جمعرات‬‮ ، 28 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مائیکل جیکسن اور میڈونا جیسے دنیا کے بڑے گلوکار کس طرح نوجوانوں کو شیطانی تنظیم ’’المناٹی‘‘ کی جانب راغب کر رہے ہیں؟

datetime 11  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیو یارک(مانیٹرنگ ڈیسک)کیا آپ جانتے ہیں کہ گلوکاروں کی بھی اقسام ہوتی ہیں اور ان کی کتنی قسمیں پائی جاتی ہیِں؟ اگر ان گلوکاروں پر تحقیقی کی جائے تو معلوم ہوگا کہ دنیا میں دو اقسام کے گلوکار پائے جاتے ہیں اوّل وہ جو لوگوں کو محض اپنی موسیقی اور اپنی مسحور کن آواز سے لطف اندوز کر کے انہیں تسکین فراہم کرتے ہیں اور دوئم وہ جو اس موسیقی کے منفی نتائج چاہتے ہیں۔یہ لوگ نہیں چاہتے کہ موسیقی کے ذریعے اچھا پیغام پھیلے، ان کی کوشش ہوتی ہے کہ رکاوٹ بننے والے فنکاروں کی جگہ ان کے پسندیدہ گلوکار آگے لائے جائیں۔

دنیا بھر میں شیطانی تنظیم کے نام سے شہرت رکھنے والی فری میسن سوسائٹی کی شناختی علامت کو اگر غور سے دیکھا جائے تو اس میں بنی ایک آنکھ واضح طورپر پہچان میں آجائے گی۔اس کے علاوہ جب کچھ مخصوص موسیقاروں کے البمز اور تصاویر پر بنے نشانات پر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ یہ لوگ بھی اسی شیطانی گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ پاپ موسیقی کی ملکہ میڈونا کا تعلق ایک یہودی فرقے قبالہ سے ہے۔ یہ فرقہ فری میسن کی بنیاد سمجھا جاتا ہے، میڈونا المناٹی گروپ کی مضبوط نمائندہ بن کر موسیقی کی دنیا میں سامنے آئی ہے۔اس کے علاوہ شہرہ آفاق گلوکار مائیکل جیکسن بھی اسی گروپ کے زیر اثر تھا، تمام گلوکاروں کواس تنظیم کا ممبر نہیں کہا جا سکتا مگر گلوکاروں کی ایک بہت بڑی تعداد المناٹی اور دجال کی پیرو کار بن چکی ہے۔گلوکاروں کی اکثریت اس گروپ کے مقاصد اور کارروائیوں سے آگاہ نہیں ہے لیکن بیشتر گلوکاروں کو حقیقت معلوم ہو چکی ہے۔شیطانی گروہ اپنا پیغام نوجوان نسل کو پہنچا رہا ہے،تحقیق کے مطابق میوزک انڈسٹری کے کرتا دھرتا انٹرٹینمنٹ کو برین واشنگ کے لئے استعمال کررہے ہیں، اس کا مظاہرہ پاپ میوزک میں صاف نظر آسکتا ہے، جہاں مقبول ترین گانوں کی موسیقی و شاعری ترتیب دینے والے اسی گروپ کے زیر اثر ہیں۔در اصل یہ لوگ کٹھ پتلی ہیں، یہ وہی کرتے ہیں جو ان کو کہا جاتا ہے،

میوزک انڈسٹری کو المناٹی گروپ لیڈ کرتا ہے اور دنیا بھر میں سنے جانے والے سپر ہٹ گانے اسی گروپ کی مرہون منت ہیں۔یہ گروپ ان ہی مشہور گلوکاروں کے ذریعے ہی یہ گروپ اپنا پیغام پھیلا رہا ہے اور لوگوں بالخصوص نوجوان نسل کے ذہنوں کو متاثر کرتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…