اسلام آباد (این این آئی) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایکشن پلان پر بر وقت عمل درآمد کے لیے وفاقی حکومت نے قومی ایف اے ٹی ایف سیکریٹریٹ قائم کرنے کی منظوری دیدی۔کابینہ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے زریعے سمری کی منظوری دی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ اقتصادی امور ڈویژن نے قومی ایف اے ٹی ایف سیکریٹریٹ کے قیام کی سمری بھیجی تھی،
جس کے ذریعے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے مقاصد حاصل ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف نیشنل سیکریٹریٹ مکمل طور پر خود مختاری سے کام کرے گا اور ایف اے ٹی ایف کے متعلق امور دیکھے گا۔انہوں نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف سیکریٹریٹ تمام صوبوں اور محکموں کے درمیان بھی تعاون کرے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف سیکریٹریٹ بنانے کا مقصد بھی رابطہ کاری کو بہتر بنانا ہے۔اس سے قبل وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جولائی کے مہینے میں ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر بروقت اور موثر طریقے سے عملدرآمد کے لیے علیحدہ یونٹ بھی قائم کیا تھا۔خیال رہے کہ پیرس سے تعلق رکھنے والی ایجنسی نے پاکستان کو اپنی نگرانی کی فہرست یعنی گرے لسٹ میں ڈالا ہوا ہے جبکہ اب تک صرف 2 ممالک ایران اور شمالی کوریا ایسے ہیں، جو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔گزشتہ ماہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو بلیک لسٹ میں تو شامل نہیں کیا تھا لیکن اسلام آباد کو خبردار کردیا تھا کہ اس کے پاس فروری تک کا وقت ہے کہ وہ اپنے اقدامات کو بہتر کرے یا پھر بین الاقوامی کارروائی کا سامنا کرے۔ٹاسک فورس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ پاکستان پہلے جنوری کی ڈیڈلائن، پھر مئی اور اب اکتوبر کی ڈیڈلائن تک دہشت گردوں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے اس کے ایکشن پلان پر عمل درآمد میں ناکام رہا تاہم گزشتہ ہفتے چین،
جو اب ایف اے ٹی ایف کو دیکھ رہا ہے، اس نے کچھ رکن ممالک پر الزام لگایا تھا کہ وہ پاکستان کے خلاف سیاسی ایجنڈے کو استعمال کر رہے ہیں۔ایشیائی امور کے پالیسی پلاننگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل یاؤ وین نے کہا تھا کہ ‘چین، پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور وہ اسے بلیک لسٹ میں ڈالنے کی کسی بھی کوشش کو روکے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم نے امریکا اور بھارت پر واضح کردیا کہ یہ عمل ایف اے ٹی ایف کے مقصد سے تجاوز کرنا ہے۔