برلن(این این آئی )سائنسدانوں نے ایک ایسا بلڈ ٹیسٹ تیار کیا ہے جو اگلے 10 برسوں میں کسی فرد کی موت کے امکانات کی پیشگوئی کرسکے گا۔جرمنی کے سائنسدانوں نے 44 ہزار افراد کا تجزیہ کرنے کے بعد خون کے 14 ایسے بائیومیکر دریافت کیے ہیں جو موت کے خطرے پر اثرانداز ہوتے ہیں۔یہ بائیومیکر قوت مدافعت سے لے کر گلوکوز کنٹرول، چربی کی گردش اور ورم وغیرہ پر مشتمل ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے
مطابق ان بائیو میکر پر کیے جانے والے تجربات کے دوران 2 سے 16 برسوں کے دوران کسی کی موت کے بارے میں 83 فیصد درستگی پر مبنی پیشگوئیاں کی گئیں۔یہ بلڈ ٹیسٹ فی الحال عام استعمال کے لیے متعارف نہیں کرایا گیا مگر سائنسدانوں کو توقع ہے کہ تحقیق کے نتائج سے مستقبل میں کسی مریض کے علاج کے لیے اسے استعمال کرنے میں مدد مل سکے گی۔ماہرین نے اسے پیشرفت قرار دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے جس کے بعد ہی اسے حقیقی زندگی میں استعمال کے لیے پیش کیا جائے۔میکس پلانک انسٹیٹوٹ آف بائیولوجی آف ایجنگ کی اس تحقیق میں 18 سے 109 سال کی عمر کے ہزاروں افراد کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا اور اس کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچر کمیونیکشن میں شائع ہوئے۔اس سے قبل گزشتہ سال امریکا کی یالے یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک تحقیق میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بلڈ ٹیسٹ کا ایسا طریقہ کار تیار کیا ہے جس کے ذریعے پیشگوئی کی جاسکتی ہے کہ کسی فرد کی کتنی زندگی باقی ہے۔تحقیق میں محققین کا اصرار تھا کہ کسی فرد کی عمر کے حوالے سے پیشگوئی کرنے والا یہ بلڈ ٹیسٹ سے انتہائی مستند، عملی اور آسان ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مستقبل قریب میں اسے عملی طور پر آزمایا جاسکے گا تاہم جینیاتی ٹیسٹ کی بجائے یہ نتائج پتھر پر لکیر کی طرح نہیں ہوں گے۔محققین نے بتایا کہ اب وہ ان عناصر کا تعین کرنا چاہتے ہیں جن کی وجہ سے خلیات کی عمر بڑھتی ہے، تاکہ لمبی عمر کے لیے لوگوں کی مدد کی جاسکے۔نوجوان یا درمیانی عمر کے افراد، سب کو لگتا ہے کہ وہ صحت مند ہیں مگر ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ اس ٹیسٹ سے لوگوں کو حقیقی خطرے سے آگاہ کرنے میں مدد مل سکے گی اور ایسے عناصر کو مانیٹر کیا جاسکے گا جو مستقبل میں خطرہ بن سکتے ہیں۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ ٹیسٹ کسی فرد کی عمر کی بہتر پیشگوئی میں مددگار ہے کیونکہ یہ انسانی جسم کے اندر عمر بڑھنے کے اثرات کا جائزہ لیتا ہے۔