معیشت کی الف ب تک نہیں آتی،پاکستان کی جی ڈی پی شرح تین سال میں 19 ارب ڈالر کم ہوگئی یہ ملک کی حقیقت ہے ،یہ نمبرز ہمارے نہیں اسی حکومت کے اپنے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ن لیگ کی شرح پر ہی اگر

چلتی رہتی تو موجودہ صورتحال سے 25 فیصد زیادہ بہتر ہوتی ،یہ 2018ء کی الیکشن کی چوری کا نتیجہ ہے کہ ہم آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے جارہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پچاس لاکھ لوگ بے روزگار ہوئے ہیں، اس میں وہ لوگ شامل نہیں ہیں جنہیں نیا روزگار نہیں مل رہا یا جن کی تنخواہوں پر کٹ لگے ،8 فیصد ملکی آبادی غربت کی

لکیر سے نیچے چلی گئی ہے اس کا جواب کون دے گا ،ہم الیکشن چوری سے فارغ ہوں تو اس پر جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے 2 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا تھا مگر اس حکومت نے 2 کروڑ لوگوں کو دوبارہ غربت میں دھکیل دیا ،افراط زر شہروں کے ساتھ دیہی علاقوں کی ریکارڈ 15 فیصد تک پہنچ گئی ہے ،ملک

کا قرض عمران خان نے بڑھایا ہے، کنٹرول صرف ترقی سے ہوتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جب ملک کی آمدن ہی کم ہوگئی اور قرض 14 ہزار ارب بڑھا تو ترقی کیسے ہوگی ؟،ہمارے دور میں 10 ہزار ارب ڈالر قرض بڑھا مگر ہم نے دہشت گردی ختم کی، پاور سیکٹر کے ساتھ انفراسٹرکچر لگایا ،آج ملک میں مہنگائی کیوں بڑھ ہے ، پریشانی

کیوں بڑھ رہی ہے؟ یہ سوال اٹھ رہے ہیں ،یہ مسئلہ ٹوئٹس سے حل نہیں ہوگا، جب گھر درست نہیں ہوگا تو پھر اس طرح کے سوال اٹھیں گے۔خرم دستگیر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جس دن مسلم لیگ ن کی حکومت ختم ہوئی چینی ترپن روپے کلو تھی، گھی ایک سو اڑتالیس روپے، مونگ کی دال ایک سو بیس اور آٹا 33 روپے کلو تھا،آج

ایم کریانہ سٹور سے چینی ایک سو روپے کلو، مونگ کی دال دو سو روپے کلو، گھی تین سو روپے اور آٹا اسی روپے کلو ملا،کرنٹ اکاونٹ خسارے کا جی ڈی پی سے تعلق نہیں ہوتا،ادویات کی قیمتوں میں 2019میں چار سو تریسٹھ ادویات کی قیمتوں میں دو سو فیصد اضافہ منظور کیا گیا،2020 میں دس فیصد اضافہ کیا گیا، ستمبر

2020 میں ادویات کی قیمتوں میں دو سو باسٹھ فیصد اضافہ کیا گیا،ہسپتالوں میں مفت ادویات اور ٹسٹ ختم کردئیے گئے۔احسن اقبال نے کہاکہ موجودہ حکومت کے دور میں دو کروڑ پاکستانی شرح غربت سے نیچے گرگئے ہیں،مسلم لیگ ن کی حکومت کے آخری دن اکتیس فیصد آبادی خط غربت سے نیچے تھی،اس میں دس فیصد کا مزید اضافہ

ہوگیاہے۔ انہوںنے کہاکہ گنے کی بمپر کراپ ہوئی تو پھر چینی کی قیمت کیوں کم نہیں ہوئی،اس حکومت کے آنے کے بعد سے پاکستانیوں کی آمدن مستقل گررہی ہے،مسلم لیگ ن کے دور میں عوام کی آمدن میں سالانہ چار فیصد اضافہ ہورہا تھا،عوام لنگر خانے نہیں کارخانے مانگ رہے ہیں، عزت کی نوکری چاھتے ہیں۔مسلم لیگ (ن )کے

رہنما احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن )نے دور حکومت میں دہشتگری، معیشت ،تعلیم اور انرجی کے مسائل کے خاتمے کا فیصلہ کیا تھا،ہم نے 4 سال میں گیارہ ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے نصب کیے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت میں آتے ہی ہم نے سال 2025 تک اور گیارہ سال کے منصوبے تشکیل دئیے ،پاکستان میں مسلم لیگ نے

کے دور میں ہی لانگ ٹرم پلان بنایا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ 1999 میں اور 2018 میں مارشل لا اور جوڈیشل مارشل لا ہیں جس کے ذریعے ہمار ی حکومتوںکو متاثر کیا گیا ،عمران خان جیسے اناڑیوں کو لا کر ملک پر مسلط کر دیا جاتا ہے جو نقصان کرتے ہیں ،کوئلے سورج پانی ہوا سے ہم نے بجلی کے منصوبے نصب کیے ۔ انہوں نے کہا ن

لیگ نے 2 ہزار کلومیر تک کی موٹروے 5 سال میں بنائی پر تحریک انصاف ان کے سروس ایریا تک فعال نہ کر سکی۔ انہوںنے کہاکہ ورلڈ بینک پاکستان کو 2020 تک 6 فیصد پر فورکاسٹک کررہا تھا مگر اس حکومت کی نااہلی کے باعث معاشی نقصان ہوا ،افسوس جب وزیراعظم نے ملک کی معیشت کو کرپٹ ترین قرار دیا تو پھر

معیشت کا حال برا ہونا تھا ،گردشی قرضے بڑھتے رہے، مہنگائی اور بے روز گاری بڑھتی رہی مگر عمران خان بہار آنے کے دعووے کر رہے ہیں،توانائی، معیشت، ایجوکیشن اور امن و امان میں ہم نے ڈیلیور کیا تھا ،2013ء سے 2018ء تک ٹیکس ریونیو چار ہزار ارب روپے تک گیا ،ہم نے ہمیشہ مستقبل کی پیش بندی کی ہے، ہمارے

ملک کا مسئلہ لانگ ٹرم نہیں سیاسی استحکام ہونا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے ایل این جی، کول، ہائیڈل پراجیکٹس، موٹرویز اور میٹرو بس چلائیں،افسوس کی بات ہے یہ نااہل حکومت ہمارے موٹرویز کے منصوبوں کو سروس بھی نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک کو 29 ارب ڈالرز کے ذریعے گوادر پورٹ بنایا گیا ،کوئٹہ سے گوادر کی

600 کلو میٹر کی موٹرویز بنائی ،انہوں نے کہاکہ ڈیرہ اسماعیل سے ہکلہ تک کام شروع کیا جس نے 2018ء میں مکمل ہونا تھا ،افسوس یہ حکومت تین سال میں بھی اس کام کو مکمل نہیں کرسکی۔اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل مسلم لیگ (ن)بلال اظہر کیانی نے کہاکہ کوویڈ سے پہلے ہی پی ٹی آئی معیشت کو بہتر بنانے میں ناکام ہوچکی تھی،

پی ٹی آئی حکومت نے کوویڈ کے اثرات سے پہلے ہی دس ارب قرض بڑھادیا تھا،پی ٹی آئی کے پہلے سال ہی ریکارڈ مالیاتی خسارہ تھا،موجودہ حکومت کو 6.1ارب ڈالرز قرض کی واپس ادائیگی میں ریلیف مل چکا ہے ،کوویڈ کی وجہ سے ڈونر ممالک سے حکومت کو 3.7 ارب ڈالرز کی معاشی معاونت ملی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…