کراچی(این این آئی)ایک سروے رپورٹ کے مطابق سمندر میں موجود پلاسٹک کے کچرے کے سبب آکسیجن بنانے والے بیکٹیریا کی نشوونما متاثرہورہی ہے جو فضا میں 10 فی صدآکسیجن بنانے میں اہم کردار اداکرتے ہیں ۔سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ بیکٹیریا پلاسٹک میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا سے تباہ ہورہے ہیں ۔اس بیکٹیریا کو پرو کلو روکوکس کہا جا تا ہے ۔یہ ایک قسم کا
سائنو بیکٹیریا ہے اور صرف 30 سال قبل ہی ہم نے اسے دریافت کیا ہے ۔پورے سیارے پر ضیائی تالیف (فوٹو سنتھے سز)کاعمل کرنے والی یہ دنیا کی سب سے چھوٹی قدرتی مشین ہے اور یہ بیکٹیریا پوریکرہ ارض پر بڑی مقدار میںپائے جاتے ہیں ۔یہ نہ صرف پانی کو صحت مند اور تازہ رکھتے ہیں بلکہ ہمیں زندہ رکھنے والی آکسیجن بھی فراہم کرتے ہیں ۔علاوہ ازیں سمندری غذائی چکر کا بھی اہم جزو یہی بیکٹیریا ہیں ۔یہ کاربن سائیکل کا بھی اہم جز وہیں اور یہ قدرتی طور پر فضا میں موجود آکسیجن کی تشکیل بھی کرتے ہیں ۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پلاسٹک کا ڈھیر سمندروں میں ان کی توقع سے زیادہ تبدیلیاں کررہا ہے اور یوں بیکٹیریا کی ضیائی تالیف یعنی آکسیجن بنانے کے عمل میں بھی رکاوٹ آرہی ہے ۔ صرف بحرِ اوقیانوس میں ایک مقام پر خردبینی (مائیکرو) پلاسٹک کے دو ٹریلین ٹکڑے موجود ہیں جن سے خارج ہونے والے کیمیائی مرکبات انسان دوست بیکٹیریا پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم نے لیبارٹری میں تجربات کیے ہیں لیکن اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے ۔