اسلام آباد(ویب ڈیسک) برطانیہ میں فوجی اور سویلین طبی عملے کی ایک سینیئر ٹیم نے ملک میں لوگوں کو دہشت گردی کے حملے کی صورت میں جان بچانے کے ہنر سیکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ لوگوں کو یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ طبی عملے کے آنے سے پہلے ایک دوسرے کی مدد کس طرح کی جائے۔ ان کی ایپ ‘سٹیزن
ایڈ’ میں قدم بہ قد مشورے دیے گئے ہیں۔ انسدادِ دہشت گرد پولیس نے اس منصوبے کی حمایت کی ہے۔ سکیورٹی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں دہشت گرد حملے کا قوی امکان ہے۔ اگرچہ کسی ایک فرد کا ایسے واقعے میں پھنس جانے کا امکان بہت کم ہے لیکن ‘سٹیزن ایڈ’ بنانے والے بریگیڈیئر ٹم ہوگیٹس اور پروفیسر سر کیتھ پورٹر کہتے ہیں کہ یہ ایک اچھا خیال ہے کہ لوگوں کے پاس ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لیے کوئی پلان، علم اور ہنر ہو۔ ان کی ایپ، پاکٹ بک اور ویب سائٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑے پیمانے فائرنگ یا بم حملے کے فوراً بعد کس طرح زخموں سے نمٹا جائے۔ اس میں ہدایات دی گئی ہیں کہ کس طرح زیادہ خون کو بہنے سے روکنا ہے، جو کہ اس طرح کے حالات میں موت کی سب سے بڑی وجہ بنتا ہے۔ اس میں لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ کس طرح زخم پر پیکنگ کی جاتی ہے،اس پر دباؤ ڈالا جاتا ہے اور اسے اوپر کی طرف اٹھا کر رکھا جاتا۔ اور مثال کے طور پر کس خون روکنے کے لیے طرح ٹورناکی استعمال کی جاتی ہے۔ اس پروگرام میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طرح یہ ترجیح دی جائے کہ کس زخمی کو پہلے مدد چاہیے اور ہنگامی امداد پہنچانے والے جب پہنچ جائیں تو انھیں کیا بتایا جائے۔ سیٹیزن ایڈ نے انسدادِ دہشت گردی کی پولیس کی دی ہوئی ہدایات کو ہی ذرا تفصیل سے آگے بڑھایا ہے۔