اسلام آباد(آن لائن)دنیا بھر میں بھوک کا شکار ممالک کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان 117 ممالک میں 94 نمبر پر آگیا جبکہ پڑوسی ملک بھارت کا نمبر تنزلی کے بعد 102 پر پہنچ گیا۔بھوک اور غذائی قلت کا اندازہ لگانے والے عالمی گلوبل انڈیکس 2019 (جی ایچ آئی) کے مطابق بیلاروس، یوکرین، ترکی، کیوبا اور کویت ان 17 ممالک میں شامل ہیں جو اس درجہ بندی میں اعلیٰ درجے پر رہے اور ان کا جی ایچ آئی اسکورز 5 سے کم رہا۔اس حوالے سے بلوم برگ کوئنٹ نے رپورٹ کیا کہ
درجہ بندی میں بھارت کا نمبر گزشتہ برس کے مقابلے میں کم رہا، 2018 میں بھارت عالمی ہنگر انڈیکس میں 95 نمبر پر تھا جو اس برس 102 پر پہنچ گیا۔آئرش ایڈ ایجنسی کنسرن ورلڈ وائڈ اور جرمنی کی تنظیم ویلٹ ہنگر ہائلف کی جانبس ے مشترکہ طور پر تیار کی گئی اس رپورٹ میں بھارت میں بھوک کی سطح کو ‘سنگین’ قرار دیا گیا۔واضح رہے کہ سال 2000 میں بھارت 113 ممالک میں 83 ویں نمبر پر موجود تھا۔تاہم اب 117 ممالک میں سے اس کا نمبر 102 پر آگیا اور اس کا جی ایچ آئی اسکور بھی کم ہوا، اگر اسی اسکور پر نظر ڈالیں تو یہ 2005 میں 38.9 سے کم ہوکر 2010 میں 32 پر آگیا تھا اور اب 2019 میں یہ 30.3 پر پہنچ گیا ہے۔پاکستان کے جی ایچ آئی کی بات کریں تو یہ 2000 میں 38.3 تھا جو 2005 میں کم ہوکر 37.0 ہوگیا جبکہ 2010 میں یہ 35.9 کی شرح پر آگیا اور 2019 میں 28.5 پر آگیا۔واضح رہے کہ گلوبل ہنگر انڈیکس اسکور کا حساب 4 اشاروں پر کیا جاتا ہے۔چائلڈ ویسٹنگ: 5 سال سے کم عمر بچے اس کا شکار ہوتے ہیں، جس کی وجہ سیان کے قد کے حساب سے ان کا وزن کم ہوتا ہے اور یہ شدید غذائیت کی عکاسی کرتا ہے۔چائلڈ اسٹننگ: 5 سال سے کم عمر وہ بچے جو اپنی عمر کے حساب سے کم قد رکھتے ہیں، وہ دائمی غذائیت کی عکاسی کرتے ہیں۔اگر جی ایچ آئی میں دیگر ممالک کی درجہ بندی کو دیکھیں تو بھارت کے پڑوسی ممالک میں بھوک اور غذائی قلت کم ہے۔عالمی ہنگر انڈیکس کے مطابق 117 ممالک میں سری لنکا 66، نیپال 73، بنگلہ دیش 88، میانمار 69 اور پاکستان 94 نمبر پر ہیں، تاہم یہ سب ممالک بھی ‘سنگین’ بھوک کا شکار درجہ بندی میں آتے ہیں لیکن بھارت کے مقابلے میں ان ممالک نے اپنے شہریوں کو بہتر خوراک فراہم کی ہے۔