اسلام آباد(ویب ڈیسک) انڈونیشیا کے فوٹوگرافر محمد روئم کی جانوروں کے چہروں کی تصاویر خاصی حیران کن ہیں۔ رقص کرتے ہوئے مینڈکوں سے لے کر شرارتی انداز میں چھپکلیاں تک شاید ہی کوئی چیز 28 سالہ محمد روئم کے کیمرے سے بچ پائی ہے۔ محمد روئم ایک پیشہ ور نرس ہیں
اور انھوں نے تین سال قبل مشغلے کے طور فوٹوگرافی شروع کی تھی۔ وہ باٹام شہر میں مقیم ہیں اور فارغ اوقات میں وہ جنگلی حیات کا پیچھا کرتے ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘میں کیڑوں کا پیچھا کرتا ہوں تاکہ ان کے چہرے کے تاثرات کو عکس بند کر سکوں۔ بعض اوقات ایک درجن سے زائد تصاویر میں سے صرف ایک اچھے تاثرات والی تصویر سامنے آتی ہے۔ دیگر دنوں میں مجھے کچھ نہیں ملتا۔’ محمد روئم کا کہنا ہے کہ ‘بہت سے لوگ نہیں جانتے یا ایک جانور کے مخصوص حصوں کی جانب دھیان نہیں دیتے۔ میں ایک خاص حصے کی عکاسی کرنے کی کوشش کرتا ہوں مثال کے طور پر اگر ان کی آنکھیں دیکھیں تو یہ لاجواب ہیں۔’ محمد روئم کہتے ہیں کہ ‘میں نے اپنے طور پر فوٹوگرافی سیکھنا شروع کی تھی پھر مجھے اپنے ایک استاد اس کا فیڈ بیک ملنا شروع ہوا۔ ‘میں تصویریں بنانے کے لیے زیادہ تر باٹام میں گھومتا ہوں لیکن جب کبھی وقت ملتا ہے میں انڈونیشیا کے دوسرے علاقوں میں جانے کی کوشش بھی کرتا ہوں۔’ اپنی مصروف زندگی میں انھیں تصاویر بنانے کا بہت کم وقت ملتا ہے لیکن جب وہ تصویریں بناتے ہیں ہر تصویر کی ایڈٹنگ کے لیے ایک ہفتے تک کا وقت صرف کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں:’ایک تصویر کے لیے میں تقریباً پورا دن لگا دیتا ہوں۔ لیکن تصویر کی مکمل تیاری میں جیسا کہ ایڈٹنگ اور پراسسنگ میں ایک ہفتے تک کا وقت لگ سکتا ہے۔’