سرینگر،اسلا م آ با د (آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی عالمی تنظیم جینو سائیڈ واچ نے مقبوضہ کشمیر کی گھمبیر صورت حال پرالرٹ جاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور اس کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو کشمیر یوں کی نسل کشی سے روکیں جبکہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ
مودی سرکار کے اس فیصلے نے خطے کے امن کو داؤ پر لگا دیا ایسی بگڑتی ہوئی صورت حال ایشیاء کے خطے کو تباہی کے دہانے پر لے جائے گی۔جینو سائیڈ واچ نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ بھارت کی قابض افواج اب تک ستر ہزار کشمیریوں کو شہید کر چکی ہے جبکہ 1989 سے لیکر 2006 کے درمیانی عرصے میں 50 ہزار کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارت کی قابض انتظامیہ کی جانب سے مسلط فوجی آمریت جابرانہ اقدامات کی ایک شکل ہے جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی کا نظریہ ہندو توا تو اس کی واضح علامت ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی ہوئی صور ت حال کے بعد پاک بھارت سرحدوں پر دونوں ملکو ں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بھارتی حکمرانوں نے بغیر کسی آئینی جواز کے کشمیر پر فوجی آمریت مسلط کررکھی ہے۔کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہونے کے باوجود ہندو اور سکھوں کی اقلیت کو فوجی طاقت پر حکمرانی کروائی جارہی ہے جبکہ وادی میں مواصلاتی رابطے میں بھی منقطع ہیں جسے کشمیریوں کا بیرون دنیا سے رابطہ ہی منقطع ہو چکا ہے یہ اقدام انسانی حقوق کی بڑی خلا ف ورزی ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر تشدد،خواتین کی عصمت دری اور مسلمان سیاست دانوں کے بغیر جرم کے دو سال سے حراستکے واقعات عا م ہیں ۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مسلمانوں کا شناختی کارڈ پر نام مسلمان درج ہونا
کشمیری زبان،لباس اور مذہبی مقامات ان کی علامت ہیں لیکن بھارتی سرکار ان کے تشخص کو بھی ختم کرنے پر تل گئی ہے اور ہندو پنڈت کشمیر میں ہندو ازم کا پرچار کرنے کے لئے بھارتی سرکار کے ساتھ مل چکے ہیں جبکہ اپنے حقوق کے لئے لڑنے والے مسلمانوں کو دہشت گرد،علیحدگی پسند،مجرم اور درانداز کا خطاب دیا جارہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تقریبا 7 لاکھ کے قریب جدید اسلحہ سے لیس بھارتی فو ج اور پولیس کشمیر میں قابض ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ
کشمیریوں کے مدمقابل ہندو اور سکھو ں پر مشتمل بھارتی فوج ہے جوہزاروں کی تعداد میں کشمیریوں کو شہید کر چکے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وادی میں 1990 تک ہندو پنڈت معاشی طور پر حا وی تھے لیکن بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی نے ہندوؤں کو مقبوضہ کشمیر میں دوبارہ مضبوط کیا۔کشمیریوں کی نسل کشی پر عالمی تنظیم نے دس مراحل کی نشاندہی کی ہے ان مراحل میں یہ بھی شامل ہے مودی اور بی جے پی کی حکومت کا جو خطے میں خوشحالی لانے اور دہشت گردی ختم کرنے
کا ہدف ہے اس کے درپردہ بھارتی فوج اور پولیس کشمیریوں کی نسل کشی کرنا چاہ رہی ہے۔عالمی تنظیم نے اقوام متحدہ اور ان کے رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کی نسل کشی رکوانے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالے ۔دوسری جانب حقوق انسانی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھی کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیریوں کو ان کے جائز حقوق دے۔ادھر جینو سائیڈ واچ کی جاری کردہ رپورٹ پر رد عمل دیتے ہوئے
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ انتہائی گھمبیر صورت حال میں جینوسائیڈ انتباہ جاری کرتی ہے،انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی میں ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم پر دنیا کو اپنی خاموشی توڑنا ہوگی،پاکستان کے پاس جو ممکنہ راستے ہیں ہم وہ اختیار کررہے ہیں،وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں بچوں اور بچیوں کو اٹھایا جارہا ہے جس کی وجہ سے پوری وادی میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے ۔انہوں نے استفسار کیا کہ خوف و ہراس کی فضاء میں والدین اپنے بچوں کو کیسے سکول بھیج سکتے ہیں،شاہ محمود قریشی نے واضح طور پر خدشہ ظاہر کیا کہ مقبوضہ وادی میں قتل عام کا خدشہ ہے،انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے ہر شہر میں روزانہ مقبوضہ کشمیرکے مظلوم لوگوں کے لئے احتجاج کیا جارہا ہے۔