اسلام آباد(آئی این پی ) آئی جی پنجاب ڈاکٹر سید کلیم امام کی طرف سے مبینہ طور پر خاور مانیکا کی شکایت پر عہدے سے ہٹائے جانے والے ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل لڑائی جھگڑوں میں مشہور ہیں،رضوان گوندل جون 2016 میں اسلام آباد میں تعیناتی کے دوران فائیو سٹار ہوٹل میں داخل ہو کر ہنگامہ آرائی کر چکے ہیں جس پر اسٹیبشلمنٹ ڈویژن میں ان کے خلاف ابھی بھی انکوائری چل رہی ہے ، سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے رضوان گوندل کی طرف سے ہنگامہ آرائی،
عملے کو زدوکوب کرنے اور ہوٹل منیجر کو گرفتار کرنے کی شکایت پر وزارت داخلہ میں فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کرائی تھی، الزام ثابت ہونے پر رضوان گوندل کو ایس پی سٹی کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے انہیں سرنڈر کردیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق حال ہی میں عہدے سے ہٹائے جانے والے ڈی پی او پاکپتن اور پولیس گروپ کے گریڈ18کے افسر رضوان عمر گوندل کے خلاف اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں بھی انکوائری چل رہی ہے جوجون 2016 میں وزارت داخلہ کی سفارش پر شروع کی گئی تھی ، اس انکوائری میں رضوان گوندل پر اسلام آباد میں ایس پی سٹی کی حیثیت سے تعیناتی کے دوران اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے فائیو سٹار ہوٹل میں داخل ہوکر ہنگامہ آرائی کرنے اور انتظامیہ سے جھگڑنے اور ہوٹل منیجر کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرنے کا الزام ہے ۔سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے رضوان گوندل کی طرف سے ہوٹل انتظامیہ سے بد تمیزی اور مینیجر کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرنے کی شکایت کا نوٹسلیتے ہوئے وزارت داخلہ میں فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کروائی تھی۔انکوائری میں الزام ثابت ہونے پر رضوان گوندل کو ایس پی سٹی اسلام آباد کے عہدے سے ہٹا تھا۔چوہدری نثار کی ہدایت پر وزارت داخلہ نے رضوان گوندل کوسرنڈر کر دیا تھا اوروزارت داخلہ کی سفارش پررضوان گوندل کے خلاف اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے انضباطی کارروائی کیلئے انکوائری شروع کی تھی جو تاحال مکمل نہ ہو سکی ، اس انکوائری کے دوران ہوٹل انتظامیہ کے ارکان اورسیکیورٹی گارڈز کے بیانات بھی قلمبند کئے جا چکے ہیں