اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے حکومتی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی، وزارت خارجہ کی جانب سے رپورٹ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں پیش کی۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت پاکستان نے اب تک عافیہ صدیقی کے لئے کیا کیا ہمیں دستاویزی ثبوت دکھائیں، ریاست اپنی ذمہ داری سے مبرا نہیں ہو سکتی، کوئی سیکرٹری سطح کا دفتر خارجہ کا افسر پیش ہو کر ہمیں بتائے اب تک کیا کیا گیا، محض آپ کے بیان پر ہم اس کیس کو نہیں نمٹائیں گے، چار سال بعد یہ کیس سماعت کے لئے مقرر ہوا اور آج بھی کوئی رپورٹ موجود نہیں، دفتر خارجہ اس معاملے پر اتنا غیر سنجیدہ کیسے ہو سکتا ہے؟ اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے رپورٹ کے دو پیراگراف پڑھ لینے دیں جس پر جج نے کہا کہ بغیر دستاویزات کے رپورٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے آپ نے رپورٹ باقاعدہ طریقے سے فائل کی بھی نہیں ہے ،دستاویزات کیساتھ رپورٹ کو رجسٹرار آفس کے ذریعے جمع کرائیں۔ عدالت نے دفتر خارجہ کے جوائنٹ سیکرٹری خارجہ کو خود پیش ہونے کا حکم دیا کہ وہ دس فروری کو عدالت کے سامنے پیش ہوں، اس موقع پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن درخواست گزرا ڈاکٹر فوزیہ صدیقی خود وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں، وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ عافیہ صدیقی کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے اور حکومت خاموش ہے عدالت نے کیس کی سماعت دس فروری تک ملتوی کر دی ۔