اسلام آباد(این این آئی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو وزارت کے حکام نے بتایا ہے کہ ہمارا تمام ڈیٹا محفوظ ہے ، ہمارے ملک میں بننے والی چیزیں کوئی نہیں خریدتا ، باہر کی چیزیں جلدی لوگ خرید لیتے ہیں، ہم دنیا سے پیچھے جارہے ہیں۔ منگل کو ساجد مہدی کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا جس میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے
معاملات پر بریفنگ دی گئی ۔ حکام نے بتایاکہ وزارت اپنا کام احسن طریقے سے کر رہی ہے، تمام زیلی ادارے اور ملازمین کا بورڈ بنایا گیا ہے ، ادارے کے مسائل حل کر رہے ہیں ۔ حکام وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہاکہ ہمارا تمام ڈیٹا محفوظ ہے۔ عثمان خان ترکئی نے کہاکہ آپکا ادارہ اہم ہے پر دوسرے اداروں کی نسبت بہت پیچھے ہے ۔ عثمان ترکئی نے کہاکہ یہ وزارت جتنا آگے جانا چاہیے وہ نہیں گئی ،اس وزارت کے خاطر خواب نتائج سامنے نہیں آرہے۔ حکام ن ے کہاکہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں کافی ٹیکنیکل ایشوز ہیں ۔ حکام نے بتایاکہ ہمارے ملک میں بننے والی چیزیں کوئی نہیں خریدتا ، باہر کی چیزیں جلدی لوگ خرید لیتے ہیں ۔حکام نے بتایاکہ ہم دنیا سے پیچھے جارہے ہیں۔ حکام وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہاکہ بھٹو کے زمانے سے ہماری بلڈنگ نہیں بن سکی ۔ حکام نے بتایاکہ 25 سالوں سے بلڈنگ میں دو پلر لگے ہوئے ہیں، ایک میوزیم بنا ہوا ہے جس میں کام کر رہے ہیں، اسلام آباد میں الرجی سے 15 فیصد لوگ متاثر ہیں۔حکام نے بتایاکہ اسلام آباد میں مختلف پودے اور درخت الرجی کا باعث ہیں۔پاکستان سائنس فاونڈیشن کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد میں لگائے گئے درخت ماحول دوست کم نقصان دہ زیادہ ہیں، خوبصورتی کیلئے لگائے گئے درختوں کے اثرات کا جائزہ نہیں لیا گیا۔ حکام پاکستان سائنس فائونڈیشن نے کہاکہ پیپر ملبری اور یو کلپٹس الرجی کا باعث بن رہے ہیں، اسلام آباد میں سائنسدانوں کے مشورے کے بغیر درخت اگائے گئے۔ حکام نے بتایاکہ ان درختوں کے نقصان دہ اثرات پچاس سال بعد ظاہر ہو رہے ہیں، سی ڈی اے اور میٹرو پولیٹین وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ساتھ تعاون نہیں کرتے۔