لاہور(نیوزڈیسک)بھارت کے معروف فلمساز و ہدایتکار مہیش بھٹ نے کہا ہے کہ پاکستانی سینما میں ایک نئی جان اور انرجی آئی ہے ،بھارت میں علاقائی فلموں کو بھی سینماﺅں کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں اور وہاں ایسی فلمیں مانگی جاتی ہیں جو پہلے ہفتے میں پچاس یا سو کروڑ کا بزنس کریں،اگر بھارت میں سب سے کم بجٹ کی چھ کروڑ کی فلم بنتی ہے تو اس کی مارکیٹنگ پر بھی اتنا ہی سرمایہ خرچ ہوتا ہے ، بھارتی حکومت کی طرف سے ہمارے اوپر کوئی پابندی نہیں ہم جس سے چاہیں شراکت داری کر سکتے ہیں،وزیر اعظم محمد نواز شریف نے بھارتی ہدایتکاروں سے کہا تھاکہ ایسے اقدامات کریں جس سے پاک بھارت فلم میکرز مشترکہ طور پر فلم بنائیں ،پاکستان کا ٹیلنٹ متعارف کرانے پر ہمیں کٹہرے میں کھڑا کر دیا جاتا ہے لیکن میرا ماننا ہے کہ ٹیلنٹ ٹیلنٹ ہے چاہے وہ پاکستان سے یا بنگلہ دیش سے تعلق رکھتا ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پنجابی فلم ” دشمن “ کی مصنفہ شگفتہ اور ونود بھرت واج بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ مہیش بھٹ نے کہا کہ لاہور کی کشش کی وجہ سے چلا آتا ہوں ۔ پاکستان آنے کا مقصد ہمایوں سعید کی فلم کے جشن میں شامل ہونے کے علاوہ پنجابی فلم ” دشمن “ کا پراجیکٹ ہے ۔ اس کے مرکزی کردار کے حوالے سے ابھی کسی کا نام طے نہیں ہوا ، ٹی وی کے کچھ اداکاروںسے بات ہوئی ہے لیکن ان کی طرف سے پنجابی زبان ہونے کی وجہ سے کچھ تحفظات سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے پاکستانی فلموں کو بھارتی سینماﺅں میں جگہ دینے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت میں فلم بنانے سے پہلے اس کی ریلیز کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے کہ فلم کو دیوالی ،کرسمس اور عید کس موقع پر ریلیز کرنا ہے اور اس طرح پراسس شروع ہوتا ہے ۔ بھارتی سینما انڈسٹری ایسی ہے جو بڑوں بڑوں کو کھڑا نہیں ہونے دیتی ۔ ہماری علاقائی زبانوں کو حکومت کی طرف سے سبسڈی دی گئی ہے لیکن ان فلموں کو بھی سینما کے حصول میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں ۔ وہاں ایسی فلمیں مانگی جاتی ہیں جو پہلے ہفتے میں پچاس یا سو کروڑ کروڑ کا بزنس کریں ۔ یہ سچائی ہے کہ وہاں سینما میں بڑی یا آرٹ فلموں کو جگہ ملتی ہے ۔ پاکستانی سینما میں ایک نئی جان اور انرجی آئی ہے ۔ پاکستانی فلم ”خدا کے لئے “ نے بھارتی فلم انڈسٹری کے لوگوں کو چونکا کر رکھ دیا تھا ۔ فواد خان کو وہاں پر ایوارڈ ملا ہے اور یہ ایورڈ انہیں پیار میں نہیں بلکہ عمدہ اداکاری پر ملا ہے ۔ جب پاکستان کے اداکاروں کو متعارف کراتے ہیں تو ہمیں کٹہرے میں کھڑا کر دیا جاتا ہے لیکن میرا کہنا ہے کہ ٹیلنٹ ٹیلنٹ ہوتا ہے چاہے وہ پاکستان سے ہو یا بنگلہ دیش سے ہمیں اسے موقع دینا چاہیے ۔مجھے امید ہے کہ وہ وقت آئے گا جب تمام رکاوٹیں ختم ہو جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ وہاں مارکیٹ کے قواعد و ضوابط ہیں ، سرکاری کی کوئی مداخلت نہیں ۔ انہوں نے اداکارہ میرا کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ چند دن پہلے میرا کا فون آیا تھا کہ مجھے کام کرنا ہے مجھے کام دیں ۔ میرا ایک اچھی اداکارہ ہے لیکن میرا قصور ہے کہ میں اس سے صحیح کام نہیں لے سکا ۔ اسے کردار ملے گا یا نہیں ابھی اس بارے کچھ نہیں کہہ سکتا۔ انہوںنے کہا کہ ہم دبئی ، سری لنکا ،بنکاک ،لندن اور ساﺅتھ افریقہ میں فلم کی شوٹنگزکرتے ہیں لیکن میں نے بھارتی ہدایتکاروں سے کہا ہے کہ ہم کراچی ،لاہور اور مری میں کیوںشوٹنگز نہیں کرتے حالانکہ یہاں پر بھی فلم کا کلچر ہے ، ہماری زبان ایک جیسی ہے ۔ اگر کسی کو ریو نیو ملتا ہے تو کسی کو انفراسٹر اکچر ملے گا ۔انہوں نے ہم وزیر عظم پاکستان اور وزیر علیٰ پنجاب کے مہمان رہ چکے ہیں ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے جس طرح دلیپ کمار کو عزت دی انہوںنے در حقیقت ہمیں عزت دی ۔ نواز شریف کھلے مزاج کے شخص ہیں ۔ جب وہ بھارت آئے تو انہوں نے کہا کہ ایسا پراسس شروع کریں جس سے پاکستان اور بھارت کے فلم میکرز مل کر فلم بنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر ہماری سرکار کی کوئی پابندی نہیں ہم جس سے چاہیں شراکت داری کر سکتے ہیں ۔