اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ماہرین کا کہنا ہے کہ جس تیزی کے ساتھ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس)کے شعبے میں ترقی ہو رہی ہے اسے دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ آئندہ 20سال میں انجکشن کے ذریعے انتہائی باریک مشینیں جسم میں شامل کر کے انسانوں کو زبردست طاقت مہیا کی جاسکے گی ۔جس سے وہ سپر ہیومین’’سپرمین‘‘ بن جائینگے۔
مصنوعی ذہانت کی حامل باریک مشینیں جنہیں نینومشینز کہا جاتا ہے ایسی ہی ہوں گی جیسے موجودہ دور میں جسم میں مختلف امپلانٹس لگائے جاتے ہیں ۔یہ وہ وقت ہوگا جب انسان ہاتھ کے اشاروں سے مختلف گیجٹس کو کنٹرول کر سکے گا۔برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں سپر ہیومنز ’’سائیبورگ‘‘کا نام استعمال کیا ہے ۔آئی بی ایم کے ہرسلی انوویشن سینٹر کے سینئر موجد جان میک نمارا کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک ایسی انسانی نسل پیدا ہوگی جنہیں آدھا انسان ،آدھی مشین کہا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دو دہائیوں کے دوران ہونے والی ترقی انسان کو شعور اور آگہی کی بلندیوں پر لے جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ نینو مشینیں انسانی جسم میں شامل کئے جانے سے کئی طرح کے طبی فوائد بھی حاصل ہو سکیں گے۔مسلز اور ہڈیوں کو پہنچنے والے نقصانات کو درست کیا جاسکے گاکہ جس میں آئندہ کوئی خرابی پیدا نہ ہوسکے۔