دبئی( آن لائن )جدیدکرکٹ میں جہاں ٹیموں کے ورلڈکپ اورآئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کا دارومداران کی رینکنگ پر ہوتا ہے وہاں آئی سی سی کا یہ نظام خراب ترین صورتحال سے دوچار ہے۔عام شائقین توکجا بڑے بڑے ماہرین بھی اس نظام کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔اس نظام میں آنے والے میچزکاکوئی بھی نتیجہ چن کر رینکنگ دیکھی جائے تو اس کے نتائج ان نتائج سے یکسر مختلف ہوتے ہیں جو میچ ختم ہونے کے بعد آئی سی سی کے رینکنگ نظام پر ظاہر ہوتے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش اور افغانستان کے خلاف حالیہ سیریز خصوصاً آخری ون ڈے میچ اس کی واضح مثال ہے آخری میچ سے قبل بنگلہ دیش کی ٹیم 98پوائنٹس کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں ساتویں نمبر پر تھی میچ کے آغاز کے وقت آئی سی سی کا پیشنگوئی رینکنگ نظام نشاندہی کررہا تھا کہ اگر میچ جیت جائیں تو پوائنٹس 99جبکہ ہارنے کی صورت میں 95 ہو جائینگے لیکن جب بنگلہ دیش نے افغانستان کو ہائی مارجن سے ہرایا تو آئی سی سی کی رینکنگ میں اس کے 95پوائنٹس درج ہوگئے اس صورتحال نے اس سسٹم کو ناکارہ بنا دیا ۔