اسلام آباد (نیوز ڈیسک)حالیہ برسوں میں کوئن، وکی ڈونر، تنو ویڈز منو، پیکو اور تنو ویڈز منو ریٹرنز جیسی فلموں نے نہ صرف نئے طرح کا سینما پیش کیا ہے بلکہ فلم انڈسٹری کو سکرپٹ لکھنے والے نئے سکرپٹ رائٹر بھی دیئے ہیں۔ان مذکورہ فلموں میں نہ تو نام نہاد سٹار پاور تھی اور نہ ہی بالی وڈ مصالحہ موی فارمولا، لیکن اس کے باوجود ان فلموں نے شائقین کو خوب تفریح فراہم کرنے کے ساتھ ہی باکس آفس پر بھی اچھی خاصی کمائی کی۔اسی کا اثر ہے کہ ان دنوں بالی وڈ کی فلموں میں کہانیوں کے موضوع سے لے کر انھیں پیش کرنے کا طور طریقہ بھی بدلا ہے۔ویسے تو آج بھی ایک خاص اداکار کی مرکزیت والی فلمیں بن رہی ہیں لیکن اب ان فلموں کی تعداد بڑھ گئی ہے جن میں کہانی اور کرداروں کو مرکزی درجہ حاصل ہوتا ہے۔2011 میں آئی فلم ’تنو ویڈز منو‘ نے کنگنا رناوت کو ایک مضبوط اداکارہ کے طور پر ناظرین کے سامنے پیش کیا تھا۔بی بی سی نے جب اس فلم کا سکرپٹ لکھنے والے ہمانشو شرما سے بالی وڈ میں آنے والی اس تبدیلی کے بارے میں بات کی تو انھوں نے کہاکہ ہاں، تبدیلی تو آئی ہے۔ دس برس پہلے ’کوئن‘ اور ’پیکو‘ جیسی فلموں کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔مختلف اور نئے موضوعات پر مبنی فلموں کے بارے میں ہمانشو کہتے ہیں: ’اب ناظرین کی بھی ایک بڑی تعداد نئے انداز کو پسند کرتی ہے۔ میں اس دور کو ایک اچھا وقت مانتا ہوں۔ہمانشو اس تبدیلی کے لیے ناظرین اور فلمسازوں کی بدلتی سوچ کو ذمہ دار مانتے ہیں جو آج کل روایت سے ہٹ کر فلمیں بنانا چاہتے ہیں۔