اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اس کائینات میں جس چیز کا بھی وجود موجودہے اس کاایک نہ ایک دن خاتمہ ضروری ہے۔زمین کے خاتمے کے حوالے سے اکثر وبیشتر پیشگوئیاں اورتحقیقات سامنے آتی رہتی ہے۔بلیک ہول ایسے مرتے ہوئے ستارے کو کہتے ہیں جس کی کشش ثقل اتنی
طاقتور ہوتی ہے کہ خود اس سے روشنی باہر خارج نہیں ہو پاتی اور وہ باہر سے ایک سیاہ دائرے کی مانند نظر آتے ہیں ،سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ ممکن نہیں لیکن اگر ہماری زمین کسی طرح بلیک ہول میں گر جائے تو اس کا خاتمہ تین طرح سے ہو سکے گا ۔پہلےنظریے کے مطابق کہ درخت ،پہاڑ عمارتیں او ر خود ہم سویوں کی طرح کھینچ کر بہت لمبے ہو جائیں گے۔اگر کسی بلیک ہول میں کسی انسان پاؤں کی طرف سے اندر جائے تو پاؤں لمبے ہو جائیں گے اور بازو بھی کھینچنے لگیں گے لیکن یہ صرف چند سیکنڈ کیلئے ہی ہوگا اسکے بعد وہ ہلاک ہوجائے گا اور اسی طرح زمین سمیت تمام اشیا لمبے ریشوں کی طرح ہوجائیں گی پھر تمام مادہ بلیک ہول کے کنارے ( ایونٹ ہورائزن) پر جمع ہوکر دہکنے لگے گا اور شدید روشنی خارج ہوگی جبکہ بلیک ہول کے اندر مکمل تاریکی ہوگی۔دوسرے نظریے کے مطابق یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بلیک ہول کے قریب جو بھی مادہ جائے وہ اس کی سطح پر جمع ہوکر دہکنا شروع ہوجائے اور یہ عمل کھنچنے سے پہلے بھی ہوسکتا ہے اور یوں بلیک ہول کے کنارے سے شدید روشنی اور ریڈی ایشن ( اشعاع) خارج ہوں گی۔تیسرے نظریے کے مطابق یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خاص قسم کے بلیک ہولز سے ٹکرانے کے بعد مادہ اور دیگر اشیا تباہ نہیں ہوں گی بلکہ ان کی ایک ناقص نقل ( کاپی ) بن جائے گی جو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے وہاں موجود رہیں گی اور اسے ماہرین مادے کا ہولوگرام کہتے ہیں۔