اسلام آباد(آئی این پی ) وفاقی کابینہ نے چیئرمین نیشنل بینک سعید احمد کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے ،سی پیک منصوبوں کا جائزہ لینے ، نیب قوانین کو مزید موثر بنانے ،سول قوانین میں ترمیم ، ایک کروڑ نوکریوں اور 50لاکھ گھروں کی تعمیر کے لئے الگ الگ ٹاسک فورس تشکیل دینے کی منظوری دے دی ، وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بیرون ملک غیر قانونی طور پر بھیجی گئی
دولت واپس لانے کے حوالے سے بھی ایک ٹاسک فورس کام کر رہی ہے ، اسے دو ہفتے کا وقت دیا ہے جس کے بعد وہ رپورٹ پیش کرے گی ، وزیراعظم نے کہا ہے کہ بیوروکریسی میں جو لوگ ٹھیک ہیں انہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ،وراثت میں خواتین کا حصہ یقینی بنانے کیلئے قانون میں ترامیم کا فیصلہ کیا گیا ہے،جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لئے بھی ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں شاہ محمود قریشی اور خسرو بختیار اس کے رکن ہیں ، یہ کمیٹی پیپلزپارٹی ، ن لیگ سمیت دیگر جماعتوں کے ساتھ جنوبی پنجاب صوبے پر مذاکرات کرے گی ، صوبہ بنانا بڑا کام ہے جس کیلئے دو تہائی اکثریت چاہیے ۔کنٹریکٹ ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔منگل کو وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا کہ آج کابینہ اجلاس کا ایجنڈا حکومت کے پہلے 100روزہ پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لینا تھا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے چیئرمین نیشنل بینک سعید احمد کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے ، سعید احمد اسحاق ڈار کے ساتھ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں اور ان کے اوپر قانونی کارروائی ہو رہی ہے ۔فواد چوہدری نے کہا کہ نیب کے قانون کو مؤثر بنانے کیلئے بھی ترامیم لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،ا س سلسلے میں وزیر قانون فروغ نسیم کی سربراہی میں
ٹاسک فورس بنائی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک پر بھی نظر ثانی کی گئی ہے اور اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس سے خسرو بختیار بریفنگ دیں گے ، سی پیک کے 28ارب کے منصوبے اس وقت جاری ہیں جبکہ 22ارب کے توانائی کے منصوبے ہیں ، 46ارب کے مزید منصوبے بھی آرہے ہیں ، کمیٹی ان منصوبوں کو دیکھے گی ۔انہوں نے کہا کہ سول قانون میں بھی ترمیم کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے ، وراثت میں خواتین کا حصہ یقینی بنانے کیلئے قانون میں
ترامیم کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی والے 115ممالک میں سے ہم 103ویں نمبر پر ہیں ، ہم افغانستان سے بھی پیچھے ہیں ، سول لاء میں ترمیم لائی جائی گی ۔انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹس کی بھی توسیع آنے والی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ارباب شہزاد فاٹا کے انضمام کے معاملے کو دیکھیں گے ، جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لئے بھی ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں شاہ محمود قریشی اور خسرو بختیار اس کے رکن ہیں ، یہ کمیٹی پیپلزپارٹی ، ن لیگ سمیت
دیگر جماعتوں کے ساتھ جنوبی پنجاب صوبے پر مذاکرات کرے گی ، صوبہ بنانا بڑا کام ہے جس کیلئے دو تہائی اکثریت چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر بنانے کا وعدہ کیا تھا اس پر بھی عمل درآمد کیلئے ٹاسک فورس بنائی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہر 15دن بعد وزیراعظم اس حوالے سے جائزہ لیں گے ،90دن میں وفاقی حکومت سے متعلق اصلاحات پیش کی جائیں گی ، معیشت بہتر ہوگی تو قیمتیں نیچے آئیں گی ۔انہوں نے کہا کہ
کنٹریکٹ ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں لیکن اداروں کو من پسند لوگوں سے بھر دیا جاتا ہے ، حکومت کا کام روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے ۔ فواد چوہدری نے کہا کہ بیرون ملک منی لانڈرنگ کے ذریعے بھیجی گئی رقم کی واپسی کے حوالے سے بھی ایک ٹاسک فورس کام کر رہی ہے ، اسے دو ہفتے کا وقت دیا ہے جس کے بعد وہ رپورٹ پیش کرے گی ،
وزیراعظم نے کہا ہے کہ بیوروکریسی میں جو لوگ ٹھیک ہیں انہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ۔انہوں نے کہا کہ نہ احتساب پر سمجھوتہ کرنا ہے اور نہ بیگناہ کو ڈرنے کی ضرورت ہے ۔اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنماء امین اسلم نے کہا کہ تحریک انصاف نے 10ارب درخت لگانے کا وعدہ کیا تھا ، 2 ستمبر کو 15لاکھ پودے پاکستان میں لگائے جائیں گے ، انہوں نے کہا کہ تمام پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ اس مہم میں حصہ لیں ، یہ پودے مفت دیے جائیں گے ، اس حوالے سے تمام بڑے شہروں میں پوائنٹ بنائے جائیں گے )