اسلام آباد(سپشل رپورٹ )سوشل میڈیاپرگزشتہ دنوں شہرت پانے والےاسلام آباد میں چائے بنانے والے ارشد خان کے بارے میں مزید انکشافات سامنے آئیں ہیں ۔ارشد خان چائے والاکواب مختلف کمپنیوں کی طرف سے دنیابھر سے ملازمتوں کی پیشکشیں ہوناشروع ہوگئی ہیں جبکہ ہرکمپنی نے ارشدچائے والے کے بارے میں یہ اندازہ لگالیاہے کہ ان کی برانڈکی تشہیرکے لئے ارشد خا ن ایک ضرورت ہے کیونکہ وہ اب سوشل میڈیاپرایک اہم شخصیت بن چکاہے ۔چائے والااب فیشن والا بن چکا ہے اور روز بروز انکی مقبولیت میں اضافہ کے پیش نظرروزانہ انکے نمبر پر فون کالز کا تانتا بندھن گیاہے اورجس کے باعث ارشد چائے والانے اپنی ایک ٹیم بھی رکھ لی ہے جس میں ایک منیجر اور ایڈوائیزر شامل ہیں جوکہ ارشد کے معاملات کودیکھتے ہیں ۔ارشد کی مصروفیات کے بارے میں اس کے منیجرملکفہیم نے بتایا ہےارشاد کو برطانیہ سمیت دنیا بھر سے مختلف برانڈز نے اپنے ساتھ کام کی پیشکش کی ہے ۔ملک فہیم نے مزید بتایاکہ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے بھی ارشد خان کوساتھ کام کی پیشکش کی ہے،تاہم فی الحال کسی بھی ادارے کے ساتھ کسی قسم کا کوئی معاہدہ طے نہیں پایاہے ۔اس نے بتایاکہ ارشاد چائے والا ایک ادارے کے ساتھ میٹنگ کے سلسلے میں آئندہ چند روز میں کراچی بھی جائے گا۔
اس کے منیجرکاکہناہے کہ سوشل میڈیاکے بعد اب دیگرمیڈیابھی ارشد خان سے بات چیت کرنے کےلئے کوشش کرتاہے اورکئی چینلزنے اس سے رابطے کئے ہیں ۔ملک فہیم نے بتایاکہ ارشد خان نے اب ایک میڈیامنیجربھی رکھنے کافیصلہ کیاہے جواس کے سوشل میڈیااوردیگرمیڈیاکے اداروں سے رابطہ رکھے ۔ملک فہیم نے بتایاکہ ارشد خا ن کے کہنے پرمیں نے میڈیامنیجرکے لئے کسی موزوں صحافی کی تلاش بھی شروع کردی ہے ۔دن دوگنی رات چوگنی شہرت کی بلندیوں کو چھونے والا ارشد چائے والے کو آج پورے پاک و بھارت میں چرچے ہیں ، کوئی سیلفی لے رہا تو کوئی طرح طرح کے کمنٹس کر رہا ہے ۔ نجی چینل کے ایک رپورٹر نے ارشد چائے والے سے ایسا سوال پوچھا لیا کہ سب ہنس پڑے ، تفصیلات کے مطابق نجی چینل کے رپورٹر نے ارشد چائے والے سے ایک سوال کیا کہ آپ کو اتنی کم مدت میں شہرت کی بلندیوں کو چھونا کیسا لگ رہا ہے اور آپ اپنے گھر والوں کو ہمارے چینل کے ذریعے کیا پیغام دینا چاہیں گے ؟ جس پر ارشد چائے والے کا کہنا تھا کہ بہت اچھا لگ ہے اور میں بہت خوش نصیب ہوں کہ اتنے کم وقت میں شہرت میرے حصے میں آئی ، میں اپنے گھروالوں کو کیا پیغام دوں؟ ہمارے علاقے میں نہ تو بجلی ہے اور نہ ہی کیبل ہے ۔جس پر ارگرد کھڑے لوگوں کا مجمع ہنس پڑا ۔