انقرہ(سی پی پی)ترکی کے صدر رجب طیب ایردون نے باور کرایا ہے کہ شامی فوج کی جانب سے اِدلب پر کیا جانے والا حملہ ترکی، یورپ اور دیگر کے لیے انسانی اور سکیورٹی خطرات کا سبب بنے گا۔ امریکی اخبار “وال اسٹریٹ جرنل” میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں ایردون نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ اِدلب کے سلسلے میں حرکت میں آئے جو شام میں اپوزیشن کا آخری گڑھ ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حملہ ہوا تو “پوری دنیا اس کی قیمت چکائے گی”۔ترکی کے صدر نے مزید کہا کہ “عالمی برادری کے تمام ارکان پر لازم ہے کہ وہ ایسے وقت میں اپنی ذمے داریوں کا ادراک کریں جب کہ اِدلب پر حملہ سروں پر منڈلا رہا ہے۔ بے عملی اور سستی کے بہت بڑے نتائج ہوں گے”۔ایردون جنہوں نے گزشتہ ہفتے تہران میں سربراہ ملاقات میں اپنے روسی اور ایرانی ہم منصبوں کے ساتھ شرکت کی تھی ، انہوں نے کہا کہ اِدلب میں انسانی المیے کے وقوع کو روکنے کی ذمے داری روس اور ایران پر عائد ہوتی ہے۔پیر کے روز ترکی کے وزیر دفاع حلوصی آقار کا کہنا تھا کہ شام کے صوبے ادلب پر فضائی اور زمینی حملوں کا سلسلہ روک کر علاقے میں فائر بندی کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ انقرہ میں ایک تقریب کے دوران آقار نے باور کرایا کہ ترکی ادلب میں مستقل فائر بندی چاہتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس وقت ترکی کے لیے اہم ترین مقصد کم سے کم وقت میں اِدلب پر تمام زمینی اور فضائی حملوں کا روکا جانا اور علاقے میں جنگ بندی اور استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ترک وزیر دفاع کے مطابق ادلب میں فائر بندی کو یقینی نہ بنانے اور اس پر حملے کی صورت میں شہریوں ، بچوں اور بالخصوص عمر رسیدہ افراد کے لیے بڑے مصائب جنم لیں گے۔