اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )وہ صحابیؓ کون ہیں جن کے پیچھے رسول اللہﷺ نے نماز پڑھی۔ سوال :وہ کونسے صحابی ہیں جن کو یہ شرف حاصل ہے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ نے ان کے پیچھے نماز پڑھی ۔جواب : وہ ایک ہی صحابی ہیں جن کو یہ شرف حاصل ہے کہ ان کی امامت کے اندر اللہ کے رسول ﷺ نے ایک نماز ادا کی ہے ۔
صحابی کا نام عشرہ مبشرہ میں سے سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف ؓ یہ شرف ان کو حاصل ہے ۔ دلیل کیا ہے واقعہ کیا پیش ہوا تھا سنن نسائی کے اندر 109نمبر حدیث ہے بیان کرنے والے صحابی رسول مبیرہ بن شعبہ ؓ ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ایک سفر پر جارہے تھے رات کا وقت تھا اللہ کے رسول ﷺ قافلے سے علیحدہ ہوکر قضائے حاجت کیلئے چلے گئے لیکن جو پیچھے صحابہ کرام ؓ تھے ان کو معلوم نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ کہاں گئے ہیں ۔کچھ تاخیر ہوگئی ادھر فجر کی نماز کا وقت ہوگیا ۔جو صحابہ کرام ؓ تشریف فرما تھے کہ انہوں نے سمجھا کہ اللہ کے رسولﷺ کسی اور جگہ پر چلے گئے ہیں واپس نہیں آئیں گے نماز کا وقت ہوچکا ہے اور فجر کی نماز کا وقت مختصر ہوتا ہے نماز پڑھ لیتے ہیں نبی کریمﷺ کہیں دور نکل گئے ہیں یہ سوچ کر سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کو ساتھیوں نے امام بنا لیااور ان کے پیچھے نماز پڑھنا شروع کردی ۔ ایک رکعت ادا کرچکے تھے اور دوسری رکعت بھی قرات ہورہی تھی کہ اللہ تعالیٰ کے
رسول ﷺ تشریف لے آئے دیکھا فجر کی جماعت ہورہی ہے آپﷺ اسی طرح صف میں کھڑے ہوئے اللہ اکبر پڑھ کر نماز شروع کردی ۔ مبیرہ بن شعبہ ؓ فرماتے ہیں جب سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے دوسری رکعت مکمل کر سلام پھیرا تو کیا دیکھتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ کھڑے ہوکر دوسری رکعت ادا کررہے ہیں ۔ اس حدیث میں دو چیزیں ثابت
ہوتی ہیں کہ ساری زندگی میں ایک ہی واقعہ پیش آیا ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ کی ایک رکعت جماعت سے رہ گئی تھی ۔ یہی واقعہ ہے کہ آپﷺ نے ساری زندگی میں ایک نماز ایسی ہے جو صحابی کے پیچھے ادا کی ہے وہ یہی نماز فجر تھی ۔یہ ہمارے لیے سنت بن گئی کہ اگر کسی کی نماز رہ جائے تو وہ کیسے ادا کرنی ہے اسی پر عمل کرتے ہوئے آج ہم بھی کسی نماز میں تاخیر ہوجائے تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد وہ کھڑے ہوکر اپنی نماز کو پورا کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ اس طرح کے تمام سوالات کو سمجھ کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اور ہم سب کو اپنی زندگی میں دین پر قائم ودائم رکھے۔