اسلام آباد(آن لائن)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کو بتایا گیا ہے کہ 9 لاکھ ویب سائٹس کو توہین مذہب، پورنوگرافک، ریاست مخالف، عدلیہ یا پاک فوج مخالف مواد ہونے کی وجہ سے بند کردیا گیا ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کمیٹی کو بتایا کہ شہریوں نے اتھارٹی میں غیر قانونی مواد کی کئی شکایات دائر کر رکھی تھیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ
انفارمیشن ٹیکنالوجی یا موبائل کے ذریعے کیا جانے والا کوئی بھی مجرمانہ حرکت کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی دیکھتی ہے اور سائبر کرائمز کے حوالے سے معلومات پی ٹی اے کے پاس دستیاب نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایسا کوئی قانون نہیں تھا جو مجرمان یا دیگر افراد جن کی سم بلاک ہوگئی ہو، انہیں دوسری سم لینے سے روکے۔علی خان جدون کی صدارت میں کمیٹی اجلاس نے نیشنل آئی ٹی بورڈ (این ٹی بی) بل کو منظور کیے جسے وفاقی وزیر آئی ٹی اور ٹیلی کام خالد مقبول صدیقی نے پیش کیا تھا۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کئی شعبوں میں دنیا سے پیچھے ہے جس میں آئی ٹی بھی شامل ہے، اگر ہم نے اپنے کام کو ای گورننس میں تبدیل نہ کیا تو وقت کے ساتھ چیزیں مزید خراب ہوجائیں گی’۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ‘سرکاری دفاتر میں آئی ٹی کے استعمال سے کرپشن اور بد انتظامی کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد ملے گی۔واضح رہے کہ محکمہ این آئی ٹی بی وزارت آئی ٹی سے منسلک ہے اور یہ وفاقی وزارتوں/ڈویڑنز اور محکموں میں ای گورنمنٹ کے لیے اقدامات کرنے کا پابند ہے۔ پارلیمنٹ سے بل کی منظوری کے بعد وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کام آئی سی ٹی میں بھرتیاں کرے گی اور تمام وزارتوں اور ڈویڑنز میں ای آفس ایپلی کیشن نافذ کرے گی۔کمیٹی نے 2008 کے اسلام آباد میں آئی ٹی پارک بنانے کے منصوبے پر بھی نظر ثانی کی جس کے لیے پاکستان سافٹ ویئر
ایکسپورٹ بورڈ نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے 33 ایکڑ اراضی لیز پر حاصل کر رکھی ہے۔پارک کو جنوبی کوریا کی تکنیکی معاونت اور قرضوں سے قائم کیا جانا تھا تاہم منصوبہ 2 سال تاخیر کا شکار ہوا کیونکہ اقتصادی امور ڈویڑن میں کسی نامعلوم شخص نے شکایت دائر کرائی تھی کہ کمپنی
1990 میں کوریا میں بلیک لسٹ کردی گئی تھی۔وزارت آئی ٹی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ الزامات میں کچھ حد تک سچائی ہے تاہم معاملہ اقتصادی امور ڈویڑنز کے مشترکہ اجلاس میں حل کرلیا گیا ہے۔سیکریٹری آئی ٹی شعیب صدیقی کا کہنا تھا کہ منصوبہ اگست 2022 تک مکمل کرلیا جائے گا۔