اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ نئے پاکستان میں وزیراعظم کو مبارکباد کا فون وزیرخارجہ پومیپیوکا آتا ہے، وزیراعظم کو پومیپیو کی ٹیلیفون کال نہیں لینی چاہیے تھی۔ منگل کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے (ن) لیگ کے رہنما مشاہد حسین سید نے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ آپ کے ہم منصب وزیرخارجہ موجود ہیں ان سے بات کریں، وزیراعظم کو پومیپیو کی ٹیلیفون کال نہیں لینی چاہیے تھی، نئے پاکستان میں وزیراعظم کو مبارکباد کا ٹیلیفون
وزیرخارجہ پومیپیو کا آتا ہے، پرانے پاکستان میں وزیراعظم کو مبارکباد کا فون امریکی صدر کرتا تھا۔دریں اثناء وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی مرتب کر تے وقت پارلیمنٹ سے رہنمائی حاصل کریں گے، وزیر اعظم عمران خان اور امریکی سیکریٹری کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے امریکا کی جانب سے جاری بیان حقائق کے برعکس ہے ، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے غلطی ہوئی ، ہم نے جو رپورٹ کیا ہے وہ درست ہے،ہماری کوشش ہوگی کہ امریکا کے ساتھ باہمی تعلقات کو بہتری کی طرف گامزن کریں۔منگل کو سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کر تے ہوتے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں خارجہ پالیسی مرتب کر تے وقت پارلیمنٹ سے رہنمائی حاصل کروں گا ، ہمارے سیاسی اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن خارجہ پالیسی پر ہم ایک ہیں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو کے بعد امریکا کی جانب سے جو بیان جاری کیا گیا وہ حقائق کے برعکس ہے، اس طرح کی تو کوئی بات نہیں کی گئی بلکہ دونوں رہنماؤں کے درمیان جو تبادلہ خیال ہوا وہ تعمیری نوعیت کا تھا۔انہوں نے کہا کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ ہم اپنے بیان پر قائم ہیں لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے، غلطیاں ہوجاتی ہیں اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے بھی ہوئی، تاہمہم نے جو رپورٹ کیا ہے وہ درست ہے۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ اگر 5 ستمبر کو امریکری سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو پاکستان آرہے ہیں تو ہماری کوشش ہوگی کہ امریکا کے ساتھ باہمی تعلقات کو بہتری کی طرف گامزن کریں اور اس میں پاکستان کے عوام اور منتخب نمائندگان کی آراء کو ترجیح دیں۔