کراچی (سی پی پی)آج سال کا تیسرا اور آخری سورج گرہن ہے، سورج گرہن کے ساتھ متعدد توہم پرستی کی باتیں جڑی ہوئی ہیں جن پر لوگ اندھا اعتقاد رکھتے ہیں۔اسی توہم پرستی سے جڑی ایک بات یہ بھی ہے کہ ذہنی معذور بچوں کو اگر سورج گرہن کے وقت کھلے مقام پر مٹی میں دبا دیا جائے تو وہ شفایاب ہو جاتے ہیں۔
اس کام کو انجام دینے کے لیے متعدد ذہنی امراض میں مبتلا بچوں کے والدین صبح صادق کے وقت ہی کراچی کے ساحل سی ویو پہنچے، جنہوں نے بیلچوں اور پھاوڑوں کی مدد سے ساحل کی نرم مٹی میں گڑھے کھود کر اپنے بچوں کو گردن تک دبا دیا۔ان لوگوں کا ماننا ہے کہ اس عمل سے ان کے بچے شفایاب ہو جائیں گے، تاہم سائنسی طور پر اس کی کوئی توجیہ نہیں ملتی، نہ ہی اس حوالے سے کوئی مثال سامنے آئی ہے کہ کسی ذہنی معذور بچے نے اس عمل سے شفا پائی ہو۔جامعہ کراچی کے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس اینڈ پلانیٹیری ایسٹروفزکس کے پروفیسر جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کے جنوبی علاقوں میں 20 برس بعد سورج کو 80 فیصد گرہن لگے گا۔اس حوالے سے ماہرینِ فلکیات نے شہریوں کو سورج گرہن کے دوران احتیاط برتنے کی ہدایات کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ وہ سورج گرہن کو براہ راست نہ دیکھیں، ایسا کرنے سے اندھے پن کا شکار ہوا جا سکتا ہے، البتہ اسے حفاظتی چشمہ لگا کر دیکھا جاسکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سورج کو گرہن لگنا سائنسی عمل ہے، جو کسی کی زندگی پر اثر انداز نہیں ہوتا۔اس ضمن میں علمائے کرام کا کہنا ہے کہ سورج یا چاند گرہن کا کسی کی موت یا زندگی سے کوئی تعلق نہیں، یہ قدرت کی نشانیوں میں سے ہیں۔