کراچی (نیوز ڈیسک) گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ بچے کی معذوری اورایسے واقعات کا وزیراعلی سندھ نوٹس لیں۔پیر کو کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ سول اسپتال کے برنس وارڈ بچے کی عیادت کے لیے آیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بچے کوعلم بھی نہیں میرے دونوں بازو کٹ چکے ہیں، بچے سے ملاقات کی کہتا ہے بڑا ہو کرآرمی چیف بنوں گا۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ اس قسم کے واقعات سانحات ہیں جومتواترہورہے ہیں، بچے کی معذوری اورایسے واقعات کا وزیراعلی سندھ نوٹس لیں۔گورنرسندھ نے کہا کہ ایسا ادارہ ہونا چاہیے جو جائزہ لے اوربجلی کی تاروں کوچیک کرے، سیاسی غیرسیاسی بھرتیوں پرکچھ نہیں کہہ سکتا۔انہوں نے بچے کی معذوری کا کے الیکٹرک کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک سے متعلق ریویوکی ضرورت ہے۔دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ احسن آباد میں کنڈوں کے باعث حادثے پر افسوس ہے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پرعمرکے علاج اور تعلیم کی پیشکش کرچکے ہیں۔ترجمان کے مطابق عمرکے والدین کی جانب سے پیشکش پرمثبت جواب نہیں آ رہا، بچے کے مصنوعی اعضا اورعلاج کے لیے معتبرادارے کا انتظام بھی کیا ہے۔کے الیکٹرک کے ترجمان نے کہا کہ انتظامیہ کے ساتھ تفتیش میں تعاون کے باوجود ہراساں کیا جا رہا ہے جبکہ عملے کی گرفتاری کے باعث باقی عملے کوکام میں دشواری ہے۔یاد رہے کہ 30 اگست کوکراچی کے علاقے احسن آباد میں کے الیکٹرک کی لاپرواہی کے باعث 8 سالہ بچے عمر پر بجلی کے تار گرگئے تھے ، جس کے باعث بچے کے دونوں بازو ضائع ہوگئے تھے۔دوسری جانب وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کے الیکٹرک کی ہائی ٹینشن کیبل سے معذور ہونے والے بچے کو مصنوعی بازو لگانے کے لئے سیکریٹری صحت کو احکامات
جاری کردیئے۔سندھ کابینہ اجلاس میں وزیر علی سندھ نے بچے کے اوپر کے الیکٹرک کی کیبل گرنے پر سخت افسوس کا اظہار کیا۔اس موقع پر کابینہ نے سیکریٹری بلدیات کو ٹاسک دیا کہ اوورہیڈ کیبلز کوئی بھی ہو اسے ختم کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں اور اس کام کی انجام دہی کیلئے کمشنر کراچی کو بھی محکمہ بلدیات کی مدد کرنے کی ہدایت کی۔وزیر اعلی نے معذور ہونے والے بچے کو
مصنوعی بازو لگانے کیلئے سیکریٹری صحت کو احکامات صادر کرتے ہوئے کہا کہ ان اداروں سے رابطہ کریں جو مصنوعی بازو بناتے اور لگاتے ہیں۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ایکسپرٹ ڈاکٹرز سے بھی رابطہ کریں ، میں اس بچے کو معذوری سے بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جاوں گا۔انہوں نے کہا کہ مجھے مکمل رپورٹ پیش کی جائے کہ بچہ کیسے جلد صحت یات اور بحال ہوسکتا ہے۔