کراچی(این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اوگر ا نے گیس کی قیمتوں میں اضا فے کا اشارہ دے دیا ہے ۔ حکومت نے اکتوبر 2018میں گیس کے ریٹس میں 143فیصد اضا فہ کیا تھااور اب ایک بار پھراوگرا نے یکم جولائی2019 سے گیس کی قیمت میں 75سے 80فیصدتک اضا فہ کا عند یہ دے دیا ہے جس کا سبب SNGPLکی جا نب سے گیس کی
قیمت میں 723 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضا فے کی اجاز ت ہے ۔ میاں ز اہد حسین نے بز نس کمیو نٹی سے گفتگو میں کہا ہے کہ گیس کے ریٹ بار بار بڑھنے کی وجہ سے ملک میں توانائی کا شعبہ عدم استحکام کا شکا ر ہوچکا ہے جس سے نا صرف عوام بلکہ، ملکی صنعتیں، معیشت، ٹرانسپورٹ اور سرما یہ کاری پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ میاں ز اہد حسین نے خد شے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں مز ید اضا فہ سے سی این جی سیکٹر کو بھی خاطر خواہ نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ حکومت ٹرانسپورٹ انڈسٹری میں سی این جی کی کھپت میں اضا فے سے نا صرف سی این جی انڈسٹری کو گیس کی قیمتوں میں متوقع اضا فے کے باعث ہونے والے ممکنہ نقصا نات سے تحفظ دے سکتی ہے بلکہ ملکی معیشت کی تر قی کے لئے سا لانہ 1ارب ڈالر کا زرمبا دلہ بھی محفوظ کر سکتی ہے ۔اگر حکومتی سطح پر ٹرانسپورٹ سیکٹر میں درآمدی آئل (پیٹرول اور ڈیز ل وغیرہ) کے بجائے سی این جی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جائے تو آئل امپورٹ بل میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکتی ہے جس سے ملکی معیشت کاانرجی مکس متواز ن ہو جائے گا اور سالانہ ایک ارب ڈالرکی بچت سے ملکی معیشت بہتر ہوگی۔اوگرا کی جانب سے گیس کی قیمت میں اضا فے کا فیصلہ نہا یت تشویش نا ک ہے ۔ اندازے کے مطابق صرف کراچی شہر میں ایک ہزار صنعتی یونٹس کے آپریشنز قدرتی گیس کے مرہون منت ہیں جو کہ ملک کی معا شی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتی ہے ۔ اگر اس مجوزہاضا فے کا نفاذ عمل میں لا یا گیا تو پورے ملک میں مہنگا ئی کا طوفان برپا ہو جائے گا ۔
جس سے عوام اور صنعتکار یکساں متاثر ہو ں گے ۔ملک کی بیشتر صنعتیں اس اضا فے سے براہ راست متاثر ہوں گی اور ان کی مینو فیکچرنگ اور پروسیسنگ کی لاگت میں اضا فہ سے ان کی کاروباری لا گت میں اضا فہ ہو جائے گا ۔ جس سے عام مصنوعات کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضا فہ ہو جائے گا اور ایکسپورٹ شدید متاثر ہوں گی۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ سالا نہ 50ارب روپے کی گیس چوری ہو جا تی ہے
جس کا بوجھ براہ راست صا رفین کو منتقل کر دیا جا تا ہے جبکہ SSGSاور SNGPLکی سالانہ لا ئن لاسز 25-30ارب روپے ہے جس کو روکنے کی ضرورت ہے ۔ گیس کی قیمتوں میں اضا فہ کے بجائے لائن لا سز کے خا تمہ اور گیس کی چوری پر قابو پا یا جائے ۔ کاروباری لا گت میں اضا فہ سے صنعتوں کو درپیش پریشا نیوں میں مزید اضا فہ ہوگا ۔ پاکستان موجودہ وقت میں صنعتوں کی تنز لی کا متحمل نہیں ہو سکتا جس سے بے روز گار ی اور غربت میں اضا فہ ہوگا۔ اس لئے
حکومت صنعتوں کے فروغ اور ترقی کے لئے مستحکم بنیادوں پر پالیسیا ں مرتب کرے اور صنعتکا روں اوربز نس کمیونٹی کی سفارشات کی روشنی میں صنعتوں کے مسائل کا حل تلاش کرے ۔میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں متوقع اضا فہ ملک میں ہونے والی سرمایہ کاری کی فضا ء کو شدید متاثر کر سکتا ہے اور سرمایہ کار وں کی حوصلہ شکنی کا با عث ہو سکتا ہے ۔