اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اگر آپ کے گھر میں ٹی وی ہے تو خبردار ہو جائیں کیونکہ اسکرین پر موجودپکسلز سب کچھ ریکارڈ کر رہے ہیں ، ریکارڈ ڈیٹا چندسکینڈ میں کمپنی کو موصول ہو جاتا ہے ۔ جنگ سینئر صحافی رفیق مانگٹ کی رپورٹ کے مطابق ٹی وی گھروالوں کی معلومات اور سرگرمیاں شیئر کرتے ہیں،ڈیٹا تقریبا ً30کمپنیوں کو فروخت کیا جاتا ہےٹی وی لیپ ٹاپ،کمپیوٹر،
موبائل فون جیسے گیجٹ کے استعمال کی بھی نگرانی کرتے ہیں،امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہےکہ آپ کا ٹی وی سب کچھ دیکھتا اور ریکارڈ کرتا ہے،یہی ڈیٹاہر چند سیکنڈ بعد وہ اپنی کمپنی کو بھیجتا ہے جسے یہ اشتہاری کمپنیوں کو فروخت کردیا جاتا ہے۔ ٹی وی اسکرین پر چند خفیہ پکسلزآپ کی ریکارڈ نگ کرتی ہیں،ٹی وی کو باکس نہ سمجھیں بلکہ یہ65انچ کمپیوٹر کی طرح ہے جو آپ کے لیپ ٹاپ، کمپیوٹر، موبائل فون جیسے گیجیٹ کے استعمال کی بھی نگرانی کرتے ہیں یہاں تک کہ آپ کونسا ٹوتھ پیسٹ استعمال کرتے ہیں یا گھر میں استعمال کی کونسی چیزیں ہیں وہ سب کو ریکارڈ کرتا ہے، نیٹ فلیکس جیسی اسٹریمنگ سروسز بھی اس کا ریکارڈ رکھتی ہیں جو ہم دیکھتے ہیں۔امریکی اخبار نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ گھر یا دفاتر میں لگے ٹی وی سیٹ بھی آپ کی معلومات کو اکھٹا کرنے اور اس معلومات کے تبادلے کے منافع بخش کاروبار میں ویب سائٹوں ، ایپس اور کریڈٹ کارڈز کی صفوں میں شامل ہوگئے ہیں۔ جب ٹریکنگ فعال ہوتی ہے تو ٹی وی ریکارڈ کرکے ہر وہ چیز بھیج دیتے ہیں جو اسکرین پر پکسلز کے سامنے آتا ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ذریعہ کیبل ، ایپ ، ڈی وی ڈی پلیئر یا اسٹریمنگ باکس ہے،ٹی وی اسکرین آپ کے فنگرپرنٹس کوپکڑتا ہے یہ اسکرین پربکھرے پکسلز کے 2درجن مربع بنڈل کی طرح دکھائی دیتا ہے ، جسے ٹی وی نمبروں کے تار میں تبدیل کرتا ہے،
وہ تار وہی ہے جو آپ کے ٹی وی کے شناخت کنندگان کے ساتھ ٹی وی پر واپس جاتا ہے،ٹی وی ان فنگر پرنٹ کا موازنہ مواد کے ڈیٹا بیس سے کرتا ہے جو ہر سیکنڈ کا نتیجہ دیتا ہے ،یہ ڈیٹا فرم تقریبا ً30 مختلف کمپنیوں کو فروخت کرتی ہے، بہت سی ٹی وی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ ہماری رازداری کی خلاف ورزی نہیں کررہے کیونکہ ACR ڈیٹا تکنیکی طور پر ذاتی طور پر قابل شناخت معلومات نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹی وی پورے گھروالوں کی معلومات اور سرگرمیاں شیئر کرتے ہیں، ٹی وی کی انٹرنیٹ پروٹوکول’ آئی پی‘ سے فرمیں جوڈیٹا اکھٹا کرتی ہے اسے استعمال کرتی اور اشتراک کرتی ہیں۔ وہی آئی پی ایڈریس آپ کے انٹر نیٹ کا ہوتا جو تما م گیجٹ پر شیئر ہوتا ہے ، اس طرح وہ ٹی وی پر جو کچھ دیکھتے ہیں اسے پوری زندگی کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں۔بہت سے ٹی وی سازوں کا کہنا ہے کہ
ٹریکنگ باخبر رہنے میں مدد کرتی ہے جو ذاتی نوعیت کی سفارشات فراہم کرے۔ ہماری زندگیوں کے متعلق ٹی وی ٹریکنگ سے حاصل ڈیٹا مشتہرین اور میڈیا کمپنیوں کے لئے ہے، کچھ فرمز ان ٹی وی سازوں سے وہ ڈیٹا خریدتی ہیں،ایسی فرموں کا کہنا ہے کہ اس سے ٹی وی فیس بک کی طرح ہوجاتا ہے ، جہاں مواد کی جانچ کی جاسکتی ہے جس اشتہارات کو بہتر استعمال کیا جاسکتا ہے جس طرح فیس بک پر
چیزیں خوفناک ہوسکتی ہیں۔ڈیٹا فرمز ٹی وی ہسٹری کو استعمال کرتے ہیں آپ جو کچھ دیکھتے ہیں پھر اسے آپ کے فون ، ٹیبلٹ اور لیپ ٹاپ سے لنک کرتے ہیں، یہاں تک کہ آپ اسٹورز سے جو کچھ بھی خریدتے ہیں اس سے بھی منسلک کرتے ہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے ٹی وی دیوار پر بھی ہے اور آپ کے آس پاس چل بھی سکتا ہے۔ امریکا میں1988سے ٹی وی دیکھنا نجی زندگی کی
سرگرمیوں میں سے ایک ہے جسے امریکی قانون تحفظ دیتا ہے کانگریس نے ویڈیو پرائیویسی پروٹیکشن ایکٹ پاس کررکھا ہے۔2017میں فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے نجی ٹی وی سمیت تمام ٹی وی صنعت کو صارفین کی اسکرین کی دھوکے سے ٹریکنگ پر سخت تنقید کی تھی اس کے ڈھائی سال بعد ٹی وی کمپنیوں نے اپنے تما م ٹی وی سیٹ میں ”agree“ کا آپشن دیا لیکن امریکا میں زیادہ تر اسمارٹ ٹی وی میں ٹریکنگ آن ہے۔
2017میں فیڈرل ادارے ’ایف ٹی سی ‘ کی طرف سے پابند کیا گیا کہ ٹی وی سازوں کو واضح کرنا ہوگاکہ وہ ڈیٹا کیسے حاصل کرتے ہیں۔کچھ لوگ ٹی وی کی ٹریکنگ سے زیادہ فکرمند نہیں ان کا کہنا ہے کہ گوگل سب کچھ تو ٹریک کرتا ہے۔ان حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے ٹی وی کی سیٹنگ کو تبدیل کیا جاسکتا ہے رپورٹ کے مطابق ایک دہائی قبل ، انٹرنیٹ کنکشن اور ایپس کے ساتھ اسمارٹ ٹی وی کی
آمد سے یہ خیال تھا کہ ٹی وی اسکرین کو عبور کرنے والی ہر چیز کی خود ہی ٹی وی اطلاع دیتا ہے، ماہرین اسے”خودکار مواد کی شناخت یا اے سی آر کا نام دیتے ہیں۔اے سی آر کے اعداد و شمار مارکیٹرز کے لئے ایک آلہ ہے مشتہرین اسے استعمال کرکے اپنا ہدف حاصل کرتے ہیں،معروف ٹی وی برانڈ آپ کے گھر کے استعمال کی چیزوں کو شناخت کرتے ہیں اور انہی کی بنیاد پر پھر آپ کی اسکرین پر
اشتہارات آتے ہیں ،اسی ڈیٹا کی بنیاد پر آپ کے کمپیوٹر اور موبائل پر اشتہارات آتے ہیں۔انتخابات میں یہ ممکن ہے اے سی آر اور ووٹر ڈیٹا بیس کے استعمال سے ویسی ہی انتخابی مہم دکھائی جائے جسے ووٹر زیادہ دیکھنا چاہتا ہے۔مضمون نگار نے ٹی وی کے چار معروف برانڈ سے نیٹ منسلک کر کے ہر سیٹ کواس طرح ترتیب دیا اورہر اسکرین کو ریموٹ کے ساتھ ’اوکے‘ کیا۔ پھر پرنسٹن یونیورسٹی کے
سافٹ ویئر”آئی او ٹی انسپکٹر“ کا استعمال کرکے دیکھا کہ ہر ماڈل نے کس طرح ڈیٹامنتقل کیا۔کبھی سوچا کہ ٹی وی سیٹ اتنے سستے کیوں ہو رہے ہیں؟ مینوفیکچرنگ کا کردار اس میں اہم ہے۔ مارکیٹ ریسرچ کمپنی ’ای مارکیٹر‘ کے مطابق ، امریکی روزانہ ٹی وی کے سامنے اوسطاً ساڑھے تین گھنٹے گزارتے ہیں۔ٹی وی ریکارڈ میں حساس سوالات یا مالی اعداد و شمار شامل نہیں ہوسکتے ہیں بلکہ اس ڈیٹا میںآپ کی دلچسپیوں ، شخصیت ، خوشیوں اور شرمندگیوں کا ریکارڈ ضرور ہے۔یہ ہمیں گھیر چکے ہیں کیونکہ قانونی طور پر ہم میں سے کروڑوں افراد نے اس کی اجازت دی ہے۔