بدھ‬‮ ، 30 اپریل‬‮ 2025 

دوماہ سے زائد گزرجانے کے باوجود پابندیاں جاری،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں، واشنگٹن پوسٹ  کی ر پورٹ

datetime 19  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی) امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے اداریئے میں لکھا ہے کہ جب بھارتی پارلیمنٹ نے 5اگست کو اچانک جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تو نریندر مودی کی حکومت نے دعوی ٰ کیا کہ اس سے علاقے میں اقتصادی ترقی کا نیا دور شروع ہوگا اور لوگوں کوشہری آزادیاں حاصل ہونگی جو کئی دہائیوں سے فرقہ وارانہ تشدد کی زد میں تھا۔ اخبار نے لکھا کہ بھارتی حکام نے کہاکہ سخت اقدامات اورپابندیوں کا نفاذ عارضی ہے

جن کے تحت ہزاروں کشمیری سیاستدانوں اوردیگر عوامی شخصیات کو بغیر کسی مقدمے کے گرفتارکیاگیاجبکہ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز کو معطل کیاگیا۔ اخبار نے لکھا کہ دوماہ سے زائد گزرجانے کے باوجود پابندیاں جاری ہیں، ریاست کے اعلیٰ منتخب رہنماؤں سمیت سینکڑوں سیاستدان، ماہرین تعلیم اور سماجی کارکن ابھی تک نظربند ہیں۔ اگرچہ نقل وحرکت پر کچھ پابندیاں اٹھائی گئی ہیں اورلینڈ لائن ٹیلیفون کے بعد پیر کو موبائل فون سروسز کو بحال کئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے، تاہم انٹرنیٹ اب بھی ناقابل رسائی ہے۔ ایڈیٹوریل میں کہاگیا کہ بھارتی فورسز کی طرف سے 13سالہ بچوں سمیت اندھا دھند گرفتاریوں، مارپیٹ اورتشدد کی مسلسل خبریں آرہی ہیں۔ واشگٹن پوسٹ نے 13گاؤں میں 19افراد کا انٹرویو کیا جنہوں نے کہاکہ 5اگست کے بعد ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیاجارہا ہے،ڈنڈوں، لاٹھیوں اور کیبلز سے ماراجارہا ہے، بجلی کے جھٹکے دیے جارہے ہیں اور طویل وقت سے سر کے بل لٹکایا جارہا ہے۔ ایڈیٹوریل میں کہاگیا کہ بھارتی حکومت انسانی حقوق کی پامالیوں سے انکار کررہی ہے لیکن غیر ملکی صحافیوں اور آزاد مبصرین کو علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے جن میں امریکی سینٹر کرس وین ہولن بھی شامل ہیں۔ اخبار نے لکھا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے پر فخر کرتا ہے لیکن یہ جمہوری حکومت کی کارروائیاں نہیں ہیں۔ بہت سے لوگوں کو کسی قانونی عمل کے بغیر حراست میں رکھا گیا ہے۔

بھارت کی سپریم کورٹ سمیت عدالتوں نے حبس بے جا اورہنگامی اقدامات کے خلاف اپیلوں کو التوا میں رکھا ہے۔ جموں وکشمیر کو ریاست سے دووفاقی علاقوں میں تبدیل کرنے کوآئینی یا غیر آئینی قراردینے کے بارے میں فیصلے کو 31اکتوبر تک ملتوی کردیا گیاہے جب یہ تبدیلی عملاً واقع ہوجائے گی۔ ایڈیٹوریل میں کہاگیا کہ بھارتی حکام نے مظالم کے خاتمے کے بارے میں کوئی جواب دینے سے صاف انکار کیا ہے۔ بھارت کی قومی سلامتی کے سربراہ اجیت ڈوول نے حال ہی میں کہاکہ اس کا انحصار پاکستان کے رویے پر ہے۔ دوسرے لفظوں میں لاکھوں شہریوں کی آزادیاں ایک دوسرے ملک کے اقدامات سے منسلک ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…