ہفتہ‬‮ ، 28 جون‬‮ 2025 

اب نہ پرانے چیف جسٹس نظر آرہے ہیں نہ نئے وزیر اعظم،اسحاق ڈار کہتے تھے دالیں مہنگی ہیں تو مرغی کھائیں، موجودہ حکومت کے گورنر کہتے ہیں دو کی جگہ ایک روٹی کھائیں،اپوزیشن کی بجٹ پر شدید تنقید

datetime 24  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے آئند مالی سال2019-20کے بجٹ اور حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیر اعظم نے کہا گریبان سے پکڑ کر گھسیٹو،جب وزرا ء اور وزیر اعظم ایسا کریں گے عام آدمی کا کیا حال ہو گا،ڈیم فنڈ پر اتنی تشہیر کے بعد 11ارب جمع کیے،اب نہ پرانے چیف جسٹس نظر آرہے ہیں نہ نئے وزیر اعظم، جب کوئی معاملہ نہیں سنبھالا جاتا تو ملک کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے،مودی کی فتح کے نعرے کے پیچھے اصلیت قوم کو بتائی جائے،

ملکی اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے کا سلسلہ بند کیا جائے،جب تک سودی نظام سے جان نہیں چھڑاتے،ترقی نہیں کر سکتے جبکہ حکومتی ارکان نے واضح کیا ہے کہ اب سندھ اور بلوچستان کارڈ نہیں چلے گا، سب قانون کے ترازو میں برابر تولے جائیں گے،بلوچستان میں امن و امان کے لئے فوج کی شکر گزار ہوں،پر امن اور خوشحال بلوچستان مل کر بنائیں گے، گزشتہ حکومتوں میں سرکاری اداروں کا خسارہ ساڑھے گیارہ ارب ڈالر سالانہ تھا،ایسے میں ہم قرضے نہ لیں تو کیا کریں۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس دن بھر جاری رہا جس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث جاری رہی۔ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہریار خان آفریدی نے کہاکہ پاکستان میں بالاتر طبقہ ناقابل گرفت ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلمان آج سائنس میں بہت پیچھے ہیں،آج جو اپنے لیڈرز سے ڈیفنڈ کررہے ہیں ان سے ہوچھیں کہ آپکے لیڈر کے پاس اتنی دولت کہاں سے آئی؟۔ انہوں نے کہاکہ تمام لیڈر عمران خان کی طرح ایک ایک روپے کا حساب دیں،اب قانون سب کو ایک لیول میں تولے گی۔ انہوں نے کہاکہ کون اداروں اور فوج کو برا بھلا کہتا ہے؟ یہ سوچنے کی بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب سندھ کارڈ اور بلوچستان کارڈ نہیں چلے گا،عمران خان پاکستان کا کامیاب لیڈر ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں رکن تحریک انصاف عالمگیر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں نہ پینے کا پانی ہے اور نہ سیورج سسٹم کو کوئی حال ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس مرتبہ ہمیں ووٹ دے دیا تو یہ عوام کا حق نہ د یکر

ان کو سزا سے دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ساڑھے چار ہزار پولیس اہلکار وی آئی پی کی حفاظت پر لگے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ڈیڑھ ہزار اہلکار پورے کراچی کے عوام کے تحفظ پرمامور ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایدھی نہ ہوتا تو پورے صوبے میں کوئی ایمبولینس سروس تک نہ ہوتی۔ انہوں نے کہاکہ این ایف سی تو وفاق سے لیتے ہیں کیونکہ اضلاع کو پی ایف سی کیوں نہیں دیتے۔ انہوں نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم کے بارے میں بات کریں تو سیخ پا ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے نوجوانوں کو

روزگار دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کی جیلوں میں 2014 سے 2016 کے درمیان 19 قیدی طبی امداد نہ ہونے کے باعث ہلاک ہوئے۔انہوں نے کہاکہ ہلاک ہونے والے سارے قیدی غریب تھے،کراچی میں 1100 ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے لیکن صرف 450 ملین گیلن پانی دستیاب ہے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی میں پولیس کو آج بھی راؤ انوار جیسے بہادر بچے چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے پاکستان کو قرضوں میں پھنسایا وہ ہمیں درس دیتے ہیں، بجٹ میں ایک فنڈ رکھیں کہ

بازار سے ضمیر خرید کر ان لوگوں کو دیں جو تیس ہزار ارب کا قرضہ چڑھا کر چلے گئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی حنا ربانی کھر نے کہا کہ یہاں کا ماحول دیکھ کر بعض اوقات آنے کا دل نہیں کرتا،ایسا لگ رہا ہے بجٹ پر بحث کم ماضی کی الزام تراشیوں پر زیادہ۔ انہوں نے کہاکہ یہاں پر دیکھا ایک وزیر نے کسی کو تھپڑ مار دیا۔ انہوں نے کہاکہ کہا گیا انصاف نہیں ملا تھپڑ مارا،وزیر اعظم نے کہا گریبان سے پکڑ کر گھسیٹو،جب وزرا ء اور وزیر اعظم ایسا کریں گے عام آدمی کا کیا حال ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ احتساب کے نام پر مذاق ہو رہا ہے،ایوان میں وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کو بولنے نہیں دیا جاتا،بار بار کہا جا رہاہے ملکی معیشت آئی سی یو میں ہے۔حنا زبانی کھر نے کہاکہ بار بار آئی ایم ایف کا بجٹ کے الفاظ دہرانے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہاکہ اقتدار میں آنے سے قبل ان کو بجٹ خسارہ ڈیٹ سروننگ کا علم نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کا منصوبہ ختم کیا گیا،وزیر اعظم ہاؤس کا گزشتہ سال 98 کروڑ خرچ آیا،

آپ نے ایک ارب نو کرورڑ خرچ کر ڈالے،آئندہ سال ایک ارب سے زائد کا بجٹ رکھا گیا،آپ کہہ رہے تھے مختصر کابینہ رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ 55 رکنی کابینہ بنا دی گئی،آپ نے کہا گائے بھینسیں بیچ کر بچت کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ مشاعرے پر زیادہ خرچ کر دے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے دور میں اندونی بیرونی قرضوں پر سود جی ڈی پی کا ایک فیصد تھا،ًڈیم فنڈ پر اتنی تشہیر کے بعد 11ارب جمع کیے۔ انہوں نے کہاکہ اب نہ پرانے چیف جسٹس نظر آرہے ہیں نہ نئے وزیر اعظم،

جب نالائق ڈاکو ملک چلا رہے تھے پیڑولیم منصوعات کی عالمی منڈی میں قیمیتیں 140 ڈالر بیرل تھیں۔ انہوں نے کہاکہ آج عالمی مارکیٹ اور مقامی قیمتوں کا موازنہ کریں۔ حنا ربانی کھر نے کہاکہ اس سال کے بجٹ میں کوئی یونی ورسٹی کا بجٹ ہی نہیں رکھا گیا،آپ پی ٹی آئی کے نہیں پورے ملک کے وزیراعظم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب کوئی معاملہ نہیں سنبھالا جاتا تو ملک کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دوہزار گیارہ میں ڈیٹ سروس میں قرضہ 5.1 جی ڈی پی کی شرح سے تھا تو

آج بھی اتنا ہی تو پھر تبدیلی کی دعوے کس چیز کے ہیں؟۔ انہوں نے کہاکہ نالائق ڈاکو جب ملک چلا رہے تھے تو عالمی سطح پر 140 ڈالر فی بیرل تھی اور ملک میں پیٹرول کی قیمت 103 تھی،جب عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں 66 ڈالر فی بیرل ہے اورپٹرول کی قیمت 113 سے زائد ہے۔وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں کے عوام نے برستی گولیوں اور میزائلوں کی فائرنگ کے باوجود عام انتخابات میں حصہ لیا۔انہوں نے کہاکہ لوگوں کو موجودہ

حکومت سے بہت تواقعات ہیں،مشکل مالی حالات کے باوجود بلوچستان کے لئے اضافی فنڈز مختص کرنا احسن اقدام ہے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی کے برعکس اس بار بلوچستان کا بجٹ وفاق میں بیٹھ کر نہیں بنایا گیا،وفاق کے نمائندوں نے کویٹہ میں بیٹھ کر صوبے کے حکام اور نمائندوں سے مشاورت کر کے بجٹ بنایا۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں امن و امان کے لئے فوج کی شکر گزار ہوں،پر امن اور خوشحال بلوچستان مل کر بنائیں گے۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان خوشحال ہو گا تو

پاکستان خوشحال ہو گا۔(ن)لیگ کی مریم اورنگزیب نے بجٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نااہل اور نالائق حکمرانوں نے نیا رکارڈ قائم کردیا،وزیراعظم ہاؤس میں یونی ورسٹی کے منصوبہ کا بجٹ ختم کردیا ہے لیکن اب ایوان صدر میں طوطے اڑائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹی وی سٹار وزیراعظم نے دس دن میں ٹی وی پر دو خطاب کئے۔ انہوں نے کہاکہ ایک تقریر کا نشانہ اپوزیشن تھی اور دوسرے میں انہوں نے اپنی ایمنسٹی اسکیم پر تاجر برادری کو دھوکہ دینے کی کوشش کی۔

مریم اورنگزیب نے کہاکہ آج ایوان اس لیے بیوقعت ہورہاہے کہ ایک شخص نے اس پر حملہ کیا تھا آج وہ اس کا قائد ایوان ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس ملک کا وزیراعظم کوٹ لکھپت جیل میں ہے جس کو ہر طریقے اور حربے سے توڑنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ مائنس ون کے فارمولے کے سامنے نہیں جھکے،نیب فیل، ایف آئی اے فیل، اور اب نیب ٹو بھی فیل ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ملک کو ضرب عضب، ردالفساد کے ذریعے فاٹا اور کراچی کو دہشت گردی سے پاک کرکے دیا تھا۔

انہوں نے کہاکہ آپ کے دور میں دہشت گردی کاناسور واپس آرہاہے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نے کہاکہ آئی ایم ایف سے قرضوں نہیں لونگا،ملک کی معیشت کو انڈوں، کٹوں اور مرغیوں سے دینا کی بہترین معیشت بناؤں گا۔ انہوں نے کہاکہ گورنر ہاؤس کی دیواریں گِرا کر میوزیم بناؤں گا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیاں اور بھینسیں بیچ کر ملک خزانہ بھروں گا۔ انہوں نے کہاکہ یہ خواب بیچنے والا آج اْبر کمپنی کا ڈرائیور بنا ہوا ہے اور ہر رائیڈ پر فائیو سٹار چاہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ

نواز شریف کو توڑنے کے لئے ہر حربہ استعمال کیا گیا،جو بد ترین میڈیا ٹرائیل ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پینامہ کا پہاڑ کھڑا کیا گیا اور جب کھودا پہاڑ تو نکلا چوہا۔ انہوں نے کہاکہ آپ کے نیب کی ناکامی کا اِس بڑا ثبوت کیا ہو گا کی جب کچھ نہیں ملا تو رات کے بارہ بجے پھر وہ ہی جے آئی ٹی نیب ٹو کی شکل میں کھڑی کی گئی۔ بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مرتضی جاوید عباسی نے کہاکہ روپے کی قدر میں کمی تاریخ میں سب سے بڑی کمی ہے۔ انہوں نے کہاکہ

بیس فی صد دفاعی بجٹ کم ہواہے، کیا ہم اپنی سیکیورٹی پر کمپرومائز کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے ابھی چند ماہ پہلے ہماری سرحدوں کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہاکہ جس نے فاٹا کھڑے ہوکر کہاکہ مودی کا جیتنا ضروری ہے کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا اس کے پیچھے کیا راز ہے جواب دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ مودی کی فتح کے نعرے کے پیچھے اصلیت قوم کو بتائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی ارکان یہاں ایوان میں کھڑے ہوکر دھمکیاں دیتے ہیں کہ دو ادارے ہمارے ساتھ ہیں

کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ انہوں نے کہاکہ ملکی اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ یہ قومی ادارے جتنے ان کے ہیں اتنے ہمارے بھی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم حکومت کو سلیکٹڈ نہیں بلکہ پکڈ اپ کہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج سب سے بڑا بجٹ خسارہ انکی معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ جتنے دعوے حکومت کرتی ہے،لیکن ایوان میں متعلقہ وزیر، مشیر اور فنانس ڈیپارٹمنٹ موجود نہیں۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ نوٹس کیلئے یہاں کوئی وزیر نہ ہونا

بڑی غیر ذمہ داری کی بات ہے۔انہوں نے کہاکہ اسپیکر کی رولنگ تھی دو وزیر بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت دعویٰ کرتی تھی مثالی بجٹ دیں گے واقعی اتنے بڑے خسارے کیساتھ یہ مثالی بجٹ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس بجٹ کو پاکستان کے عوام اور صنعتکار، کسان اور غریبوں نے سو فیصد مسترد کر دیا۔انہوں نے کہاکہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ بجلی اور گیس کے ریٹ حکومت سے کنٹرول نہیں ہوں گے میں آپکو کنٹرول کرکے دیتا ہوں لیکن انہوں نے نہ سنا۔

انہوں نے کہاکہ جب ہماری طرف سے پیشکش کی گئی تھی تو سیاسی قیادت نے مدد کا کہا تھا۔ رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہاکہ حکومت نے مہنگائی کرکے عوام کی بینڈ بجادی ہے،اسحاق ڈار کہتے تھے دالیں مہنگی ہیں تو مرغی کھائیں، موجودہ حکومت کے گورنر کہتے ہیں دو کی جگہ ایک روٹی کھائیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے آصف علی زرداری اور خواجہ سعد رفیق کی پروڈکشن آرڈر جاری کروانے کیلئے کافی کوششیں کیں۔ انہوں نے کہاکہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اب بھی دو اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کرائے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان دو میں سے ایک ایسا بھی ممبر ہے جس نے ایک بل پیش کیا جس کو قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت سے پاس کرایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ مجھے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ تنخواہ میں اضافہ تو کیا لیکن گریٹ 20 اور 21 کے ملازمین کے ساتھ زیادتی کرائی گئی ہے،50 ہزار ماہانہ کمانے والے کا ٹیکس ایک ہزار تھا،تنخواہوں میں اضافے کے بعد اب ٹیکس 50 ہزار والے پر 10 ہزار ہو گیا۔ انہوں نے کہاکہ یقین کریں لوگ یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ تنخواہوں میں اضافہ واپس لے لیں اور ساتھ ساتھ لگایا گیا ٹیکس بھی واپس کر دیں۔انہوں نے کہاکہ میں نہیں کہتی بلکہ اس ملک کا تنخواہ دار طبقہ کہتا ہے کہ پیپلز پارٹی نے تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کیا۔انہوں نے کہاکہ میں غلط زبان استعمال نہیں کروں گی لیکن یہ کہوں گی کہ اس حکومت نے عوام کی بینڈ بجا دی۔مولانا محمد انور نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ دس ماہ میں پہلی بار بولنے کا موقع دینے پر سپیکر کا شکریہ۔ انہوں نے کہاکہ اس ایوان میں ہر کوئی دوسرے کو نیچا دیکھانے کی کوشش میں ہے۔انہوں نے کہاکہ جو بھی حکمران آتا ہے سرمایہ دارانہ نظام کو آگے بڑھاتا ہے۔۔انہوں نے کہاکہ جب تک سودی نظام سے جان نہیں چھڑاتے،ترقی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک اسلامی نظام رائج نہیں ہو گا ہم ترقی نہیں کر سکتے۔علی نواز اعوان نے کہاکہ پہلی بار ایسا ہوا کہ سابق حکومت نے چھ بجٹ پیش کئے۔انہوں نے کہاکہ پچھلی حکومت بیس ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ورثے میں چھوڑ گئی۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت میں 232 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال تھا۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ دو حکومتوں نے ملک پر 24ہزار ارب ڈالر کا قرضہ چڑھایا انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کو 96ارب ڈالر قرض ورثے میں ملا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ہر سال نو ارب ڈالر قرضوں پر سود ادا کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومتوں میں سرکاری اداروں کا خسارہ ساڑھے گیارہ ارب ڈالر سالانہ تھا۔انہوں نے کہاکہ ایسے میں ہم قرضے نہ لیں تو کیا کریں۔انہوں نے کہاکہ یہ لوگ ہم سے دس ماہ کا حساب مانگتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہر پاکستانی پر ساٹھ ہزار روپے قرض ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی دور میں ملکی برآمدات 23ارب ڈالر تھیں۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت میں تین ارب ڈالر برآمدات میں کمی ہوئی۔انہوں نے کہاکہ اسحاق ڈار 1992 میں اکنامک ریفارم ایکٹ لائے،اس نظام کے تحت ٹی ٹی کے ذریعے منی لانڈرنگ متعارف کرائی۔انہوں نے کہاکہ سندھ میں ساڑھے نو سو ارب روپے کے فنڈز جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم کہتے ہیں لاڑکانہ میں بچوں کو ایڈز ہوا تو یہ کہتے ہیں کہ ہم صدارتی نظام لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سندھ میں غریب کی دو ارب روپے کی گندم سرکاری گوداموں سے چوری ہو گئی،جو کرپشن کرتے ہیں انہیں اس ایوان میں پہلی نشستیں بھی ملتی ہیں اور پروڈکشن آرڈرزبھی۔ انہوں نے کہاکہ سندھ اسمبلی نے سب سے پہلے کی قرارداد منظور کی آج وہ سب جیل ہے،کل یہ مزار قائد کو بھی سب جیل قرار دے دیں گے۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ق) کے رکن قومی اسمبلی حسین الٰہی نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے انسانی وسائل کی ترقی پر توجہ نہیں دی بلکہ اورنج ٹرین اور میٹرو جیسے غیر ضروری منصوبوں پر فنڈز ضائع کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم انسانی وسائل کو ترقی دیں گے تو ملک ترقی کرے گا۔ اگر ہم محنت اور کوشش کریں تو آسمان کو چھو سکتے ہیں۔ تھانے میں ایف آئی آر بھی کٹوانی ہو تو پیسے دینے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ سب سے پہلے پاکستان کے نعرے کو آگے لے کر چلیں۔پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ آصف علی زرداری اور خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر کے اجراء سے پارلیمنٹ کا وقار بلند ہوا ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کو مضبوط کیا تاہم آئین توڑنے والوں کا نام لینا بھی جرم ہے۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ ملک میں جمہوریت ہے تو اس کا کریڈٹ پاکستان پیپلز پارٹی کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے موقع پر گرفتاریوں سے خوف پھیل رہا ہے۔ ٹیکسوں کے انبار اور تکلیف دہ بجٹ کے موقع پر وزیراعظم عوام کو دلاسہ دیتے تو بہتر تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں اظہار رائے پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ قوم کو ایک روٹی کھانے کا مشورہ دیا جارہا ہے‘ کل کہیں گے کہ ایک روٹی نہیں ایک نوالہ کھائیں۔ مسلم (ن) اور پیپلز پارٹی کے منشور میں زمین آسمان کا فرق ہوگا۔ میثاق معیشت کے معاملے پر ہمیں تفصیلی غور و خوض کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سندھ کے ساتھ ناانصافی کا ازالہ ہونا چاہیے اور جنوب اور شمال کے درمیان کسی قسم کی تقسیم نہیں ہونی چاہیے۔ دیہی علاقوں تک ملک کے وسائل نہیں پہنچ رہے۔ نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے اس لئے خواتین کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنا ہوگا۔ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی سید امین الحق نے کہا کہ تمام تر اختلافات کے باوجود ایوان میں بجٹ پر احسن انداز میں بحث خوش آئند ہے۔ بجٹ ملک کے لئے روڈ میپ ہوتا ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ ایف بی آر شبر زیدی کی قیادت میں ریونیو ٹارگٹ حاصل کرے گی۔ انہوں نے معاشی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے عسکری قیادت نے بجٹ کو گزشتہ سال کی سطح پر قائم رکھا جس کے لئے پاک فوج کی قیادت خراج تحسین کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ کے ساتھ بجٹ میں زیادتی کی گئی ہے۔ ایم کیو ایم مطالبہ کرتی ہے کہ تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکس کی کم سے کم حد بارہ لاکھ کی جائے۔ چینی کی قیمت 10 روپے فی کلو بڑھ چکی ہے۔ خوردنی تیل کی قیمت میں اضافہ سے گھریلو بجٹ متاثر ہوا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سندھ میں تمام قانونی دفاتر ان کے حوالے کئے جائیں اور سیاسی سرگرمیوں کی آزادی دی جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…