پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

سمندر میں موجود پلاسٹک، آکسیجن بنانے والے بیکٹیریا کو متاثر کررہا ہے، سائنسدان

datetime 29  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)ایک سروے رپورٹ کے مطابق سمندر میں موجود پلاسٹک کے کچرے کے سبب آکسیجن بنانے والے بیکٹیریا کی نشوونما متاثرہورہی ہے جو فضا میں 10 فی صدآکسیجن بنانے میں اہم کردار اداکرتے ہیں ۔سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ بیکٹیریا پلاسٹک میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا سے تباہ ہورہے ہیں ۔اس بیکٹیریا کو پرو کلو روکوکس کہا جا تا ہے ۔یہ ایک قسم کا

سائنو بیکٹیریا ہے اور صرف 30 سال قبل ہی ہم نے اسے دریافت کیا ہے ۔پورے سیارے پر ضیائی تالیف (فوٹو سنتھے سز)کاعمل کرنے والی یہ دنیا کی سب سے چھوٹی قدرتی مشین ہے اور یہ بیکٹیریا پوریکرہ ارض پر بڑی مقدار میںپائے جاتے ہیں ۔یہ نہ صرف پانی کو صحت مند اور تازہ رکھتے ہیں بلکہ ہمیں زندہ رکھنے والی آکسیجن بھی فراہم کرتے ہیں ۔علاوہ ازیں سمندری غذائی چکر کا بھی اہم جزو یہی بیکٹیریا ہیں ۔یہ کاربن سائیکل کا بھی اہم جز وہیں اور یہ قدرتی طور پر فضا میں موجود آکسیجن کی تشکیل بھی کرتے ہیں ۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پلاسٹک کا ڈھیر سمندروں میں ان کی توقع سے زیادہ تبدیلیاں کررہا ہے اور یوں بیکٹیریا کی ضیائی تالیف یعنی آکسیجن بنانے کے عمل میں بھی رکاوٹ آرہی ہے ۔ صرف بحرِ اوقیانوس میں ایک مقام پر خردبینی (مائیکرو) پلاسٹک کے دو ٹریلین ٹکڑے موجود ہیں جن سے خارج ہونے والے کیمیائی مرکبات انسان دوست بیکٹیریا پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم نے لیبارٹری میں تجربات کیے ہیں لیکن اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…