لندن(آن لائن) برطانوی پارلیمنٹری ٹیم نے سابق وزیرخزانہ اسحق ڈار کو لندن سے بے دخل کرکے اسلام آباد کے حوالے کرنے سے متعلق آن لائن لابی پٹیشن مسترد کردی۔پٹیشن میں مطالبہ کیا گیا کہ ’مفرور سابق وزیرخزانہ اسحق ڈار کا معاملہ برطانوی پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے‘۔ برطانونی پارلیمنٹری نظام کے تحت ایک شخص یا گروپ کسی بھی عوامی نوعیت کے مسئلے پر لوبی پٹیشن شروع کرتا ہے۔
اور پر 1 لاکھ دستخط حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے تو معاملہ برطانوی پارلیمنٹ میں زیر بحث آجاتا ہے۔تاہم برطانوی پارلیمنٹ کی ایک ٹیم پٹیشن کا جائزہ لیتی ہے اور اگر پٹیشن میں توہین آمیز مواد موجود ہو تو ایسے مسترد کرنے کا حق بھی رکھتی ہے۔جس کے بعد ٹیم ان تمام لوگوں کو بذریعہ ای میل پٹیشن مسترد کرنے کی وجہ بھی بیان کرنے کی پابند ہے۔پارلیمنٹری ٹیم نے ان تمام 80 ہزار سے زائد لوگوں کو ای میل کرکے بتایا کہ اسحق ڈار کو ملک بدر کرنے کی پٹیشن مسترد کی جا چکی ہے۔ موصول ہونے والی ای میل میں کہا گیا کہ ’ہم اس پٹیشن کو مسترد کرتے ہیں جس کو آپ نے سپورٹ کیا۔اس کی وضاحت میں انہوں نے کہا کہ مذکورہ پٹیشن میں معلومات خفیہ، توہین آمیز، جھوٹی اور رسوائی پرمبنی ہے اور جو ریفرنس پیش کیا گیا وہ برطانوی عدالت میں زیر سماعت ہے۔مزید کہا گیا کہ اس صورت میں، ہم آپ کی پٹیشن قبول نہیں کر سکتے کیونکہ ہمیں ٹھیک سے ادرک نہیں کہ آپ برطانوی حکومت اور پارلیمنٹ سے کیا چاہتے ہیں۔اس میں مزید کہا گیا کہ ہمارا خیال ہے کہ آپ برطانوی حکومت سے اسحاق ڈار کو واپس پاکستان بھیجنے کا مطالبہ کررہے ہیں تاہم برطانیہ اور پاکستان کے مابین مجرم کو اس کے ملک کے حوالے کرنے کا معاہدہ نہیں ہے۔ تحویل مجرمین ایکٹ 2003 کے سیکشن 194 کے تحت خاص حالات میں مجرم کا تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں حکومت پاکستان کو مجرم کے تبادلے کے لیے کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔