نیویارک( آن لائن )دنیا میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے متعلق ماہرین کو خدشہ لاحق ہوگیا ہے کہ کہیں مذکورہ وائرس خلا میں بھی نہ چلا جائے جس وجہ سے آئندہ ماہ خلا میں جانے والے تین خلانوردوں کو قرنطینہ میں رہنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔آئندہ ماہ اپریل میں عالمی خلائی اسٹیشن پر جانے والے روس و امریکا کے تین خلانوردوں نے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر خود کو قازقستان میں قرنطینہ کر رکھا ہے اور رواں ہفتے کے اختتام تک ان کا قرنطینہ کا دورانیہ مکمل ہوجائے گا۔
ماہرین کے مطابق مذکورہ خلانوردوں کو اس لیے قرنطینہ ہونے کو کہا گیا تاکہ کورونا وائرس زمین سے خلا میں منتقل نہ ہوسکے۔ 2 روسی اور ایک امریکی خلانورد کا قرنطینہ کا دورانیہ رواں ہفتے کے اختتام کو مکمل ہوجائے گا اور تاحال تینوں خلانوردوں میں کسی بھی طرح کی بھی کورونا وائرس کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ تینوں خلانورد آئندہ ماہ اپریل کے آغاز میں ہی قازقستان کے ایک سینٹر سے عالمی خلائی اسٹیشن کے لیے اڑان بھریں گے جب کہ تینوں خلانورد آئندہ 6 ماہ تک عالمی خلائی اسٹیشن میں رہیں گے۔تینوں خلانوردوں کو ایک ایسے وقت میں قرنطینہ میں جانے کی ہدایات کی گئیں جب کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور 24 مارچ تک دنیا کے نصف سے زائد ممالک نے لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایات کرنے سمیت جزوی طور پر ممالک کو بند کرنے سمیت لاک ڈان کا نفاذ کیا تھا۔دنیا کے بڑے بڑے ممالک جن میں امریکا، بھارت، برطانیہ، اٹلی، جرمنی، فرانس، پاکستان اور اسپین جیسے ممالک شامل ہیں، وہاں پر گزشتہ ہفتے سے معمولات زندگی معطل ہیں اور لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔24 مارچ کی صبح تک مزید کئی ممالک نے لاک ڈائون کے نفاذ کا اعلان کیا اور اندازے کے مطابق تقریبا ڈھائی ارب سے زائد انسان گھروں تک محصور ہیں جب کہ پوری دنیا میں کاروباری ادارے بھی بند ہیں ۔
جس وجہ سے دنیا کو یومیہ اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔24 مارچ کی دوپہر تک کورونا وائرس دنیا کے 180 سے زائد ممالک تک پھیل چکا تھا اور اس سے متاثر افراد کی تعداد 3 لاکھ 82 ہزار سے زائد ہو چکی تھی جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر ساڑھے 16 ہزار تک جا پہنچی تھی۔چین میں اگرچہ اس وقت کورونا وائرس کے نئے مریضوں کے سامنے آنے کی رفتار انتہائی کم ہے تاہم اٹلی اور امریکا میں تیزی سے نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں اور 24 مارچ کی دوپہر تک اٹلی میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 64 ہزار کے قریب جب کہ امریکا میں 46 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔