نیویارک(این این آئی)جہاز کے پروں کے درمیان فاصلے کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑے جہاز نے اپنی پہلی پرواز کامیابی سے مکمل کر لی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سافٹ وئیر کمپنی مائیکرو سافٹ کے شریک بانی پال ایلن کی 2011 میں قائم کی گئی سٹراٹولانچ نامی
کمپنی کا بنایا ہوا جہاز سیٹلائٹس کے لیے لانچنگ پیڈ کا کام کرے گا۔اس جہاز کو بنانے کا مقصد ہے کہ اسے آسمان میں دس کلومیٹر کی بلندی پر اڑایا جائے گا اور اس پر لادے ہوئے سیٹلائٹ کو خلا میں روانہ کر دیا جائے گا۔اس جہاز کے پروں کے دونوں سروں کے درمیان 385 فیٹ کا فاصلہ ہے۔اگر یہ منصوبہ کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کی مدد سے خلا میں سیٹلائٹس بھیجنے کی لاگت میں واضح کمی آئے گی بجائے زمین سے راکٹ لانچ کرنے کے جو کہ ایک مہنگا طریقہ ہے۔اپنی پہلی پرواز میں دو مرکزی حصوں اور چھ انجن پر مبنی طیارہ 15000 فیٹ کی بلندی پر اڑا اور اس کی تیز ترین رفتار 170 میل فی گھنٹہ تھی۔جہاز کے پائلٹ ایوان تھامس نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جہاز اڑانے کا تجربہ ‘نہایت شاندار’ تھا اور ‘بڑی حد تک جہاز کی پرواز ویسی ہی تھی جس کی پیشگوئی کی گئی تھی۔ان کا مقصد خلا تک رسائی کو اسی طرح معمول کی بات بنا دینا ہے جیسا آج کل کے دور میں کمرشل پرواز پر جانا۔سٹراٹولانچ نے دعوی کیا کہ ان کا جہاز دنیا کا سب سے بڑا جہازہے لیکن اگر جہاز کی لمبائی کے حجم کے اعتبار سے دیکھا جائے تو دنیا میں چند اور بھی جہاز ہیں جو اس سے زیادہ بڑے ہیں البتہ پروں کے درمیان فاصلے کے اعتبار سے یہی سب سے بڑا جہاز ہے۔برطانوی ارب پی رچرڈ برانسن کی کمپنی ورجن گیلیکٹک نے ایسا طیارہ بنایا ہے جو فضا میں اڑتے ہوئے راکٹس کو خلا میں لانچ کر سکے۔