کر اچی(آن لائن)پاکستان کے ذہین اور باصلاحیت نوجوانوں نے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) پر مبنی تجزیاتی سافٹ ویئر تیار کر لیا ہے جو ایک موبائل ایپلی کیشن اور ڈیٹا بیس سے منسلک ہے اس منفرد ایپلی کیشن کو SEـCURE کا نام دیا گیا ہے۔
اس ایپلی کیشن کا بنیادی تصور کمپیوٹر سائنس میں ایم ایس سی کرنے والی ذہین طالبہ سندس فاطمہ نے پیش کیا۔ سندس فاطمہ کا کہنا ہے کہ آئے روز اخبارات اور ٹی وی چینل سے معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں روز مرہ ضروریات کی اشیا کی بھرمار ہے لیکن جب جعلی دواؤں، انجکشن اور ڈرپس کے بارے میں خبریں آتی ہیں تو بہت پریشانی ہوتی ہے کہ ان جعلی دواؤں کا شکار خود ہمارے اہل خانہ، دوست اور عزیز و اقارب بھی بن سکتے ہیں اس تشویش ناک صورتحال اور معاشرے کے لیے جعلی مصنوعات کے خطرے کو لے کر قومی ادارہ برائے مصنوعی ذہانت (نیشنل سینٹر فار آرٹی فیشل انٹیلی جنس ) سے وابستگی اختیار کی جہاں این ی ڈی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کمپیوٹر سسٹم میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر خرم نے اس مسئلے کا حل نکالنے کے لیے رہنمائی فراہم کی اور لگ بھگ ایک سال کی محنت سے اسٹارٹ اپ کی شکل میں ایک ایپلی کیشن تیار کی جسے ”سی کیور” کا نام دیا گیا، سی کیو ر ایپ کے ذریعے نہ صرف کنزیومر پروڈکٹس بلکہ کتابوں اور اہم دستاویزات کو بھی نقل سے بچایا جاسکتا ہے جن میں تعلیمی اسناد، حکومت کے جاری کردہ لائسنس، پرائز بانڈز حتیٰ کہ کرنسی نوٹ بھی شامل ہیں۔