ریاض(آن لائن)سعودی عرب میں اس وقت 16 لاکھ سے زائد پاکستانی قانونی طور پر مقیم ہیں تاہم ایسے پاکستانیوں کی گنتی بھی لاکھوں میں ہے جو غیر قانونی طور پر مملکت میں روپوش ہیں۔ ایسے پاکستانیوں کے لیے سعودی حکومت کی جانب سے ریلیف دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سعودی حکومت نے پاکستان کے علاوہ باقی تمام ممالک کے غیر قانونی تارکین کے لیے بھی یہ اعلان کیا ہے کہ
وہ اپنے اپنے ممالک کے سفارت خانوں سے رابطہ کر کے وہاں سے اپنے وطن کو واپسی کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔ سعودی حکومت کے مطابق مملکت میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد اپنے سفارت خانوں سے رابطہ کریں تاکہ ان کی باعزت وطن واپسی کا بندوبست کیا جا سکے۔ اس حوالے سے پاکستانی سفارت خانے میں تعینات ویلفیئر اتاشی محمدود لطیف نے بتایا ہے کہ اس رعایتی اسکیم سے فائدہ اٹھا کر وطن واپس جانے والے افراد پر دوبارہ سعودی عرب آنے پر پابندی ہو گی۔پاکستانی سفارت خانے نے بھی سعودی مملکت میں مقیم پاکستانیوں کو رابطہ کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔محمد لطیف نے مزید بتایا کہ سفارت خانے کے رابطے پر ہی جیل حکام قیدیوں کو واپس بھیجیں گے اور یہ افراد اپنے سفارت خانوں کے ذریعے اپنے اپنے ملک جا سکیں گے۔ واضح رہے کہ گزشہ ماہ قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں کے اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ سعودی عرب میں قید پاکستانی قیدیوں کی تعداد3 ہزار تھی، وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد میں معاہدے کے بعد 563 قیدی رہا ہوئے، جبکہ باقی 60 فیصد پاکستانی قیدی اس لیے رہا نہ کیے گئے کیونکہ وہ منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں سزائیں کاٹ رہے تھے۔سعودی مملکت میں 16 نومبر 2017 سے لے کر 24 اکتوبر 2019 تک مجموعی طورپر 40 لاکھ 68 ہزار 322 تارکین وطن گرفتار کیے جا چکے ہیں۔اس آپریشن میں مملکت کی 19 سے زائد سیکیورٹی ایجنسیاں اور مختلف سرکاری و نجی ادارے حصہ لے رہے ہیں
جن میں سعودی وزارت محنت اور محکمہ جوازات بھی شامل ہیں۔گزشتہ 24 ماہ سے غیر قانونی تارکین وطن سے پاک مملکت کے نام سے جاری اس مہم میں اب تک10 لاکھ 14 ہزار 220 افراد کو گرفتار کیے جانے کے بعد ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے۔ اقامہ کی خلاف ورزی کی بنا پر گرفتار کیے گئے افراد کی گنتی31 لاکھ 79 ہزارسے زائد ہو گئی ہے جبکہ 6 لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد قانونِ محنت کی خلاف ورزی پر گرفتار کیے گئے۔ 2 لاکھ 63 ہزار سے زائد افراد کو سرحدی قوانین کی خلاف ورزی پر پکڑا جا چکا ہے۔