اسلام آباد٭چین کا کہنا ہے کہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے جس کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ دوسری جانب اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے چین کے مستقل مندوب نے بتایا کہ سلامتی کونسل اجلاس میں تمام 15 ممالک نے مقبوضہ کشمیر اور وہاں انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کشمیر کے حوالے سے چین کا موقف بڑا واضح ہے جس کا اظہار چینی وزیر اعظم اپنے پاکستانی اور انڈین ہم منصبوں کے ساتھ کرچکے ہیں،
یو این سیکرٹری جنرل نے بھی اس پر اپنا بیان دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان اور انڈیا کے مابین ایک متنازعہ علاقہ ہے، کشمیر کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا ہے اور یہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔چین کے مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ انڈیا نے آئین میں ترمیم کرکے سٹیٹس کو اور باہمی معاہدوں کو ختم کرنے کی کوشش کی، انڈیا کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات قابل قبول نہیں ہیں، ان اقدامات سے چین کی سلامتی بھی متاثر ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ چین چاہتا ہے کہ معاملے کو مزید پیچیدہ نہ کیا جائے اور دونوں ممالک اس حد تک معاملات کو نہ لے جائیں کہ کشیدگی میں اضافہ ہو، دونوں ممالک کو یکطرفہ اقدامات سے گریز کرنا چاہیے۔ پاکستان اور انڈیا چین کے دوست اور ہمسائے ہیں، انڈیا اور پاکستان ترقی پذیر ممالک ہیں جو ترقی کے اہم موڑ پر کھڑے ہیں، ان کو چاہیے کہ وہ خطے میں امن و امان کو برقرار رکھیں۔دھر ذرائع کے مطابق بھارت نے سلامتی کونسل کا اجلاس روکنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جسے پاکستان نے اپنی کامیاب سفارتکاری کے ذریعے ناکام بنا دیا۔یاد رہے کہ کئی دہائیوں میں پہلا موقع ہے جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تنازع کشمیر پر بات ہوئی۔وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے 13 اگست بروز منگل کو سلامتی کونسل کے صدر کے نام ایک خط میں استدعا کی تھی کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جارحانہ اقدامات پر نظر ڈالی جائے۔
پاکستان اس سے پہلے بھی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو اسی موضوع پر دو خط لکھ چکا ہے۔سلامتی کونسل کا یہ خصوصی اجلاس پاکستان اور چین کی درخواست پر بلایا گیا تھا جس کے 5 مستقل اور 10 غیر مستقل ارکان نے مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر غور کیا۔اجلاس میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بھارتی اقدام اور وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے معاملات پر بحث ہوئی۔ پاکستان اور بھارت سلامتی کونسل کے رکن نہ ہونے پر اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان کی کل تعداد 15 ہے جن میں 5 مستقل جبکہ 10 غیر مستقل رکن ہیں۔ امریکا، روس، چین، فرانس اور برطانیہ مستقل ارکان ہیں۔غیر مستقل ارکان میں بیلجیئم، آئیوری کوسٹ، ڈومنیکن ریپبلک، جرمنی، گنی، انڈونیشیا، کویت، پیرو، پولینڈ اور جنوبی افریقا شامل ہیں۔