اسلام آباد، کراچی(این این آئی )پنجاب یونیورسٹی کے خلائی سائنسدان جاوید سمیع نے کہا ہے کہ چند روزقبل پاکستانی پائلٹ نے فضاء میں جو چیز دیکھی تھی وہ اڑن طشتری نہیں بلکہ ایک بادل تھا جسے لین ٹیکولر کلائوڈکہا جاتا ہے۔جاوید سمیع کے مطابق جہاز عام طور پر 37 ہزار فٹ
کی بلندی پر پرواز کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر وائرل ہونیوالی ویڈیو اس وقت بنائی گئی جب پی آئی اے کا جہاز ایک ہزار فٹ کی بلندی پر تھا۔پائلٹ نے فضاء میں ایک بصری عمل کا مشاہدہ کیا، پائلٹ کو نظر آنیوالی شے لین ٹیکولر کلائوڈ تھا، کمرشل پائلٹ اکثر ایسے بادلوں کا مشاہدہ کرتے ہیں، 500 سے 900 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار پر اجسام کی تصویر لیں تو ان کی ہئیت پھیل جاتی ہے۔دریں اثنا35ہزار فٹ کی بلندی پر پی آئی اے کپتان کی جانب سے دیکھی جانے والی غیر واضح شے کے معاملے پر محکمہ موسمیات کا موقف بھی سامنے آگیا ہے۔ترجمان محکمہ موسمیات خالدملک کے مطابق تاحال اس معاملے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا کہ واقعی اڑن طشتری تھی یا پھر کچھ اور لیکن محکمے کے پاس موسمیاتی صورت حال کو ناپنے کے لیے 2 مختلف بلون (غبارے)موجود ہیں، ایک قسم کا بلون 6 سے 7 ہزار فٹ کی بلندی پر اڑان بھرنے کی استعداد رکھتا ہے جبکہ دوسرے قسم کا بلون ریڈیو سانڈے کہلاتا ہے جو کہ اونچی اڑان بھرنے
کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ 70 ہزار فٹ کی بلندی تک اڑان بھر سکتا ہے۔ترجمان محکمہ موسمیات کے مطابق محکمہ کی جانب سے حالیہ دنوں میں ریڈیو سانڈے کے ذریعے موسمیاتی جانچ کا عمل بند ہے۔واضح رہے کہ پی آئی اے کے پائلٹس نے گزشتہ دنوں اڑن طشتری کی نشاندہی کی تھی۔
پائلٹس نے بتایاکہ ہم نے اتوار کے روز فو فائٹر کو ہوا میں مٹر گشت کرتے دیکھا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کے مطابق پی آئی اے طیارے کی 35 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کے دوران کیپٹن نے فضا میں طیارے کے مقابلے میں بے حد بلند اڑن طشتری دیکھی جو فضا میں
ایک بے حد چمکدار ستارے کی صورت میں واضح نظر آئی۔مذکورہ اڑن طشتری اتنی چمکدار تھی کہ اسے دن کی روشنی میں بھی آسانی سے دیکھا جاسکتا تھا۔ کیپٹن کے مطابق مذکورہ ناقابلِ شناخت اڑن طشتری کے چاروں طرف ایک دھاتی خول تھا۔اس ضمن میں قومی فضائی کمپنی پی آئی اے
کے ترجمان عبداللہ خان نے بتایا کہ 23 جنوری کو لاہور سے کراچی جانے والی پرواز کے پائلٹ نے آسمان پر کوئی مشکوک چیز دیکھی، کئی ہزار فٹ کی بلندی پر سفید چمک دار اور عجیب و غریب چیز کپتان کو غیر معمولی لگی۔ پہلے تو وہ سمجھے کہ یہ کوئی غبارہ ہے لیکن غور سے
دیکھنے پر پتہ چلا کہ کوئی غبارہ نہیں تھا۔کپتان نے اس شے کی ویڈیو بنالی تاہم حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ وہ اڑن طشتری ہی تھی؟۔ کپتان نے پی آئی اے حکام کو ویڈیو جمع کروا دی ہے جو اس کی مزید تفصیل جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔پرواز پی کے 304 کے پائلٹ محو پرواز تھے جب اڑن طشتری جیسی چیزملتان اور ساہیوال کے درمیان انہیں نظر آئی۔ پائلٹ نے جس وقت ہوا میں اڑتی یہ چیز دیکھی جہاز 35 ہزار فٹ کی بلندی پر تھا۔