لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) ہالینڈ کے ملعون سیاستدان گیرٹ ویلڈرزجس نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلوں کے انعقاد کا اعلان کر رکھا تھا ، یہ بدنام زمانہ سیاستدان کون ہے اور اس کا ماضی کیا ہے، برطانوی خبررساں ادارہ تفصیلات منظر عام پر لے آیا۔ تفصیلات کے مطابق ہالینڈ کے ملعون سیاستدان گیرٹ ویلڈرز جس نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلوں کے انعقاد کا اعلان کر رکھا تھا کے بدنام زمانہ ماضی
اور مکروہ پس منظر کی تفصیلات منظر عام پر آگئی ہیں اور برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ملعون گیرٹ ویلڈرز1963 میں نیدرلینڈز کے شہر فینلو میں پیدا ہوا ،خاندانی طور پر اس کا تعلق عیسائیوں کےرومن کیتھولک فرقے سے تعلق ہے لیکن وہ خود کو غیر مذہبی قرار دیتا ہے ۔ملعون گیرٹ ویلڈرز نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کرتے ہوئے ڈچ لبرل پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 1997میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہو گیا ۔ 2002میں ملعون گیرٹ ویلڈرز نے ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کی شدید مخالفت کی اور اپنی پارٹی ڈچ لبرل پارٹی سے علیحدگی اختیار کر لی جس کے بعد اس نے ڈچ فریڈم پارٹی کی بنیاد رکھی۔ 2017کے انتخابات میں اس کی پارٹی 20نشستوں کیساتھ ہالینڈ کی دوسری بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ۔ انتخابات میں ڈچ فریڈم پارٹی نے انتخابی منشور میں کہا تھا کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد نیدرلینڈز کو یورپی یونین سے باہر نکال دیں گے، تمام مسجدیں بند کروا دیں گے ، قرآن پاک پر پابندی لگا دیں گے،برقع پر بھی پابندی لگا دیں گے اور ہالینڈ میں حلال گوشت پر بھی پابندی ہو گی ۔ملعون گیرٹ ویلڈرز نے گو کہ پیغمبر اسلام ﷺ کے گستاخانہ خاکوں کا عالمی مقابلہ منعقد کروانے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے تاہم وہ اس سے پہلے قرآن پاک پر پابندی لگانے، اسلام مخالف فلم بنانے اور مسلمان تارکین وطن کو نیدرلینڈز سے نکالنے کی مہم چلانے جیسے
متنازع کاموں میں ملوث رہ چکا ہے۔اس ملعون نے 2008 میں ’’ فتنہ‘‘کے نام سے ایک فلم بنائی جس میں اسلام کے خلاف بے بنیاد اور نفرت انگیز پروپیگنڈہ کیا گیا تاہم ہالینڈ میں تمام ٹیلی ویژن چینل نے اس فلم کو چلانے سے انکار کر دیا تھا جبکہ ملک کےچند سیاست دانوں نے اس فلم پر پابندی لگوانے کی بھی کوشش کی مگر ملعون نے اسے انٹرنیٹ پر پوسٹ کر دیا ۔ جس پر ہالینڈ کے وزیر خارجہ
کا ردعمل سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا اس ’’ فتنہ ‘‘ کی وجہ سے ہالینڈ کے سپاہی اور شہریوں کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہوگئی ہیں۔ملعون گیرٹ ویلڈرز پر 2009 میں ایک مقدمہ چلا جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انھوں نے مذہب اسلام کو نشانہ بنا کر مسلمانوں کی توہین کی ہے تاہم جون 2011 میں جج نے یہ مقدمہ خارج کر دیا تھا تاہم اس سے قبل ایک دوسری عدالت نے انھیں
ایک نسلی گروہ کی بے عزتی کرنے اور امتیازی سلوک پر اکسانے پر مجرم قرار دیا تھا تاہم عدالت نے ویلڈرز پر کوئی سزا یا جرمانہ عائد نہیں کیا تھا۔ملعون گیرٹ ویلڈرز2004کے بعد سے مسلسل مسلح محافظوں کے حصار میں رہتا ہے کیونکہ اسے متعدد بار موت کی دھمکیاں مل چکی ہیں جبکہ ابھی چند روز پہلے ہی نیدرلینڈز کی پولیس نے ایک 26 سالہ شخص کو گرفتار کیا تھا جو بظاہر پاکستانی لگتا ہے
اور فیس بک پر ایک ویڈیو میں کہہ رہا ہے کہ وہ ویلڈرز کو سبق سکھانے کے لیے فرانس سے نیدرلینڈز جا رہا ہے۔خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مغربی ملک بھی ویلڈرز کے ان نظریات کے مخالف ہیں جبکہ برطانوی حکومت نے تو اس کے ملک میں داخلے پر پابندی لگانے کی کوشش کی تھی لیکن عدالت نے اس حکم کو کالعدم قرار دے دیا تھا ۔