ریاض/واشنگٹن(این این آئی)عالمی جریدہ انٹرنیشنل پالیسی ڈائجسٹ نے کہاہے کہ سعودی عرب نے چین کے براہ راست تعاون سے اپنے ملک میں بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اور انہیں اپ گریڈ کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔جریدے نے استفسار کیا کہ آیا سعودی عرب نے
اس نوعیت کی اسلحہ سازی کی تنصیبات کے قیام میں تکنیکی طورپر کیسے مہارت حاصل کی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سعودی عرب اپنے میزائل پروگرام کو صرف دفاعی مقاصد کے لیے تیار کررہا ہے جس کا مقصد ایران کی طرف سے سعودی عرب کی سلامتی کو لاحق خطرات کا تدارک کرنا ہے۔ ایران یمن کے حوثی باغیوں کے ذریعے سعودی عرب پر بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے حملے کرارہا ہے۔ سعودی عرب دیگر دنیا کے ممالک کی طرح بلا وجہ اسلحہ کے انبار نہیں لگا رہا ہے بیلسٹک میزائل ریاض کے دفاع اور سلامتی کی ضرورت بن چکا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے چین کی مدد سے بیلسٹک میزائل پروگرام پرکام کا ایک دوسرا سبب بھی ہے۔ مغربی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کم ہونے کے باعث ریاض کواپنے تزویراتی اتحادیوں کا دائرہ وسیع کرنا پڑا ہے۔امریکی انٹیلی جنس کے مطابق سعودی عرب چین کی مدد سے اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کو اپ گریڈ کررہا ہے حالانکہ امریکا مشرق وسطیٰ میں میزائلوں کی تیاری اور ان کے پھیلائو کو روکنے کے لیے کوشاں ہے۔