ممبئی (آئی این پی) جمعہ کا دن پورے ویک کا آخری ورکنگ ڈے ہوتا ہے۔ جمعہ آتے ہی نوکری پیشہ افراد سکون کی سانس لیتے ہیں کیونکہ اس کے بعد انھیں ہفتہ وار چھٹی ہوتی ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ لوگ جمعہ کے روز ہی اپنے تمام کام نمٹاتے ہیں تاکہ چھٹی کے دن آرام کر سکیں۔اپنی فیملی کو وقت دیکھ سکیں یا کوئی نئی فلم دیکھنے جا سکیں۔اگر آپ فلموں کے شیدائی ہیں تو آپ کو پتہ ہوگا کہ بھارت میں فلمیں جمعہ کے روز ہی
ریلیز کی جاتی ہیں۔ آپ سمجھتے ہیں کہ ہفتہ کا آخری دن ہونے کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے تو آپ غلط ہیں کیونکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق انڈیا میں جمعہ کے روز فلمیں ریلیز کرنے کا رواج بہت پرانا ہے جو ساٹھ کی دہائی میں شروع ہوا تھا۔ 1960ء میں ریلیز ہونے والی مشہور فلم مغل اعظم کا شمار بھی ان فلموں میں ہوتا ہے جو جمعہ کے روز ریلیز کی گئیں۔ فلم مغل اعظم کو 5 اگست 1960ء میں جمعہ کے روز ریلیز کیا گیا تھا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دراصل ہندو مذہب میں جمعہ کے دن کو لکشمی دیوی سے منسوب کیا جاتا ہے۔
مدھو بالا سے رومانس کرنا چاہتے تھا‘ رشی کپور
ممبئی(آئی این پی) بالی وڈ کے مشہور اداکار رشی کپور اپنے وقت کی کامیاب اور خوبصورت اداکارہ مدھوبالا کے ساتھ رومانس کرنا چاہتے تھے لیکن ان کی یہ خواہش پوری نہ ہوسکی۔63 سالہ رشی کپور نے کہا ہے کہ وہ مدھو بالا کے ساتھ ایک رومانوی نغمہ گانا چاہتے تھے۔انہوں نے ٹوئٹر پر مدھوبالا کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں تب پیدا کیوں نہیں ہوا جب مدھوبالا موجود تھیں؟ میری خواہش تھی کہ میں ان کے ساتھ ایک رومانٹک نغمہ کرسکوں۔انہوں نے اپنی ٹوئیٹ میں مدھوبالا کی خوبصورتی کو بھی سراہا، کیا ادا کیا خوبصورتی کیا۔مدھو بالا ہندی سنیما کی کامیاب اداکاراؤں میں سے ایک تھیں جنہوں نے’’مغل اعظم، چلتی کا نام گاڑی اور برسات کی رات‘‘ جیسی کامیاب فلموں میں کام کیا۔ان کا انتقال محض 36 برس کی عمر میں ہوا تھا۔
بچپن کی ضروریات پوری کرنے کے لیے شادی کی تقریبات میں رقص کر کے پیسے کماتا تھا ‘نوازالدین صدیقی
ممبئی(آئی این پی)بالی ووڈ اداکار نوازالدین صدیقی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ اپنی بچپن کی ضروریات پوری کرنے کے لیے شادی کی تقریبات میں رقص کر کے پیسے کماتے اور اپنی ضروریات پوری کرتے تھے۔بھارتی اداکار نے اپنے حالیہ انٹرویو میں انکشاف کیا کہ وہ شادی کی چھوٹی موٹی تقریبات میں رقص کر کے پیسے کماتے تھے اور اس سے اپنی ضروریات پوری کرتے تھے۔ نوازالدین نے بتایا کہ وہ ڈانس کرنے کے عوض دو یا تین روپے فیس لیتے تھے۔نوازالدین صدیقی نے کہا کہ شادی کی تقریبات میں ڈانس کی بکنگ کے لیے دوست دوسرے ا?رٹسٹوں اور ا?رگنائزر سے رابطے میں رہتا اور پروگرام کے بارے میں مجھے بتا دیتا تھا۔